ویب ڈیسک
امریکی دارالحکومت میں نیٹو سربراہان کی جانب سے بدھ کو جاری کیے جانے والے ایک اعلامیے میں چین پر یوکرین جنگ میں روس کی مدد کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیجنگ امریکہ اور یورپ کی سیکیورٹی کے لیے چیلنجز پیدا کر رہا ہے۔
اعلامیے میں چین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ روس کو ہر قسم کی سیاسی اور دفاعی امداد بند کرے۔ اس میں کہا گیا ہے، “چین اپنی ‘لامحدود شراکت داری اور روس کی دفاعی صنعت کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کے ذریعے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں ایک فیصلہ کن سہولت کار بن گیا ہے۔”
اتحاد نے اعلامیے میں کہا، ’’حالیہ تاریخ میں یورپ میں جاری سب سے بڑی جنگ میں معاونت کرنے کا چین کے مفادات اور ساکھ پر منفی اثر ہوگا۔”
بیجنگ برہمی سے نیٹو کے الزامات کو مسترد کرتے ہو ئے کہہ چکا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں اتحاد مشرق کی طرف اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا بہانہ تلاش کر رہا ہے۔
اتحاد کے سیکریٹری جنرل یین سٹولٹن برگ نے رپورٹرز کو بتایا کہ ہے کہ اتحاد کی جانب سے چین کو دیا جانے والا پیغام سٹت اور واضح ہے نے چین پر یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے فیصلہ کن معاونت کا الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو اتحاد کسی بھی ملک پر پابندیاں نہیں لگاتا لیکن اس سمٹ سے نیٹو کی جانب سے ایک واضح پیغام جاری ہوا ہے۔عسکری اتحاد نیٹو کے بدھ کے اجلاس میں یوکرین کی حمایت کے لیے اتحاد کی کوششیں تیز کرنے اور باہمی دفاع کو مضبوط کرنے پر گفتگو ہوئی۔
نیٹو میں ان امور پر گزشتہ کئی مہینوں سے غور و فکر جاری ہے اور اس برس کے اوائل میں اتحاد کے وزرائے خارجہ میں بھی اس سلسلے میں ملاقات ہوئی تھی۔بدھ کے روز کا اجلاس امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے وائٹ ہاؤس میں عشائیے پر ختم ہوا۔
نیٹو کی 75 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا چیلنج
صدر بائیڈن نے منگل کے روز ایک پرعزم تقریر میں کہا تھا کہ یہ خوش آئند ہے کہ ہم پہلے سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔ بقول ان کے، ’’موجودہ تاریخی لمحہ ہماری مجموعی طاقت کا تقاضا کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا آمر گزشتہ 80 برس سے موجود عالمی نظام کو بدلنا چاہتے ہیں۔ بقول ان کے ’’دہشت گرد گروہ شرانگیز اسکیمیں بنتے رہتے ہیں، تاکہ انتشار پھیلایا جائے، یورپ میں پوٹن کی یوکرین کے خلاف جارحیت جاری ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پوٹن یوکرین کو نقشے سے ختم کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین ہی پوٹن کو ایسا کرنے سے روکے گا۔
تین روزہ نیٹو اجلاس کے دوسرے روز بدھ کوتیس سے زیادہ ملکوں کے سربراہان نےملاقات کی۔
ہالینڈ اور ڈنمارک کے وزرائے اعظم اور بائیڈن نے اعلان کیا کہ ڈنمارک اور ہالینڈ کی حکومتیں یوکرین کو امریکی ساختہ ایف سولہ طیارے فراہم کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکی ساختہ F-16 لڑاکا طیاروں کی پہلی کھیپ یوکرین کو منتقل کی جا رہی ہے، عالمی رہنماؤں نے واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں کیف کی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
بدھ کو سمٹ کے موقع پر بات کرتے ہوئے، بلنکن نے کہا کہ F-16 طیاروں کو ڈنمارک اور ہالینڈ سے منتقل کیا جا رہا ہے۔
یوکرین کے مطابق روس کے میزائل حملوں میں کیف میں اسپتال اور دیگر شہروں میں کئی مقامات نشانہ بنے ہیں۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل سٹولٹن برگ نے نیٹو سربراہی اجلاس کے اہم مسائل کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اتحادی جو اہم فیصلے کریں گے ان میں یوکرین کی حمایت، نیٹو کی ڈیٹرنس اور دفاع کو مضبوط کرنا اور بحرالکاہل کے خطے میں شراکت داری کو گہرا کرنا شامل ہے۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل سٹولٹن برگ نیٹو کی 75 ویں سالکرہ کے موقع پر واشنگٹن میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
بائیڈن کی جانب سے دفاع کو مضبوط کرنے کی بات کو دیگر سربراہان کی جانب سے بھی پذیرائی ملی۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کے روز دفاعی صنعت کے ایگزیکٹو افسران کے ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ایک قول دہرایاکہ ’اگر تم امن چاہتے ہو، تو جنگ کے لیے تیاری کرو۔‘
اپنے خطاب میں سلیوان نے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے نکات پیش کئے جن میں علاقائی اسلحے کے ذخیرے کو مضبوط کرنا اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام کو بہتر کرنا بھی شامل تھا تاکہ نیٹو ممبران کسی بھی صورت حال میں فوراً حرکت میں آ سکیں۔
نیٹو کے 75 سال مکمل ہونے پر اس کے اجلاس کی میزبانی امریکہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری کو بڑھایا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے امریکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچا ہے۔
نیٹو کے جنرل سیکریٹری سٹولٹن برگ نے منگل کے روز ممبران سے خطاب میں کہا کہ انہیں دفاعی صنعت کے حوالے سے ایک نئے معاہدے پر دستخط کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے یورپ اور امریکہ میں صنعت ترقی کرے گی اور نئے ہتھیار بنانے اور ان کی بڑے پیمانے پر صنعت کاری میں بھی اضافہ ہوگا۔
ماہرین بائیڈن کی جانب سے نیٹو سمٹ کے دوران صدارتی طاقت کے اظہار پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا اس سے بائیڈن کو لاحق اندرونی سیاسی مسائل ختم ہو سکیں گے۔ جون کے اواخر میں ان کے حریف ڈانلڈ ٹرمپ سے ہوئے ان کے مباحثے کے بعد ان کے نومبر میں صدارتی امیدواری کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ میں ریسرچ فیلو جیزیل ڈونیلی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سمٹ سے نیٹو اتحاد کے لیے امریکی لیڈرشپ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ اتحاد امریکہ کی تخلیق ہے، اور اس کی موجودگی، اس کی ترقی اور اس کے پھلنے پھولنے کا انحصار امریکی لیڈرشپ پر ہے۔ اور جب امریکی قیادت اور اس کے لیڈروں پر سوال اٹھتے ہیں۔۔۔جب امریکی صدر کو زکام ہوتا ہے، تو نیٹو کو نمونیا ہوجاتا ہے۔‘‘ ڈونیلی نے کہا