
گورنمنٹ ای مارکٹش پلس،(جی ای ایم)نے 2022-23 کے آخر مںے ایک تاریی، سنگ ملل عبور کای: مرکزی اور ریاستی حکومتوں، سرکاری ایونس ں،سرکاری زمرہ کی صنعتوں( پبلک سکٹرو انڈرٹیکنگس) اورامداد باہمی کے اداروں( کوآپریو ا) نے 2 لاکھ کروڑ روپے (24 بلنہ امریکی ڈالر)سے زیادہ کے سازوسامان اور خدمات کی خریداری کی۔ ایک ہی مالی سال مں 50 لاکھ آن لائن لنا دین – وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی جامع ترقی، شفافتد، کارکردگی اور بدعنوانی سے پاک حکمرانی کے عزم کا ثبوت ہے۔
جی ای ایم واقعی ایک ایسا جواہر ہے جس نے سابقہ ، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپلائزد اینڈ ڈسپوزلز(ڈی جی ایس اینڈ ڈی) کی جگہ لے لی ہے۔ مناسب بات یہ ہے کہ، وانجیہ بھون، کامرس اینڈ انڈسٹری کی وزارت کی نئی دفتری عمارت، اس زمنت پر تعمر کی گئی ہے جو کبھی ڈی جی ایس اینڈ ڈی کے زیر قبضہ تھی۔ عمارت کا سنگ بنادد رکھنے کی تقریب مںر، وزیر اعظم جناب مودی نے بجا طور پر کہا: ‘‘اب یہ 100 سال سے زیادہ پرانی تنظمے بند کر دی گئی ہے اور اس کی جگہ ڈیٹل ٹکنا لوجی پر مبنی ادارے نے لے لی ہے – گورنمنٹ-ای-مارکٹا پلسو . جی ای ایم نے حکومت کی طرف سے مطلوبہ سامان کی خریداری کے طریقے مں مکمل انقلاب برپا کر دیا ہے’’۔
اگست 2016 مںہ قائم ہونے کے بعد سے جی ای ایم نے شاندار طور پر ترقی کی ہے۔ پورٹل پر لن دین کی کل قمتس 2023-2022 مںن تقریباً دوگنی ہو کر 2.01 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی جو پچھلے مالی سال مںل 1.07 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ اس پروگرام کے شروعاتی کام کاج کے سفر کا آغاز 2017-2016 مں0 422 کروڑ روپے کے کاروبار سے ہوا تھا۔
یہ پورٹل اشاا اور خدمات کی عوامی خریداری کو وزیر اعظم کے ‘کم سے کم حکومت اور زیادہ سے زیادہ حکمرانی’ کے مشن اور حکومتی نظام کو ایماندار، موثر اور سب کے لےا قابل رسائی بنانے کے لےو ٹکنا لوجی کے استعمال کی حکمت عملی سے ہم آہنگ کرنے کے لے شروع کاے گاز تھا۔
جی ای ایم کے شفاف طریقے جسےک مسابقتی بولی لگانے سے سرکاری محکموں اور کمپنیوں کو ٹکسے دہندگان کے تقریباً 40,000 کروڑ روپے کی بچت مںف مدد ملی ہے۔ اس طرح کے اقدامات نے مالاےتی شعبے کے مفادات پر سمجھوتہ کے بغری فلاحی اخراجات مںس خاطر خواہ اضافہ کرنے مںل مودی حکومت کی مدد کی ہے۔
بہت سے طریقوں سے، جی ای ایم اس بات کی ایک اہم علامت ہے کہ کس طرح لوگوں کے ذریعہ وزیر اعظم جناب مودی کی قاثدت والی بی جے پی حکومت کو زور شور اور جوش و جذبے کے ساتھ ووٹ دینے کے بعد طرز حکمرانی مںو تبدییت آئی ہے۔ لوگ پچھلی حکومت سے تنگ آچکے تھے جو بدعنوانی کے الزامات مںو ہمشہ الجھی رہتی تھی، جب کہ اس کے کئی وزراء کے حوالے سے روزانہ اخبارات کے صفحہ اول پر شرمندگی اور اسکینڈل سے جڑے واقعات عام طور پر شائع ہوتے رہتے تھے۔
اس تناظر مںا، جی ای ایم کی اہمت مالی لحاظ سے اس کی غر معمولی ترقی سے کہںظ زیادہ ہے، جو خود کسی بھی ای کامرس سے تعلق رکھنے والی بڑی کمپنی کے لئے رشک کا باعث بنے گی۔ نات نظام پرانے عمل کی جگہ لے لتا ہے جس میں انسانی ہاتھ کا استعمال کیا جاتا تھا اور جس میں کہ نااہلیوں اور بدعنوانی کی بھرمار رہتی تھی۔ سرکاری خریداری کا پورا عمل سمجھ میں نہ آنے والا، وقت طلب، پریشان کن اور بدعنوانی اور گروہ بندی کا شکار تھا۔ صرف چند مراعات یافتہ افراد ہی پروگراموں سے استفادہ کرنے میں پیش آنے والی بڑی رکاوٹوں کو توڑ سکتے تھے۔ خریداروں کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ کارنہںے تھا کہ وہ مراعات یافتہ، اکثر بےایمان سپلائرز سے اونچے درجے کی نرخوں پر غرا معاکری اشاس خریدیں ، جبکہ ممکنہ فروخت کنندگان کو فہرست مںا شامل ہونے کے لےپ، اور پھر بروقت ادائیت حاصل کرنے کے لےہ مکمل طور پر سہولت فراہم کرنے والی ایینس کے رحم و کرم پر، در بدر کی ٹھوکرے کھانی پڑتی تھیں ۔
