حیدرآباد: کرغزستان میں بھارت کے سفارت خانے نے ہفتہ کو کرغزستان کے بشکیک میں بھارتی طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ کرغزستان میں بین الاقوامی طلباء کو نشانہ بنانے والے ہجوم کے تشدد کے درمیان “گھروں کے اندر ہی رہیں”۔
کرغزستان میں بھارت کے سفارت خانے نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں بھارتی طلباء سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔ پوسٹ میں لکھا ہے کہ “ہم اپنے طلباء کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ صورتحال اس وقت پرسکون ہے، لیکن طلباء کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اِن اوقات میں گھر کے اندر ہی رہیں اور کسی بھی پریشانی یا مسئلے کی صورت میں سفارت خانے سے رابطہ کریں۔”
بھارتی سفارتخانے کی ایڈوائزری کا جواب دیتے ہوئے، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہماری حکومت بشکیک میں بھارتی طلباء کی فلاح و بہبود کی نگرانی کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہم، “بشکیک میں بھارتی طلباء کی فلاح و بہبود کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اب صورتحال مبینہ طور پر پرسکون ہے۔ طلباء کو سفارت خانے کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں رہنے کا سختی سے مشورہ دیا گیا ہے۔”
جبکہ کرغزستان میں بھارت کے سفارت خانے نے کہا کہ “حالات اس وقت پرسکون ہیں”، پاکستان کے مشن نے کہا کہ بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹی کے چند ہاسٹلز، جہاں بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان کے طلباء رہائش پذیر ہیں، تشدد کے درمیان ان پر حملہ کیا گیا اور ساتھ ہی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی بھارتی طلباء کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ ایکس پر پوسٹ کی گئی ایک ایڈوائزری میں، سفارت خانے نے کہا کہ 13 مئی کو کرغیز اور مصری طلباء کے درمیان لڑائی کی ویڈیوز، جمعہ کو وائرل ہونے کے بعد معاملہ بڑھ گیا۔
جب سے یہ واقعہ پیش آیا، پاکستانی طلباء نے دعویٰ کیا کہ نہ تو پاکستانی سفارت خانے اور نہ ہی مقامی کرغیز حکام نے انہیں کوئی مدد فراہم کی۔ طلباء نے الزام لگایا کہ انہیں اسپتالوں میں بھی مناسب طبی دیکھ بھال نہیں مل رہی ہے اور انہیں حفاظتی خدشات لاحق ہیں۔
پاکستانی سفارتخانے اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق، وہ اس واقعے پر بہت افسردہ ہیں اور طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کرغزستان کے حکام سے رابطے میں ہیں۔
کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن ضیغم نے ہفتے کے روز ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ، بشکیک میں طلباء کے ہاسٹلز کے ارد گرد ہجوم کے تشدد کے پیش نظر، بشکیک سفارت خانے میں تمام پاکستانی طلباء کو بھی سختی سے مشورہ دیا گیا ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گھروں کے اندر ہی رہیں۔ ہم اپنے طلباء برادری کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مقامی قانون نافذ کرنے والے حکام سے رابطہ کر رہے ہیں،”
حسن ضیغم نے ایک اور پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ، کرغیز حکومت نے تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی طلباء کے خلاف ہجوم کے حالیہ تشدد میں کسی پاکستانی طالب علم کی موت نہیں ہوئی ہے۔
مزید برآں، کرغزستان کی وزارت داخلہ نے بھی پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے۔