چٹان ویب مانیٹرینگ
اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف نے کہا ہے کہ روسی حملے کے بعد ڈیڑھ ماہ میں یوکرین کی آبادی کے دو تہائی بچے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ نوجوانوں کی مصدقہ ہلاکتوں کی تعداد 142 ہے تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو یوکرین کے دورے سے واپس آنے والی یونیسیف کے ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر مانویل فونٹین یوکرین کے 75 لاکھ بچوں میں سے 48 لاکھ کا جنگ سے متاثر ہونا اور اتنی قلیل مدت میں گھروں کو چھوڑنا ناقابل یقین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی 31 برس کی پیشہ ورانہ زندگی میں اس سے قبل انہوں نے کہیں بھی ایسا ہوتا نہیں دیکھا۔مانویل فونٹین نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ ’جنگ نے ان بچوں کو مجبور کیا کہ وہ اپنی ہر چیز چھوڑ کر جان بچائیں۔ گھر، سکول اور خاندان کے افراد سمیت ان کو سب کچھ چھوڑنا پڑا۔‘یونیسیف کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ انہوں نے کئی ایسی کہانیاں سنیں جن میں والدین نے بچوں کی حفاظت کے لیے غیرمعمولی اقدامات کیے اور بچے سکول کو واپس نہ جانے پر افسردہ ہیں۔
اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئی کیسلیٹسیا نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے یوکرین سے ایک لاکھ 21 ہزار سے زائد بچوں کو تحویل میں لیا اور ان کو اب ایک قانون سازی کے ذریعے یتیم ظاہر کر کے روسی شہریوں کے حوالے کیا جا رہا ہے حالانکہ ان میں سے بہت سوں کے والدین اور رشتہ دار موجود ہیں۔
یونیسیف کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ انہوں نے بھی ایسی خبریں سنی ہیں تاہم فی الوقت ان کے پاس اس کی تصدیق کے ذرائع موجود نہیں اور کوشش ہے کہ اس کی تصدیق کی جا سکے اور اس حوالے سے معاونت فراہم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 48 لاکھ بے گھر بچوں میں سے 28 لاکھ یوکرین کے اندر بے گھر ہوئے جبکہ 20 لاکھ کے لگ بھگ دوسرے ملکوں میں گئے ہیں۔