اس کے برعکس، ٹکناصلوجی پر مبنی پلٹر فارم کے ذریعے فروخت کاروں کے رجسٹریشن، آرڈر پلیسمنٹ اور ادائی ہ کی کارروائی مںی شاید ہی کوئی انسانی مداخلت کا موقع پایا جاتا ہو۔ ہر قدم پر خریدار، اس کی تنظمآ کے سربراہ، ادائیاد کرنے والے حکام اور فروخت کنندگان کو ایس ایم ایس اور ای مل اطلاعات بیے جاتی ہںس۔
بغرخ کاغذ کے، بغر نقدی اور بذات خود حاضری کے بغیرجی ای ایم ،خریداروں کو مسابقتی نرخوں پر لامحدود فروخت کنندگان سے براہ راست سامان اور خدمات خریدنے کی آزادی دیتا ہے۔ اس نئے مسابقتی نظام نے، جوصورت حال میں ایک اور یکسر تبدیلی لانے والا ہے اور وزیر اعظم جناب مودی کے ڈیٹل، انڈیا پہل پر مبنی ہے، نے عوامی خریداری کو تبدیل کر دیا ہے اور ایم ایس ایم ایز اور چھوٹے تاجروں کو مطلوبہ سرکاری احکامات تک رسائی دی ہے۔
سخت ڈیٹا اور بصرہت سے بھرپور تسریے فریق کے تجزیے جی ای ایم کی کاماہبی کی گواہی دیتے ہں ۔ ورلڈ بنکا اور آئی آئی ایم لکھنؤ کے ذریعہ کئے گئے ایک آزاد مطالعہ نے اوسط قمتپ سے اوسطاً 10فیصد بچت کا تخمنہک لگایا۔ ورلڈ بنک نے نوٹ کاے کہ ہر نئے بولی دہندہ کے اضافے کے ساتھ، بچت مںو 0.55 فصدا اضافہ ہوا۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ(بی سی جی) کے ایک مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ 2022-2021 مںط سالانہ لاگت کی بچت 8فیصد-11فیصد کی حد مںی تھی۔ وزیر اعظم جناب مودی نے مناسب طریقے سے جی ای ایم کے مقصد کو ‘‘کم سے کم قمتپ اور زیادہ سے زیادہ آسانی، کارکردگی اور شفافتط’’ کے طور پر با ن کاج۔
پورٹل 11,500 سے زیادہ پیداواریت سے متعلق زمروں کا حامل ہے جس مں. 32 لاکھ سے زیادہ مصنوعات درج ہں ۔ اس کے پاس 2.8 لاکھ سے زیادہ خدمات کی پشکش کے ساتھ 280 سے زیادہ خدمات کے زمرے ہںہ۔ جی ای ایم 67,000 سے زیادہ سرکاری خریدار تنظمو ں کی متنوع خریداری کی ضروریات کو پورا کر رہا ہے، جس نے جی ای ایم کی مدد سے تقریباً 40,000 کروڑ روپے کی بچت کی ہے جو تمام خریداروں اور فروخت کنندگان کو یکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔
ریاستوں کی جانب سے تقریباً 60فیصد آرڈرز بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباری اداروں کو جاری کئے گئے ہںف۔ ریاستوں نےا سٹارٹ اپس پر 1,109 کروڑ روپے کے آرڈر بھی دیے ہںر، جو نسبتاً پسماندہ کاروباری لوگوں کے لےر، بشمول دور دراز کے علاقوں کے لوگوں تک رسائی کی آسانی کا مظاہرہ کرتے ہںر۔
پرانے، گہرائی سے جڑے ہوئے حصولیابی کے عمل کو دوبارہ ترتبم دینے مںب شامل پماہنے اور پدکے گو۔ں کو دیکھتے ہوئے، یہ سب سے بڑی تبدییے کے عالمی بندوبست کی کارروائیوں مں5 سے ایک ہے۔ ویکسینیشن، مفت خوراک کی تقسمی، ایل ای ڈی بلب کی مقبولیت ، قابل تجدید توانائی کی صلاحتھ مں اضافہ، اور ڈیٹلے ادائوفت ں مںج ڈرامائی ترقی مں دنان کی قاددت، اس سلسلے میں لئے جانے والے چند نام ہیں ۔
پورٹل کی تبدیید کی کاما بی پوری معشت کے لےں اچھی علامت ہے کوےنکہ ‘ جی ای ایم’ امرت کال کے دوران کارکردگی اور سالمت، کو بڑھا رہا ہے جب کہ وزیر اعظم جناب مودی کی فصلہ کن اور دور اندیا نہ قا دت مںے ہندوستان 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی سمت میں طرف گامزن ہے۔
