واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اگر بھارت روس سے رعایتی تیل خریدتا ہے تو یہ روس پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں ہے لیکن ایسا کرنا نئی دہلی کو تاریخ کے غلط رخ پر ڈال دے گا۔ رپورٹ کے مطابق ایک تازہ ترین نیوز بریفنگ میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے زور دیا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد تمام ممالک ان پابندیوں کی پیروی کریں جو امریکا نے 24 فروری کے بعد روس پر لگائی اور تجویز کی ہیں۔لیکن جب ان سے بھارت کی روس سے رعایتی تیل کی خریداری پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس سے ان پابندیوں کی خلاف ورزی ہو گی، تاہم انہوں نے بھارت کو مشورہ دیا کہ وہ اس بارے میں سوچے کہ وہ یوکرین کے معاملے پر کہاں کھڑا ہونا چاہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں جب تاریخ لکھی جائے گی تو روس اور روسی قیادت کی حمایت، ایک حملے کی حمایت کے مترادف ہوگی جو یقیناً تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے۔ میڈیا کی خبر کے مطابق ملک کی سب سے بڑی آئل فرم انڈین آئل کارپوریشن نے (روس سے) 30 لاکھ بیرل خام تیل خریدا ہے جسے روس نے مروجہ بین الاقوامی نرخوں پر بھاری رعایت کے ساتھ فراہم کیا۔ میڈیا نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ایک تاجر کے ذریعے یہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پہلی خریداری ہے۔