جموں: صوبہ جموں کے ریاسی ضلع میں یاتریوں کی بس پر حالیہ حملے کے سلسلے میں جاری تفتیش کے دوران ریاسی پولیس نے اب تک 50 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ اتوار کو کو پیش آئے ریاسی ضلع کے حادثے میں متعدد جانیں تلف ہوئیں۔ یاتریوں سے بھری بس پر نامعلوم عسکریت پسندوں نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں مسافر بردار بس گہری کھائی میں جا گری اور نو افراد کی موت واقع ہو گئی جبکہ دیگر 41افراد زخمی ہوئے۔
جہاں ریاسی میں یاتریوں پر حملوں کی سیاسی جماعتوں، ذی عزت شہریوں نے مذمت کی وہیں جموں کشمیر پولیس سمیت دیگر ایجنسیز کی جانب سے حملہ آوروں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے فوری طور پر کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ جہاں پولیس نے سرچ آپریشن میں مزید وسعت لائی ہے وہیں درجنوں افراد کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ریاسی پولیس کی جانب سے جاری پریس بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’کانڈا ایریا پولیس اسٹیشن اور پونئی میں پولیس کی قیادت میں گہری تحقیقات کے بعد لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔‘‘ پولیس بیان کے مطابق ’’اہم لیڈز کا انکشاف ہوا ہے، جس سے ان لوگوں کی شناخت اور گرفتاری میں مدد ملتی ہے جو ممکنہ طور پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔‘‘
ریاسی پولیس کے مطابق ایک جامع منصوبے کے تھت ارناس اور مہور کے دور دراز علاقوں کو بھی گھیرے میں لیکر تلاشی کارروائیوں کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ ان کارروائیوں کا مقصد مزید شواہد کو جمع کرنا اور اُن عسکریت پسندوں کو دھر دبوچنا ہے جو ان دور دراز علاقوں میں چھپے ہو سکتے ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق ’’قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور علاقے کے تمام رہائشیوں بشمول یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘ دریں اثناء پولیس نے عوام سے چوکس رہنے اور مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر حکام کو دینے کی بھی اپیل کی ہے۔