واشنگٹن،27جون:
امریکا جی سیون اقدام کے تحت ترقی پذیر ممالک میں مطلوبہ بنیادی ڈھانچے کی مالی معاونت کے 200 ارب ڈالرکی رقم جمع کرنا چاہتا ہے۔اس کا مقصد چین کے کئی کھرب ڈالر مالیت بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا مقابلہ کرنا ہے۔امریکا یہ اس منصوبے کے توڑ کے لیے پانچ سال کے دوران میں نجی اور سرکاری فنڈزسے رقوم مہیا کرے گا۔وائٹ ہاو¿س کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن گروپ سات کے سربراہ اجلاس کے موقع پر اس منصوبے کا اعلان کریں گے۔ان کے ساتھ گروپ میں شامل بعض ممالک کے رہ نماوں نے جرمنی کے شلوس ایلماو میں منعقد ہونے والے اپنے سالانہ اجتماع میں اپنے الگ الگ اقدامات کی نقاب کشائی کی ہے۔
چین کے بارے میں پریشان گروپ سات کے رہ نماو¿ں نے پہلی بار گذشتہ سال یہ منصوبہ تیار کیا تھا اور اب وہ باضابطہ طور پر اسے ایک نئے عنوان”عالمی بنیادی ڈھانچے اورسرمایہ کاری کے لیے شراکت داری“کے تحت شروع کر رہے ہیں جبکہ اپنی صدارتی مہم کے دوران میں بائیڈن کی پیش کردہ منصوبہ ”بِلڈ بیک بیٹر ورلڈ“(بہتردنیا کی تعمیر) کوترک کر رہے ہیں۔صدر بائیڈن جی سیون کے سربراہ اجلاس کے موقع پر کئی مخصوص منصوبوں کی نقاب کشائی کریں گے۔ان میں برطانیہ، جرمنی، جاپان، یورپی یونین اور کینیڈا کے رہنما شامل ہوں گے۔انھوں نے ایسے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کا عہد کیا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ عالمی صحت، صنفی مساوات اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو بہتربنانے میں مدد گارثابت ہوں گے۔فرانسیسی صدرعمانوایل ماکرون بالخصوص اس اجلاس میں غیرحاضر ہوں گے کیونکہ وہ چین کے بنیادی ڈھانچے کے پروگرام میں باضابطہ طور پر شامل ہوچکے ہیں۔وائٹ ہاو¿س نے کہا کہ نئے منصوبے کے لیے فنڈز گرانٹ، وفاقی فنڈز اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اکٹھے کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ کثیر الجہت ترقیاتی بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، خودمختار دولت فنڈز اور دیگراداروں سے سیکڑوں ارب ڈالر اضافی رقم حاصل کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام (بی آر آئی) 2013 میں شروع کیا تھا۔اس میں 100 سے زیادہ ممالک میں ترقی اور سرمایہ کاری کے اقدامات شامل ہیں۔ان میں ریلوے نظام کی ترقی، بندرگاہوں اور شاہراہوں کی تعمیر سمیت متعدد منصوبے شامل ہیں۔وائٹ ہاو¿س حکام کاکہنا ہے کہ شی کے قدیم تجارتی راستے شاہراہِ ریشم کو جدید رنگ میں ڈھالنے کے منصوبے سے بہت سے ترقی پذیر ممالک کو بہت کم ٹھوس فائدہ ہوا ہے، اعلیٰ ملازمتیں چینی کارکنوں کو جا رہی ہیں جبکہ جبری ملازمتوں اور بچہ مزدوری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔بائیڈن کئی فلیگ شپ منصوبوں پر روشنی ڈالیں گے۔ان میں انگولا میں 2 ارب ڈالرمالیت کا شمسی توانائی کا ترقیاتی منصوبہ بھی شامل ہے۔اس میں کامرس ڈیپارٹمنٹ، یو ایس ایکسپورٹ امپورٹ بینک، امریکی فرم افریقا گلوبل شفر اور امریکی پروجیکٹ ڈویلپر سن افریقا کی معاونت شامل ہے۔
امریکا جی 7 کے اراکین اور یورپی یونین کے ساتھ مل کر افریقی اسلامی ملک سینی گال میں انسٹی ٹیوٹ پاسچر ڈی ڈکار کو 33 لاکھ ڈالر کی تکنیکی معاونت بھی فراہم کرے گا کیونکہ وہ اس ملک میں صنعتی پیمانے پرکئی ویکسینیں تیار کرنے والا دواساز ادارہ قائم کرنا چاہتا ہے جو بالآخر کووڈ-19 اور دیگر ویکسینیں تیارکرسکے گا۔جی سات سربراہ اجلاس میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی عالمی بینک کے نئے عالمی چائلڈ کیئرمراعاتی فنڈ میں پانچ سال کے دوران میں پانچ کروڑ ڈالر تک رقم دینے کا وعدہ بھی کرے گا۔اس کا مقصد بچّوں کی دیکھ بھال کے مناسب بنیادی ڈھانچے میں پائے جانے والے فرق کو دورکرنا ہے۔
