• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

دستور سازی اور یومِ جمہوریہ

Online Editor by Online Editor
2023-01-25
in رائے
A A
دستور سازی اور یومِ جمہوریہ
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:فرحان بارہ بنکوی

ہندوستان ایک مختلف ثقافتوں، مذاہب و ملل کے ماننے والوں اور متعدد تہذیب و تمدن، رسوم و رواج پر عمل پیرا ہونے والوں کا ملک ہے۔ اس ملک میں تمام مذاہب کے ماننے والے باہم شیر و شکر رہتے آ رہے ہیں۔
یہ ملک ایک جمہوری ملک ہے اور ایسا ملک ہے کہ جس کا اپنا پورا نظام ہائے حکمرانی ہے اور ایک با اختیار ملک ہے۔ اس ملک کو انگریزوں کے ظالم پنجوں اور ظلم و استبداد کے علم برداروں سے آزاد کرانے کے لیے باشندگانِ ملک نے انتہائی کوشش کی اور آزادی کی پہلی باقاعدہ اور منظم جنگ ’’نواب سراج الدولہ‘‘ نے 1754 میں بکسر میں لڑی؛ مگر اپنوں کی غداری کی بنا پر شکست سے دوچار ہونا پڑا، اور پھر شہید کر دیے گئے۔ جنگِ آزادی کی داغ بیل پڑ چکی تھی۔
ملک کو آزاد کرانے کے لیے سب سے پہلے مسلمانوں نے آواز اور صدائے حریت کے فلک شگاف نعرے بلند کیے۔ رفتہ رفتہ بلا تفریق مذہب و ملت تمام باشندگان ملک اس میں شرکت کرتے گئے اور آزادی کے لیے ہر گلی کوچے سے لوگ کفن بر دوش ہو کر نکل آئے۔
تم مجھے خون دو ہم تمہیں آزادی دیں گے، آزادی ہمارا جنم سدھ ادھیکار ہے، انقلاب زندہ باد، جیسے نعروں نے انقلاب برپا کر دیا، لوگ دیوانہ وار ملک کے لیے مر مٹنے کو تیار تھے۔
ملک کے ہر علاقے میں انگریزوں کے خلاف مورچے لیے جانے لگے۔ انگریزوں کے خلاف محاذ آرائی کی شدت کی بنا پر برٹش حکوت کو اپنا سورج غروب ہوتا معلوم ہونے لگا اور اپنی آن، بان، شان کے زوال کا وقت قریب نظر آنے لگا تو انہوں نے ملکِ ہند کو قسط وار آزاد کرنے کا اعلان کیا، جس کے نتیجے میں انہوں نے پہلے 1946 میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرائے جانے کا اعلان کیا۔ جولائی 1946 انتخابات ہوئے اور 12 ستمبر 1946 کو جواہر لعل نہرو کی قیادت میں پہلی عارضی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔
اس کے بعد برطانوی وزیر اعظم نے جون 1948 میں ملک ہندوستان کو مکمل طور پر آزاد کرنے کا اعلان کر دیا؛ مگر ملک کے حالات مسلم لیگ اور کانگریس کے دو قومی نظریے کی بنا پر نفرت آمیز ہو چکے تھے اور ملک نفرت کی آگ میں جھلسنے لگا تھا؛ چنانچہ اس وقت کے موجودہ وائس رائے نے ملک کی تقسیم کی تجویز کو جولائی 1947 میں برطانوی پارلیمینٹ میں منظور کرا کر ’’تقسیم ملک‘‘ کا اعلان کر دیا اور 15 اگست 1947 کو ملک ہندوستان کو انگریزی سلطنت کے پنجۂ ظلم و ستم سے آزادی نصیب ہوئی، ملک کی آزادی کا پروانہ سونپا گیا اور ہندوستانیوں نے کھلی فضا میں سانس لی۔
