جموں: جموں کشمیر پولیس چیف، آر آر سوین نے سرمائی دارالحکومت جموں میں پریس کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وادی کشمیر میں چار برسوں سے امن برقرار ہیں، دوکانیں کھلی ہیں بازاروں میں رونق ہیں، سیاح ہر جگہ پر امن ماحول میں گھوم رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سے چار برسوں میں پتھراؤ، عسکری صفوں میں مقامی نوجوانوں کی شرکت اور عسکری واقعات میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے وادی میں دکانیں کھلی ہیں اور کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔
ڈی جی پی سوین نے کہا کہ غیر ملکی عسکریت پسند مسلسل خطرات پیدا کر رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ تین، چار برسوں کے دوران سیکورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے جو روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ ڈی جی پی کے مطابق ’’عسکریت پسندی کے خطرات موجود ہونے کے باوجود سیکورٹی ایجنسیز اور امن و امان کی ہی بالا دستی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’امن و امان بگاڑنے کے حوالہ سے داخلی طور سے زیادہ باہری خطرات ہیں اور دشمن ہمیشہ یہاں (جموں کشمیر) میں دہشت گردوں کو بھیجنے کی کوشش میں ہے۔‘‘
پولیس چیف نے داخلی خطرات کو بھی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ بعض شر پسند عناصر دشمن سے مل کر یہاں امن و امان کو بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم ان کے خلاف ایک منظم کارروائی انجام دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز کے سخت اقدامات سے ان سبھی خطرات سے نمٹا جا رہا ہے اور این آئی اے اور ایس آئی اے جیسی ایجنسیز گہرائی سے تحقیقات کر رہی ہیں جس کی بدولت عسکریت پسندوں اور ان کے حامیوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں۔ حالیہ منتخب ہوئے لوک سبھا انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے آر آر سوین نے کہا: ’’حالیہ انتخابات میں ووٹروں کی بڑھتی تعداد ایک قابل ذکر تبدیلی ہے، جو بہتر سیکورٹی کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