جموں: جموں خطے کے ریاسی ضلع میں سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی آر آر سوین نے کہاکہ جموں خطے میں غیرملکی عسکریت پسندوں کو بھیجنے کے پیچھے پاکستان کا ناپاک منصوبہ ہے، جس کی وجہ سے خطے میں سیکیورٹی خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ جموں کشمیر پولیس چیف نے مزید کہاکہ جب عسکریت پسندوں کے مددگار جموں و کشمیر کے مقامی لوگوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کا مقصد سرحد پار سے عسکریت پسندوں کو بھرتی کرکے خطہ میں امن کو خراب کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں جموں خطہ میں غیرملکی عسکریت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے وسائل کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے انہیں منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’جب دشمن ہمارے لوگوں کو مارنے اور امن خراب کرنے کےلئے کوشاں ہے تو اس کا مقابلہ کرنے کےلئے ہمیں بھی پوری طرح تیار رہنا چاہئے‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ جموں خطہ میں جنگلات، ندیوں اور پہاڑیوں کی وجہ سے ایک دشوار گزار علاقہ ہے۔ یہاں کچھ عسکریت پسند پاکستان سے آکر امن کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جو تعداد میں بہت کم ہے، ہم انہیں اسی طرح شکست دیں گے جس طرح 1995 سے 2005 کے دوران جموں خطے میں اڈہ جمانے کی ان کی کوشش کو ناکام کرتے ہوئے انہیں شکست دی گئی تھی‘۔
انہوں نے دشمن کے ایجنٹس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’چند پیسوں اور منشیات کے عوض اپنا ضمیر بیچ کر عسکریت پسندوں کی حمایت کرنا بند کردیں‘۔ نہوں نے مزید کہاکہ ’ایسے عناصر کی نشاندہی کی جارہی ہے جو عسکریت پسندوں کی مدد کررہے ہیں۔ ان کے خلاف مناسب کاروائی کی جائے گی‘۔