سری نگر،3 جون:
جموں وکشمیر ری کنسی لیشن فرنٹ نے جمعے کے روز یہاں تاریخی لال چوک میں کشمیر میں ہو رہی ٹارگیٹ ہلاکتوں کے خلاف احتجاج درج کیا۔
احتجاجی جہاں پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے وہیں جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کے خلاف بھی نعرہ زن تھے۔
انہوں نے کشمیری پنڈتوں کو وادی سے نقل مکانی نہ کرنے کی پر زرو اپیل کی۔اس موقع پر ایک حتجاجی، جو سابق ملی ٹنٹ رہ چکا ہے، نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کشمیری پنڈتوں سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ یہاں سے نہ جائیں۔
انہوں نے کہا: ’یہاں پہلی گولی ہم کھائیں گے پھر وہ لوگ مریں گے’۔ان کا کہنا تھا: ’آج ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں اگر ملی ٹنٹوں کو کسی کو مارنا ہے تو وہ ہمیں ماریں‘۔موصوف احتجاجی نے پاکستان کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ وہ اس کے زیر قبضہ کشمیر کو چھوڑ دے۔
انہوں نے کہا کہ کسی مزدور کا قتل انسانیت کا قتل ہے یہ کوئی جہاد نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں جہاد کو بد نام کیا جا رہا ہے۔موصوف نے کہا کہ میری این جی او ان تمام علاقوں میں جائے گی جہاں اقلیتی فرقے کے لوگ رہائش پذیر ہیں۔
ایک اور احتجاجی کا کہنا تھا: ’میری پنڈتوں سے اپیل ہے کہ کشمیر چھوڑ کر نہ جائیں نوے کی دہائی میں ہم سے غلطی ہوگئی لیکن آج ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
