نئی دلی: پاک مقبوضہ جموںو کشمیر میں جاری احتجاجی مظاہروںکے بارے میں، وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو کہا کہ احتجاج ان پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس نے علاقے کے لوگوں کو ان کے وسائل سے محروم کر رکھا ہے۔ جمعہ کو ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے جیسوال نے نوٹ کیا کہ پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کے وسائل کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں، لداخ اور کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے ہندوستان کے اٹوٹ انگ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔پی او جے کے میں مظاہروں پر، سرکاری ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “ہم نے پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے کئی علاقوں میں مظاہروں کی رپورٹس دیکھی ہیں اور وہاں کچھ جانی نقصان بھی ہوا ہے۔ یہ احتجاج وہاں لاگو کی جانے والی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
لوٹ مار کی جا رہی ہے اور عوام کو اپنے وسائل سے محروم کیا جا رہا ہے اور اس طرح کی پالیسیاں لوگوں کا استحصال کرتی ہیں اور مقامی لوگوں کو ان کے اپنے وسائل پر حقوق اور ان کے فوائد سے محروم کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کا تعلق ہے، جموں، لداخ اور کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے بھارت کا ایک لازم و ملزوم حصہ ہیں اور ہمیشہ ہندوستان کے اٹوٹ انگ رہیں گے۔پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کئی دنوں تک جاری رہنے والے شدید احتجاج اور تشدد کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ اے آر وائی نیوز کی خبر کے مطابق، مظاہرین نے منگل کو حکومت پاکستان کی جانب سے ان کے مطالبات تسلیم کرنے اور ایک بڑے ریلیف پیکج کے اعلان کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔ خبروںکے مطابق، پاک مقبوضہ جموںو کشمیر نے پورے علاقے میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کے درمیان پولیس اور حقوق کی تحریک کے کارکنوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں دیکھی، جس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔مظفرآباد میں پیر کو ایک بار پھر مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ جھڑپوں کے دوران پولیس اہلکار بھی مارا گیا جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ 13 مئی کو، وزیر اعظم شہباز نے وادی میں ہنگامہ آرائی کے سلسلے میں بلائے گئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران آزاد جموں و کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کے سبسڈی پیکج کا اعلان کیا۔