سوپور: ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں ہر گزرتے دن مختلف شعبہ جات میں جدید ترین مشینری کا استعمال کیا جاتا ہے، وہیں اگر ہم ایگریکلچر سیکٹر کی بات کریں تو اس میں بھی مختلف اقسام کی مشینری کے ساتھ ساتھ دیگر اہم چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جو افراد زراعت اور باغبانی سے وابستہ ہیں ان کو فائدہ مل سکے۔ اس ضمن میں زرعی یونیورسٹی اسکاسٹ کمپس واڈورہ سوپور میں پہلی بار ڈرون ٹیکنالوجی استعمال عمل میں لائی جا رہی ہے اور اس میں انڈین کونسل آف ایگریکلچر ریسرچ کا اہم رول ہے۔
واڈورہ کمپس اسکاسٹ کی ڈین ڈاکٹر ریحانہ حبیب کانتھ نے کہا کہ ہم نے کسانوں اور اس کمپس کے بچوں کے لیے ڈرون کیمرے استعمال کرنا شروع کیا اور اس سے ہم کو کافی فائدہ مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس علاقہ کی بات کریں تو اکثر و بیشتر لوگ زراعت کے ساتھ وابستہ ہیں اور وقت کے ساتھ اب دن بہ دن کھیتی باڑی میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے اور اب اس میں ڈرون کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے کسانوں کی کافی محنت اور وقت بچایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پہلے ایک کسان کو اپنے کھیت میں کافی مشقت کرنی پڑتی تھی لیکن اب ہم اس ڈرون سے Pesticides اور Fungicides کے علاوہ دیگر کہیں اہم سپرے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم ڈرون ٹیکنالوجی کو (Large Scale Plantation ) میں زیادہ تر استعمال کر سکتے ہیں اور اس میں Apple orchards, oats, Rice, wheat, اور دیگر کافی اقسام ہے اور اس سے ہم ڈرون کا استعمال کرکے ایک کسان کا کافی وقت بچا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے پہلے ایک کسان کو اپنے کھیت اور باغ میں کافی خرچا آتا تھا لیکن اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس کو کافی منافع مل سکتا ہے۔ موصوف نے کہا کہ ہم نے چند روز قبل اس ڈروں کے ذریعہ اپنے کیمپس میں nano، fertilizer اور دیگر اہم اسپرے کیے اور ہم کو لگا کہ آنے والے وقت میں یہ ہماری لیے اور ہمارے کسانوں کے لیے کافی فائدہ مند چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ڈروں کو استعمال کرنے کے لیے ہم کسانوں کو اپنے کمپس میں بیداری پروگرام میں رکھنے والے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا جو کسان ہے وہ ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال کرے اور اچھا منافع بخش کاروبار کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم واڈورہ کمپس سوپور کی بات کریں تو سال کے اس وقت ہمارے پاس مختلف پودوں کی سیل چل رہی ہے اور مختلف علاقوں سے کسان یہاں سے پودے لیتے ہیں اور وقت وقت پر ہم ان کے لیے بیداری پروگراموں کے علاوہ ٹریننگ بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم کو امید ہے کہ اسکاسٹ کمپس واڈورہ شالیمار کیمپس سرینگر کی طرح کافی ترقی کرے گا اور اگر انفراسٹرکچر کے حوالہ سے بات کی جائے تو آنے والے وقت میں یہ یونیورسٹی کافی بہترین بننے جا رہی ہے۔