سرینگر/ 7 جون :
جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس نے آج پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کی قیادت میں ایک پُر وقار اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی جنہوں نے جموں و کشمیر میں جمہوریت کی موجودہ منفی صورت حال کے تعلق سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ۔۔ پارٹی کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق قیادت اس بات پر برانگیختہ تھی کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت اور ریاستی حیثیت کی بحالی کو پس پشت ڈالا گیا ہے اور اس عمل کی عمل آوری سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے ۔ قیادت کے مطابق یہ بات باعث حیرت و افسوسناک ہے کہ ہمارے ملک میں ایک عشاریہ چار بلین لوگوں کی آبادی کے باوجود ریاست سے باہر ایک بھی ذی روح جموں و کشمیر کو جمہوریت اور ریاستی حیثیت کی بحالی کے انکار سے بظاہر پریشان نظر نہیں آتا۔ حالانکہ یہ بات سب کے ذہنوں میں نقش ہے کہ انیس سو ستالیس عیسوی کے بعد پہلی بار کسی عظیم ریاست کو یونین ٹیریٹری کا رتبہ دیا گیا ہے۔ اس افسوسناک حالت نے جموں و کشمیر کو، جو کبھی ہندوستان کی سرزمین کی سیاست کا تاج تھا، محض علامتی طور پر پس دیوار کردیا ہے ۔
پیپلز کانفرنس کی قیادت نے اس تصور کو بھی زور دار الفاظ میں چیلینج کیا کہ جموں و کشمیر ترقی کے معاملے میں دوسری ریاستوں سے پیچھے تھی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس گمراہ کن تاثر کو دور کرنا ضروری ہے کہ جموں و کشمیر تعمیر و ترقی کی فہرست میں شمار نہیں کیا جاتا تھا ۔۔ پیپلز کانفرنس کی اعلیٰ قیادت کے مطابق اگرچہ ہم یہ فرض کر لیں کہ جموں و کشمیر میں ترقیاتی طور پیچھے تھا ، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کی دیگر تمام ریاستیں تعمیر و ترقی میں قیادت کر رہی ہیں جبکہ جموں و کشمیر پیچھے ہے؟
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آج جموں و کشمیر کے لوگ خود کو تنہا اور الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں جب کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی ان کے مقصد کی حمایت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اور یہ ایک المیہ ہے ۔۔۔قیادت کا مزید کہنا ہے کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے حصے کے طور پر جموں و کشمیر کا دورہ نہ کریں جو مبینہ طور پر مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ترقی کی نگرانی کریں۔ اس طرح وہ نادانستہ طور پر جموں و کشمیر کو یونین ٹیریٹری بنانے کے فیصلے کی توثیق کریں گے ۔ اگر یہ سیاسی جماعتیں حقیقی طور پر جمہوریت اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے اپنی حکومت کو منتخب کرنے کے حق کے لئے واقعی کھڑی ہیں، تو انہیں اس طرح کی میٹنگوں میں حصہ لینے سے واضح طور پر انکار کر دینا چاہیے۔
اجلاس میں جن قائدین نے شرکت کی ان میں سینئر نائب صدر عبدالغنی وکیل، نائب صدر اور میڈیا ہیڈ سید بشارت بخاری، نائب صدر نذیر احمد لاوے، چیئرمین پارلیمانی کمیٹی نظام الدین بٹ، جنرل سیکرٹری منصور حسین سہروردی، جنرل سیکرٹری (ہیڈ آفس) محمد اشرف میر شامل ہیں۔ صوبائی صدر محمد خورشید عالم، ایڈوکیٹ بشیر احمد ڈار، ریاستی سکریٹری محمد عباس وانی، چیف آرگنائزر راشد محمود، فاروق چی چی، صدر سینٹرل زون ہلال احمد راتھر، نائب صدر سینٹرل زون منظور وانی، ڈی ڈی سی چیرمین کپواڑہ عرفان
پنڈتپوری، ڈی ڈی سی کے وائس چیئرمین حاجی فاروق، کنیز فاطمہ، ترجمان طعدنان اشرف میر، صوبائی سیکرٹری عرفان متو، ضلعی صدر بارہمولہ آصف لون، سجاد عالم، عبد الرشید لون، یوتھ صدر مدثر کریم اور پی سی صدر کے پولیٹیکل سیکرٹری تصدق یاسین شامل تھے ۔