سری نگر / ہندوستانی فوجداری انصاف کے نظام میں تاریخی دِن ہے کیونکہ آج نئے فوجداری قوانین نافذ ہوگئے ہیں۔ اس یادگار موقعہ پرلیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے پولیس ہیڈکوارٹرمیں جموں و کشمیر میں نئے قوانین کے نفاذ کی تقریب کی صدارت کی۔اِس موقعہ پر چیف جسٹس جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ جسٹس این کوٹیشور سنگھ بھی موجود تھے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں ملک کے فوجداری اِنصاف کے نظام میں اِنتہائی ضروری اصلاحات لانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اوروزیر داخلہ امت شاہ کا شکریہ اَدا کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ تین نئے قوانین ’ بھارتیہ نیائے سنہتا‘، ’بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا‘ اور ’بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم‘ کے آغاز سے نوآبادیاتی وراثت کی صدیوں پرانی زنجیروں کو توڑا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’نئے قوانین جابرانہ نوآبادیاتی فریم ورک سے ہٹ کر سب کے لئے انصاف اور مساوات کو یقینی بنائیں گے۔ یہ اصلاحات آزادی اور بھائی چارے کے اصولوں پر مبنی ہیں جو کمزور لوگوں کی حفاظت اور سب کے لئے اِنصاف کو یقینی بنانے کے لئے ہمارے عزم کا ثبوت ہیں۔‘‘
بھارتیہ نیائے سنہتا نے 1860 کے تعزیرات ہند کی جگہ لے لی ہے جس میں بحالی اِنصاف اور متاثرین کے حقوق پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ یہ قانون محض سزا سے توجہ بحالی اور دوبارہ انضمام پر مرکوز کرتا ہے۔ اِس کا مقصد جرائم کی بنیادی وجوہات کو دور کرنا اور مجرموں کو اصلاح اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کا موقعہ فراہم کرنا ہے۔بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا نے 1973 کے کریمنل پروسیجر کوڈ کی جگہ لے لی ہے جس سے تیز اور منصفانہ ٹرائل کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اِس قانون انصاف کی فراہمی کے نظام میں تاخیر کو کم کرنے کے اقدامات متعارف کئے گئے ہیں،اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ انصاف نہ صرف کیا جائے بلکہ بروقت کیا جائے۔ یہ عوامی تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ملزم کے حقوق کے تحفظ پر بھی زور دیتا ہے۔
بھارتیہ سا کشیہ ادھینیم نے 1872 کے اِنڈین ایویڈنس ایکٹ کی جگہ لے لی ہے جس میں ثبوت جمع کرنے اور اِستعمال کو جدید بنایا گیا ہے۔ یہ قانون شواہد کی درستگی اور سا لمیت کو یقینی بنانے کے لئے جدیدٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے۔ یہ عدالتی عمل کی ساکھ کو مضبوط بنانے کے لئے ڈیجیٹل دستاویزات اور فرانزک پیش رفت متعارف کرتا ہے۔
ٍلیفٹیننٹ گورنر نے نئے فوجداری قوانین کے اہم مقاصد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اِنفرادی، آزادی اور انسانی حقوق پر مبنی نئے قوانین زیادہ اِنسانی اور منصفانہ نظام کی طرف ایک بڑی تبدیلی کی عکاسی کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’متاثرین کے حقوق کے تحفظ اور انسانی وقار پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انصاف کو یقینی بنانے کیلئے بنائے گئے نئے فوجداری قوانین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہر فرد، چاہے وہ کسی بھی ماضی کا ہو، تبدیلی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نئے قوانین بحالی انصاف پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جہاں مجرمانہ رویے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو دور کرنے اور مجرموں کو معاشرے میں دوبارہ شامل کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے موجودہ دور اورٹیکنالوجی کے مطابق شامل کی گئی نئی دفعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئے فوجداری قوانین دہشت گردی ، بغاوت اور ہجومی تشدد جیسے مسائل کو حل کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہمارا نظام اِنصاف ، انسانی اور مستقبل کے لئے تیار ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ تکنیکی ترقی کو شامل کرکے، نئے قوانین ہمارے انصاف کے نظام کی کارکردگی اور شفافیت میں اضافہ کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس میں ثبوت جمع کرنے، کیس مینجمنٹ اور کریمنل جسٹس سسٹم کے پانچ ستونوں کے درمیان مواصلات کے لئے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال شامل ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر ٹیکنالوجی کے ممکنہ غلط استعمال کے بارے میں چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیا جو اس انصاف کو کمزور کر سکتا ہے جسے ہم برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ اُنہوں نے فرانزک ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل طریقہ کار کے انضمام کے ساتھ بنیادی ڈھانچے اور تربیت میں خاطر خواہ سرمایہ کاری پر بھی بات کی۔
ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانا اور افراد کی رازداری کا تحفظ سب سے اہم ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ مجرموں کے خلاف فائر وال بنانے ، ہمارے شہریوں کی حفاظت کرنے اور امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے مضبوط نظام بنانا ضروری ہے۔
اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے نئی اِصلاحات کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لانے اور اِنصاف کی مؤثر اور منصفانہ فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اِجتماعی کوششوں پر زور دیا۔
اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوجداری نظام اِنصاف کے تمام شراکت داروںکو مل کر نئے قوانین کو فروغ دینا چاہئے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ہم ایک زیادہ منصفانہ اور منصفانہ معاشرے کی طرف سفر شروع کرتے ہیں۔ یہ اصلاحات قانونی حکمرانی کو برقرار رکھتی ہیں، انسانی حقوق کا تحفظ کرتی ہیں اور اِنصاف کو یقینی بناتی ہیں۔ ہمارے بنیادی اہلکاروں کو تمام عمودی شعبوں میں تربیت دینے کا سب سے بڑا چیلنج پورا کیا گیا ہے جس میں مشترکہ تربیت بھی شامل ہے۔ جموں و کشمیر پولیس نے اپنے بنیادی آئی اوز کو تربیت دینے ، مواد اور انسانی وسائل کو بڑھانے ، اور تکنیکی چیلنجوں کو اَپنانے اور قانونی تبدیلیوں پر کام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آئیے ان تبدیلیوں کوعملانے کے لئے مل کر کام کریں اور منصفانہ ، شفاف اور منصفانہ قانونی نظام میں اعتماد کو یقینی بنائیں۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے شہریوں، قانون عملانے والے اداروں، شراکت داروں، قانونی کیونٹی،پراسیکیوٹروں، ضلعی انتظامیہ کے اَفسروں، ماہرین تعلیم اور طالب علموں میں نئے قوانین کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر زور دیا۔
اُنہوں نے جموں کشمیر پولیس کو نئے قوانین کے تحت پہلی ایف آئی آر درج کرنے پر بھی مُبارک باد دی۔
چیف جسٹس جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ جسٹس این کوٹیشور سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے فوجداری قوانین رہزرکمٹ اِنڈیا کی عکاسی کرتے ہیںاورپراعتماد ہندوستان اَپنے شاندار ورثے کی بنیاد پر اپنی تقدیر پر تعمیر کر رہا ہے۔
اُنہوں نے اِس موقعہ پر موجود مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروںکو مشورہ دیا کہ وہ اَپنے متعلقہ اداروں میں نئے قوانین کے بارے میں بیداری سیشن منعقد کریں۔
مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکنوں، لیگل پریکٹیشنرز اور پولیس اَفسران نے بھی بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ فوجداری اِنصاف کے نظام پر نئے قوانین کے اثرات کے بارے میں اَپنے خیالات کا اظہار کیا۔
عمل درآمد کی تقریب میں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر ،چیف سیکرٹری اَتل ڈولو،ڈی جی پی آر آر سوائن، عدلیہ اور قانونی کمیونٹی کے ارکان، تمام اضلاع سے ممتاز شہریوں اور سول اور پولیس انتظامیہ کے سینئر افسران نے ذاتی طور پر اور ور بذریعہ ورچیول موڈ شرکت کی۔