چٹان ویب مانیٹرینگ
یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلنسکی نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ڈونباس کے مشرقی علاقے کو تباہ کرنا چاہتا ہے جبکہ یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول میں موجود فورسز نے پیر کو اپنے حتمی دفاع کی تیاری کر لی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس ماریو پول میں اپنی بڑی فتح کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن یوکرین نے لڑنے اور شہر کا ہر صورت دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ روسی افواج نے اتوار کو ازوفسٹال سٹیل پلانٹ میں موجود یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈال کر خود کو حوالے کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔دوسری جانب یوکرین کی حکومت نے ڈونباس کے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ روسی جارحیت سے بچنے کے لیے مغربی علاقے میں منتقل ہو جائیں۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اتوار کی شام اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’روسی فوجیں ہمارے ملک کے مشرقی علاقوں میں جلد جارحانہ کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وہ حتمی طور پر ڈونباس کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہیں۔‘
خیال رہے کہ روس کے یوکرین کے خلاف 26 فروری کو شروع ہونے والے ’خصوصی ملٹری آپریشن‘ کے بعد سے ماریوپول شہر نے غیرمتوقع طور پر سخت مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔یوکرین کے وزیراعظم ڈینز شمیہال نے اے بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’(ماریوپول)شہر پر ابھی تک قبضہ نہیں ہوا ہے۔ وہاں ابھی تک ہماری افواج موجود ہیں اور ہم آخری دم تک لڑیں گے۔‘
’ہم کسی بھی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔‘انہوں نے کہا گو کہ متعدد شہر اس وقت روسی فورسز کے محاصرے میں ہیں لیکن خیرسن کے علاوہ کسی بھی شہر پر مکمل قبضہ نہیں ہوا ہے جبکہ 900 سے زیادہ قصبوں اور شہروں کا کنٹرول یوکرینی فورسز نے واپس سنبھال لیا ہے۔