چونکہ ہر ملک ریاست کو باضابطہ منظم انداز پر چلانے اور راہِ ترقی پر گامزن کرنے، حق و انصاف کے قیام، اور سالمیت کے لیے اصول و ضوابط اور آئین و دستور کا ہونا نا گزیر ہے؛ چونکہ جولائی 1946 میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ہو چکے تھے؛ چنانچہ وطنِ عزیز ملک ہندوستان کے دستور اور آئین سازی کے لیے قانون سازی کا پہلا اجلاس 9 دسمبر 1946 کہ منعقد ہوا، باہم رساکشی اور مقاطعہ وغیرہ کے باوجود، بہر حال 11 دسمبر 1946 کو ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو مسودہ کمیٹی (Drafting Committee) کا سربراہ منتخب کرکے دستور سازی کا عمل جاری ہوا اور 2 سال 11 مہینے 18 یوم کی انتھک محنت کے بعد دستورِ ہند تیار کر لیا گیا اور 26 نومبر 1949 کو دستور کے دستاویز پر 284 ممبران نے دستخط ثبت کرکے اسے منظور کر لیا اور پھر 26 جنوری 1950 کو دستورِ ہند نافذ کر دیا گیا۔
اس دستور سازی کے وقت پنڈت جواہر لعل نہرو نے دستور کے اغراض و مقاصد کو پیش کیا اور علما کی کوشش اور اثر و رسوخ کی بنا پر اس ملک کو جمہوری اور سیکولر ملک بنائے جانے کی قرار داد پیش کی جو منظور ہوئی اور آج ملک ہندوستان ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے۔ اسی مناسبت سے ہر برس 26 جنوری کو یومِ جمہوریہ منایا جاتا ہے۔
اس جمہوری دستور اور سیکولر آئین میں تمام باشندگان ملک کو کچھ بنیادی حقوق و اختیارات حاصل ہیں، جن میں: (1) حقِ مساوات یعنی برابری کا حق۔ (2) کسی بھی مذہب کو اختیار کرنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کا حق، (3) اپنی مرضی کی تعلیم حاصل کرنے کا حق، وغیرہ۔ بطورِ خاص ہیں۔
اس دستور نے تمام باشندگان وطن اور ملک کے ہر فرد کو اول درجے کا شہری تسلیم کیا ہے، کسی کو ثانوی درجہ نہیں دیا گیا ہے، ملک و ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہے، یعنی ہر دین و مذہب اس ملک میں یکساں و برابر ہیں، ہر مذہب و پھلنے پھولنے کی مکمل آزادی نصیب ہوئی ہے، کسی مذہب کے ماننے والے کو دوسرے پر فوقیت و برتری نہیں حاصل؛ لیکن کچھ عرصے سے مسلم قوم کو شک کو شبہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کو ثانوی درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے؛ جبکہ ملک کو آزاد کرانے میں اسی قوم کا زیادہ دخل رہا ہے، اسی نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا اور ہر موقع پر پیش پیش رہے۔ اسی قوم نے سب سے پہلے صدائے حریت اور کامل آزادی کا نعرہ بلند کیا؛ مگر کچھ طاقتیں وطنِ عزیز کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا چاہتی ہیں اور مسلمانوں سے وطن پرستی اور حب الوطنی کا ثبوت مانگ رہے ہیں۔

یومِ جمہوریہ ہمیں بتاتا ہے کی اس ملک کی بقا اس کے جمہوری اور سیکولر ہونے میں ہی ہے، اگر اس ملک کو دستورِ ہند کے خلاف چلایا گیا تو انسانوں کے حقوق، لوگوں کی عزت و آبرو، آپسی محبت، سب کچھ ختم ہو جائے گا۔
ضرورت ہے کہ ایسی طاقتوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے اور تمام باشندگان وطن باہم شیر و شکر رہیں۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

جموں کشمیر بینک : ترقی کی رفتار تیز تر

Next Post

کشمیر میں برف و باراں، جنوبی کشمیر میں درمیانہ درجے کی برف باری ریکارڈ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post
پہاڑی علاقوں میں برف و باراں، میدانی علاقوں میں بارشیں

کشمیر میں برف و باراں، جنوبی کشمیر میں درمیانہ درجے کی برف باری ریکارڈ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan