بھدوہی:ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) پر بنگال میں ووٹ جہاد کی سیاست کرنے کا الزام لگاتےہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ سماج وادی پارٹی(ایس پی) بھی اترپردیش کی سیاست کو بھی اسی سمت میں لے جانا چاہتی ہے۔
بی جےپی امیدوار ونود بند کی حمایت میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا’پورے اترپردیش میں بھدوہی کے الیکشن کا ذکر ہورہا ہے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ بھدوہی کے الیکشن میں ٹی ایم سی کہاں سے آگئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ بھدوہی میں انڈیا اتحاد کے تحت ٹی ایم سی نے سابق وزیر اعلی کملا پتی ترپاٹھی کے پوتے للتیش پتی ترپاٹھی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
مودی نے کہا کہ کانگریس کا اترپردیش میں کوئی وجود نہیں ہے اور اب تو سپا نے بھی مان لیا ہے کہ ا س الیکشن میں ا س کے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے اور اس کا صفایا ہوگیا ہے۔ ایس پی کے لوگوں نے وہ حلقہ چھوڑ دیا ہے۔ ایس پی اور کانگریس کے لئے بھدوہی میں اپنی ضمانت بچا پانا مشکل ہوگیا تھا اس لئے وہ یہاں سیاسی تجربہ کررہے ہیں۔ وہ بنگال میں ٹی ایم سی کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا’آپ جانتے ہیں کہ ٹی ایم سے بنگال میں کس طرح کی سیاست کرتی ہے۔ ٹی ایم سی کی سیاست کا مطلب ہے خوشامد کا زہریلا تیر، اس کا مطلب ہے رام مندر کو ناپاک بتانا، رام نومی تقریب پر پابندی لگانا، بنگلہ دیشی دراندازوں کو تحفظ دینا، ووٹ۔جہاد، قتل سے زیادہ کچھ نہیں۔ ہندوؤں کی ہراسانی اور دلتوں۔قبائلیوں پر ظلم کرنے والے ٹیم ایم سی ایم ایل اے کہتے ہیں کہ وہ بی جےپی کارکنوں کو گنگا میں ڈبو دیں گے اور حد یہ ہے کہ ایس پی یوپی کو بھی اسی سمت میں لے جانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں ایس پی میعاد کار میں دہشت گردوں کو خصوصی پروٹول ملتا تھا۔ ایس پی حکومت دہشت گرد تنظیم سیمی(اسٹوڈنٹ اسلامک مومنٹ آف انڈیا) پر مہربان ہوئی اور اس کے سرغنہ کو رہا کردیا۔ کچھ وقت بعد یوپی میں کئی مقامات پر بم بلاسٹ ہوئے۔ جس میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی۔
وزیر اعظم نے کہا یہ بوا(ممتا بنرجی) اور ببوا( اکھلیش یادو) کا اتحاد ہے ۔ پہلے والی بوا(بی ایس پی سپریمومایاوتی) ببوا کو پہچان گئیں اور ایس پی چھوڑ دی۔ اب وہ بنگال سے بوا کو لے آئے ہیں۔ اچھا ہوگا کہ آپ ان سے کئی میل کی دوی بنائے رکھئے۔انہوں نے کہا کہ میں ایس پی کے شہزادے سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب بوا آپ کے اتنی قریب ہیں تو کبھی ان سے پوچھا کہ بنگال میں وہ بہار اور یوپی کے لوگوں کو بہاری کیوں کہتی ہیں۔ یہ ایک ملک ہے۔ ہم سب ہندوستانی ہیں۔ پھر یوپی سے بنگال جانے والے لوگوں کی ٹی ایم سی کے ذریعہ توہین کیوں کی جارہی ہے۔ یہ سوال ببوا کو بوا سے پوچھنا چاہئے۔
مودی نے کہا کہ خوشامد کی سیاست ٹی ایم سی اور ایس پی کو جوڑتی ہے۔ یہ منھ بھرائی کے ٹھیکیدار ہندوستان کی شناخت بدلنا چاہتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو عدالت میں کہتے تھے کہ بھگوان رام ایک خیالی فرد ہیں۔ کیا ایس پی۔ کانگریس اور ٹی ایم سی کے لوگ مندر کی تعمیر ہونے دیتے۔ آج بھگوان رام کا مندر ہمارے سامنے ہے۔
مودی نے دعوی کیا کہ ایس پی لیڈر کہتے ہیں کہ مندر ہمارے لئے بے کار ہے۔ کانگریس کے شہزادے عدالت کے فیصلے کو پلٹنا چاہتے ہیں۔ اور رام مندر پر تالا لگانا چاہتے ہیں۔لیکن ہم ان کو ان کے ارادے میں کامیاب نہں ہونے دیں گے۔ یہ واحد بی جے پی ہے جو اجودھیا میں مندر کی تعمیر پر فخر کرتی ہے۔
مودی نے کہا کہ بھدوہی قالین کو ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ اسکیم میں سرفہرست مقام دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، “ایس پی کے دور میں ایک ضلع ایک مافیا ہوا کرتا تھا۔ ہر ضلع میں مختلف مافیا کی سلطنتیں تھیں۔ تاجر، ہماری بہنیں، بیٹیاں محفوظ نہیں تھیں اور نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنا کام شمار کرانے نہیں آیا۔ میں آپ کو ضمانت دینے کے لیے حاضر ہوں کہ اگلے پانچ سالوں میں کیا ہو گا۔ اگلے پانچ سالوں میں ایک بھی غریب نہیں بچے گا۔ غریبوں کے لیے تین کروڑ گھر بنائے جائیں گے اور تین کروڑ بہنوں کو ‘لکھ پتی دیدی’ بنایا جائے گا اور یہ سب مودی آپ کے ووٹ کی طاقت سے کر سکتے ہیں۔