بستی: وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس اور ایس پی کو سبق سکھانے کی اپیل کرتے ہوئے بدھ کو ایک ریلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ کانگریس مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لئے امبیڈکر کا آئین تبدیل کرنا چاہتی ہے جبکہ ایس پی بھی دلتوں پچھڑوں کی مخالفت میں کانگریس کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کو پکا سب سکھانا ہے پالیٹیکنیک گراونڈ پر بستی، سدھارتھ نگر اور ڈومریا گنج کے بی جےپی امیدواروں کی حمایت میں منعقد ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہابابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین کی قدر نہ کرتے ہوئے ایس پی نے ہمیشہ دلتوں کے ریزرویشن کی مخالفت کی اور آئین کے پرے جا کر آج دلتوں اور او بی سی کے ریزرویشن چھین کر ووت جہاد کرنے والوں کو اس کا حصہ دینا چاہتے ہیں۔ کانگریس مسلموں کو ریزرویشن دینے کے لئے امبیڈکر کا آئین تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ ایس پی بھی دلتوں۔ پچھڑوں کی مخالفت میں کانگریس کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کو پکا سب سکھانا ہے۔
کانگریس اور ایس پی کو اچانک آئین کی یادو آگئی ہے۔ اسی کانگریس نے 70 کی دہائی میں ایمرجنسی لگا کر آئین کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی تھی۔ یہ وہی پارٹی ہے جس نے او بی سی سماج سے تعلق رکھنے والے پارٹی صدر سیتا رام کیسری کو ایک شام کانگریس دفتر کے باتھ روم میں بند کردیا تھا۔اور میڈیم سونیا جی کی ٹولی نے انہیں فٹ پاتھ پر پھینک دیا تھا اور راتوں رات سونیا گاندھی کو کانگریس کا صدر بنا دیا گیا تھا۔جس کانگریس نے اپنی پارٹی کے ائین کی پرواہ نہیں کی وہ آج ملک کے آئین بچانے کی بات کررہی ہے۔
‘ کانگریس اور سماج وادی پارٹی(ایس پی) کو پاکستان کا سرپرست قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کہا کہ آئین کی دہائی دینے والی کانگریس نے ایمرجنسی نافذ کر اور اوبی سی سماج کے اس وقت کے صدر سیتارام کیسری کو فٹ پاتھ پر پھینک کر اپنی ہی پارٹی کے آئین کی دھجیاں اڑائی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان آج دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔ پوری دنیا میں ہندوستان کے قد اور عزت میں اضافہ ہواہے۔ جب ہندوستان اب عالمی پلیٹ فارم پر بولتا ہے تو پوری دنیا پوری توجہ سے سنتی ہے۔ بھارت فیصلے کرتا ہے تو دنیا اس کے ساتھ اپنے قدم ملانے کی کوشش کرتی ہے ۔ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ملک جو آنکھیں دکھاتا ہے اور دھمکیاں دیتا تھا۔ آج اس کی حیثیت ’’نہ گھر کی نہ گھاٹ کی‘‘ جیسی ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تو پست پڑگیا لیکن اس کے ہمدرد ایس پی اور کانگریس بھارت کو ڈرانے میں مصروف ہیں۔ کہتے ہیں پاکستان سے ڈرو، اس کے پاس ایٹم بم ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ 56 انچ کا سینہ کیا ہوتا ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ آج ملک میں کانگریس کی کمزور حکومت نہیں بلکہ مودی کی مضبوط حکومت ہے۔اگر ڈرنا ہے تو وہ لوگ ڈرین جو انسانیت میں یقین نہیں رکھتے۔ جو آئے دن خون کی ندیاں بہاتے ہیں۔ ہندوستان نہ کسی کو ڈرانا چاہتا ہے لیکن ڈرانے والوں کو بھی بخشا نہیں۔ اس لئے آج کا ہندوستان گھر میں گھس کے مارتا ہے۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور ایس پی صدر اکھلیش یادو پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ایس پی اور کانگریس کے شہزادوں کی فلاپ فلموں کے بار بار ریلیز ہونے سے ملک کے لوگ حیران ہیں۔ ان لوگوں نے یہ افواہ پھیلائی کہ وہ یوپی کی 79 سیٹیں جیتیں گے۔مجھے آج پتہ چلا کہ دن میں خواب دیکھنے کا مطلب کیا ہے۔ 4 جون کو ملک کے عوام انہیں نیند سے جگانے والے ہیں۔ پھر یہ الزام ای وی ایم پر لگایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد کی پریوار وادی پارٹیوں نے خوشامد کی ساری حدیں پار کردی ہیں۔ کانگریس رام مندر پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پلٹنا چاہتی ہے ۔ یہ رام مندر پر بابری تالا لگانے کا سپنا دیکھ رہے ہیں۔ یہ رام للا کوپھر سے ٹینٹ پر بھیجنا چاہتے ہیں۔ ان پر ووٹ کی کراری چوٹ کرنی چاہئے۔
مودی نے کہا کہ بی جے پی حکومت ترقی اور وراچٹ کے منتر کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔ اجودھیا کی سرحد سے منسلک بستی کو رام سرکٹ کا فائدہ ملے گا۔ ایس پی نے یوپی کو صرف بدنامی دی تھی۔ بہن بیٹیوں کا گھر سے نکلنا مشکل تھا۔ زمین خریدنا مشکل تھا۔ مافیا قبضہ کرلیتے تھے۔ مجرم مافیا اس پی کا مہمان ہوتے تھے۔ دہشت گردوں کو پروٹوکول ملتا تھا۔لوگوں کو انہیں ووٹ دے کر غلطی نہیں کرنی چاہئے کہ ان لوگوں کا حوصلہ بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ یوپی کو گڑھوں سے نجات دلانے میں یوگی جو کو بہت طاقت لگانی پڑی ہے۔ ہمارے اسٹیجوں پر این ڈی اے کے سارے لیڈر جمع ہوتے ہیں جبکہ انڈیا اتحاد کی ریلیوں میں یہ لیڈر صرف فوٹو نکلوانے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ ایس پی نے اس خطے کو گڑھے میں ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ چینی ملوں کو کوڑیوں میں فروخت کردیا تھا۔ سڑکوں کی حالت بد سے بد تر تھی۔
مودی نے کہا کہ تیسری بار مرکز کے اقتدار میں آنے پر پوروانچل کی تصویر اور بہتر کی جائے گی۔ بستی۔ سدھارتھ نگر کے درمیان کنکٹی وٹی بڑھانے میں بھی کام ہورہا ہے۔ گوکھپور لنک ایکسپریس، بستی رنگ روڈ اس تصویر بدلنے والی ہے۔ بستی کے چینی صنعتوں کو طاقت ملے گی۔بی جے پی کو اسی سیٹ دلانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ منھ بھرائی کی سیاست کو قبرستان میں گاڑنے کا اس سے بہتر موقع نہیں ملے گا جو ملک کا مستقبل یقینی کرے گا۔