ویب ڈیسک
فلسطینی مہاجرین کی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں شدت کے باعث 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ 6 مئی سے فوجی آپریشن شدید ہونے سے تقریباً 80 ہزار لوگ رفح چھوڑ گئے ہیں اور کہیں اور پناہ کی تلاش میں ہیں۔ایجنسی نے خبردار کیا کہ ’ان خاندانوں کی تکلیف ناقابل برداشت ہے۔ کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں ہے۔‘غزہ کا ایک اہم ہسپتال بھی بند ہو گیا ہے اور جو لوگ زخموں، بیماری اور خوراک کی کمی کا شکار ہیں، ان کی دیکھ بھال کے لیے انتہائی کم وسائل باقی رہ گئے ہیں۔ایندھن اور دیگر اشیا کی سپلائی بند ہونے کے باعث امدادی ورکرز بھی تکلیف میں مبتلا آبادی کو ریلیف نہیں فراہم کر سک رہے۔رفح میں زمینی کارروائی کے امکان کے پیش نظر اور مصر کے ساتھ سرحدی راہداری پر اسرائیلی قبضے کے بعد غزہ کے اس جنوبی شہر میں پناہ لیے ہوئے فلسطینی خوف و ہراس کا شکار ہیں۔خاندان جو جنگ کے باعث کئی مرتبہ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے وہ ایک مرتبہ پھر غیریقینی کی صورتحال میں مبتلا ہیں کہ رفح سے کہاں جائیں۔گزشتہ تین دنوں سے رفح میں افراتفری کی صورتحال ہے۔
رفح سے باہر جانے والی سڑکوں پر لوگ بڑی تعداد میں نظر آئے جو پیدل یا گاڑیوں میں اس علاقے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل کی جانب سے بمباری کے باعث شہر کے اوپر دھوئیں کے بادل ہیں۔جنگ شروع ہونے سے پہلے رفح کی آبادہ دو لاکھ 50 ہزار شہریوں پر مشتمل تھی۔ اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے جیسے جیسے غزہ کے لوگوں نے رفح کے علاقے کا رخ کیا تو اس کی آبادی 14 لاکھ تک پہنچ گئی۔پیر کو اسرائیل نے مشرقی علاقے خالی کرانے کے احکامات جاری کیے تھے جہاں ایک لاکھ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ اسرائیل رفح میں مکمل زمینی آپریشن لانچ کرے گا یا نہیں۔
اگرچہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کو تباہ کرنے کے لیے رفح میں آپریشن انتہائی اہم ہے۔دوسری جانب امریکہ جو رفح آپریشن کی مخالفت کر چکا ہے کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے شہریوں کے تحفظ کے لیے قابل عمل منصوبہ نہیں پیش کیا۔