ویب ڈیسک //یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس تین ہفتوں سے یوکرین پر بم حملے کر رہا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ جارح روس ہماری جرات اور انسانی اقدار کا امتحان لے رہا ہے۔بقول ان کے، ’’ہم وہ لوگ ہیں جن کا جمہوریت اور آزادی پر غیر متزلزل یقین ہے۔ ہم جان دے سکتے ہیں، لیکن جارحیت ہرگز قبول نہیں کر سکتے’’۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ مقدر کا فیصلہ کرے گی۔بدھ کو امریکی کانگریس سے ویڈیو اسٹریم کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے 1941ء میں امریکی ریاست ہوائی میں بحریہ کے پرل ہاربر اڈے پر جاپان کے فضائی حملے کا ذکر کیا اور ساتھ ہی گیارہ ستمبر 2001ء کے امریکہ پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم گزشتہ تین ہفتوں سے ہر روز ایسی صورت حال سے گزر رہے ہیں’’۔انھوں نے اپنا یہ مطالبہ دوہرایا کہ یوکرین کی فضائی حدود پر’نو فلائی زون‘ قائم کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر یہ ممکن نہیں تو پھر یوکرین کو مزید جدید اسلحہ، لڑاکا طیارے اورطیارہ شکن میزائل دیے جائیں جن کی مدد سے ہم اپنے سے کئی گنابڑے جارح ملک کاڈٹ کر مقابلہ کرسکیں’’۔زیلنسکی نے مطالبہ کیا کہ روس کے تمام سیاست دانوں پر پابندی لگائی جائے اور تمام امریکی کاروباری ادارے روس سے نکل جائیں۔23 منٹ کے اپنے خطاب کے دوران زیلنسکی نے یوکرینی اور انگریزی زبانوں میں خطاب کیا اور قانون سازوں کو لڑائی کی ایک مختصر ویڈیو دکھائی، جس میں روسی لڑاکا طیارے یوکرین کے مختلف شہروں پرطاقت ور بموں اور میزائلوں سے حملے کرتے دکھائی دیے، جس کے نتیجے میں ہر جگہ تباہی اور بربادی نظر آرہی تھی، لیکن اس کے باوجود لوگوں میں مقابلے کا جذبہ مثالی طور پر عیاں تھا۔یوکرین کے صدر نے امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ امداد پر شکریہ ادا کیا جس میں دفاعی اور انسانی بنیادوں کی امداد سمیت روس پر پابندیاں شامل ہیں۔انھوں نے امریکی صدر جوبائیڈن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہمیں آج ایک عالمی سربراہ کی ضرورت ہے’’، اور یہ کہ ’’عالمی لیڈر وہ ہ ہوتا ہے جو امن کا پیغام دے اور امن کے قیام میں مدد دے’۔زیلنسکی کے خطاب کے دوران امریکی کانگریس میں صدر بائیڈن کی جماعت اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندے موجود تھے۔ تقریب کے انعقاد پر ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینی پیلوسی نے مہمان خصوصی کا مختصر تعارف کرایا۔حالیہ ہفتوں کے دوران، زیلنسکی ویڈیو لنک کے ذریعے برطانیہ کے ایوان زیریں، کینیڈا کے پارلیمان اور یورپی پارلیمنٹ سے خطاب کر چکے ہیں، جس میں وہ بین الاقوامی برادری سے مزید فوجی اور انسانی بنیادوں پر حمایت کے لیے زور دے رہے ہیں۔یوکرین کے صدر کی جانب سے امریکی کانگریس سے کیے گئے ویڈیو خطاب کو سراہتے ہوئے، چیرمین سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی، مارک وارنر نے، جن کا تعلق ڈیموکریٹ پارٹی سے ہے، کہا ہے کہ ولودیمیر زیلنسکی اضافی دفاعی امداد کا تقاضا کرنے میں حق بجانب ہیں، جن میں ٹینک شکن ہتھیار اور طیارہ شکن میزائل شامل ہیں۔ ساتھ ہی، سینیٹر وارنر نے کہا کہ یوکرینی صدر کی یہ تجویز بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ، بقول ان کے،’’ ان تمام افراد کے خلاف نئی تعزیرات لاگو کی جائیں جنھوں نے ایک پرامن اور خودمختار ملک کے خلاف کھلی بربریت پر مبنی روسی حکومت کے اقدام کی حمایت کی’’۔ایک بیان میں، ریاست اڈاہو سے ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر، جِم رش نے ، جو سینیٹ میں امور خارجہ کمیٹی کے رینکنگ میمبر ہیں، صدر زیلنسکی کو ایک ’’بہادر رہنما’’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’امریکہ نے اب تک جو کچھ یوکرین کے لیے کیا ہے، اس پر وہ تہ دل سے شکرگزار ہیں’’۔لیکن، انھوں نے کہا کہ وہ زیلنسکی کے بیان سے متفق ہیں کہ ’’امریکہ کو ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا’’۔ سینیٹر جم رش نے کہا کہ کانگریس، بالخصوص سینیٹ، یوکرین کے ساتھ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم انھیں فوری طور پر طیارے اور ایئر ڈفنس نظام روانہ کریں’’۔یوکرینی صدر کی تقریر پر اپنے بیان میں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے نیبراسکا کے سینیٹر، بین ساسی نے کہا ہے کہ ’’امریکہ سپر پاور ہے اور ہمیں سپر پاور کی طرح ہی اقدام کرنا ہوگا’’۔ اپنے بیان میں، انھوں نے کہا کہ زیلنسکی ایک بہادر رہنما ہیں، جو اپنے اصولوں پر پختہ کھڑے ہیں۔ دوسری جانب، ہم پوٹن کو بھی جانتے ہیں جو خواتین اور بچوں کے قاتل ہیں’’۔انھوں نے کہا کہ آپ سب نے نشر کی گئی ویڈیو میں حقائق ملاحظہ کیے ہیں۔ریاست کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ پارٹی کی سینیٹر، ڈائین فائنسٹائن نے کہا ہے کہ صدر زیلنسکی نے اپنے کلمات میں یوکرین کے عوام کے احساسات کی صحیح ترجمانی کی، جن پر روس نے بلااشتعال جارحیت کر رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے، اور ہم یوکرین کی دفاعی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضروریات کو پورا کر رہے ہیں، اور ہمیں یہ ساتھ برقرار رکھنا ہوگا۔