نئی دہلی: انڈیا بلاک کے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے راجیہ سبھا سے اس وقت واک آؤٹ کیا جب وزیر اعظم نریندر مودی آج راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر ‘شکریہ تحریک’ پر بحث کا جواب دے رہے تھے۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف (ایل او پی) ملکارجن کھرگے کو بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم کے خلاف نعرے بازی کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
راجیہ سبھا سے اپوزیشن کے واک آؤٹ پر کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا میں ایل او پی ملکارجن کھرگے نے کہا کہ “ہم نے واک آؤٹ کیا کیونکہ وزیراعظم مودی ایوان سے خطاب کر رہے تھے اور انہوں نے ایوان سے کچھ غلط باتیں کہیں، جھوٹ بولنا ان کی عادت ہے، میں نے ان سے صرف اتنا پوچھا ہے کہ جب وہ آئین کی بات کر رہے تھے تو آپ لوگ آئین کے خلاف تھے، میں صرف یہ واضح کر رہا تھا”۔
کھرگے نے مزید کہا کہ آر ایس ایس نے آئین کی مخالفت کی ہے، انہوں نے بی آر امبیڈکر اور پنڈت نہرو کا پتلا جلایا… وہ بار بار کہتے ہیں کہ ہم نے بی آر امبیڈکر کی بے عزتی کی، انہوں نے لوک سبھا میں کہا اور آج بھی کہہ رہے ہیں۔ .. میں بتانا چاہتا تھا کہ بابا صاحب نے دستور ساز اسمبلی میں کیا کہا ہے اور آر ایس ایس نے آرگنائزر میں کیا لکھا ہے”۔ کھرگے نے مزید کہا کہ ایوان میں جب ہمیں بولنے کا موقع ہی نہیں دیا جارہا ہے تو ہم کیوں ایوان میں وزیراعظم کی باتیں سنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب راہل گاندھی خطاب کررہے تھے تب وزیراعظم اور دیگر وزراء نے اٹھ اٹھ کر ان کی بات کی مخالفت کی، پھر اب ہمیں کیوں نہیں موقع دیا گیا۔
راجیہ سبھا سے اپوزیشن کے واک آؤٹ پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے کہا کہ “ملکارجن کھرگے ایک آئینی عہدے پر ہیں، چاہے وہ وزیر اعظم ہوں یا ایوان کے چیئرمین، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا احترام کریں، لیکن آج سب کو نظر انداز کیا گیا اور اس لیے پوری اپوزیشن ان کے ساتھ ہے، اس لیے ہم واک آؤٹ کر گئے۔
اسی معاملے پر کانگریس لیڈر اور آر ایس ایم پی پرمود تیواری نے کہا ہے کہ ” ملکارجن کھرگے کچھ درست حقائق پیش کرنے اور سچی معلومات دینے کے لیے جب وزیر اعظم غلط حقائق پیش کر رہے تھے، غلط معلومات دے رہے تھے۔” اپوزیشن نے بار بار حقائق، اعداد و شمار کو کتابوں سے پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن انہیں موقع نہیں دیا گیا، اس لیے راجیہ سبھا میں لیڈر آف اپوزیشن ملکارجن کھرگے کی قیادت میں جب سچ سامنے نہیں آنے دیا جا رہا تھا اور جھوٹ بولا جا رہا تھا تو اپوزیشن نے واٹ آوٹ کیا۔