تحریر:ڈاکٹر شرمین انصاری
ماؤں کو نوعمر بچوں کی ذہنی صحت پر توجہ دینے کی خاص ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے بچے کئی جسمانی تبدیلیوں سے گزرتے ہیں۔ آج کے نوعمر بچوں میں دماغی صحت کے مسائل اس سے بہت مختلف ہیں جو پچھلے ۲۰؍ سال میں ہوا کرتے تھے۔ آج ذہنی صحت کے مسائل بھی بدل گئے ہیں اور چیلنجز بھی مختلف ہیں۔ ڈاکٹر سومیا (مینٹل ہیلتھ اینڈ بیہویئرل سائنس کنسلٹینٹ) کہتی ہیں کہ یہ دور ایک منفرد تقاضوں کا حامل ہے۔ موجودہ دور میں نوعمر بچے مسابقت کے دباؤ اور پریشان کن چیلنجز سے جوجھ رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ۳۱ء۹؍ فیصد نوعمر بچے (۱۳؍ سے ۱۸؍ سال) کسی نہ کسی اضطرابی خرابی کا شکار ہیں۔ اور تقریباً ۷ء۷۴؍ فیصد نوعمر گھریلو تنازعات سے دو چار ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں میں خودکشی کے رجحانات زیادہ ہیں۔ ایسے میں ان نوعمر بچوں کی دماغی صحت کے مسائل پر نظر رکھنا اور ان پر قابو پانے میں مؤثر حل فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔ جب بچے اسکول میں جدوجہد کرتے ہیں تو حالات کا تناؤ اور اضطراب عام طور پر ان کے گھر آتا ہے۔ آپ بچوں کے رویے میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ جسمانی شکایات بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ایک جدوجہد کرنے والا بچہ آپ سے یہ نہیں کہے گا کہ اسے مسئلہ ہے اور مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ آپ اپنے بچوں کی تعلیم اور کریئر کے بارے میں فکرمند ہیں تو آپ کو اپنے بچے کے برتاؤ پر نظر رکھنی ہوگی اور اس کی پریشانی کا حل تلاش کرنا ہوگا۔
علامات
٭ خاندان اور دوستوں سے دور ہونا یا سماجی سرگرمیوں میں اچانک اضافہ ہونا۔
٭ سرگرمیوں میں دلچسپی کا اچانک فقدان جس سے وہ پہلے لطف اندوز ہوتا تھا۔
٭ ناقص کارکردگی، سونے اور کھانے کی عادتوں میں تبدیلیاں جیسے بہت زیادہ سونا یا سونے میں دشواری پیش آنا۔
٭ بھوک نہ لگنا یا بہت زیادہ کھانا۔
٭ موڈ میں تبدیلیاں، مزاج میں چڑچڑا پن۔
٭ بے چینی کی حالت۔
٭ ہر وقت تھکان طاری رہتی ہے، درد یا پیٹ میں درد کی شکایت۔
٭ ضرورت سے زیادہ غصہ ہونا یا رونا، بہت زیادہ فکر کرنا، وغیرہ۔
مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں
عالمی سطح پر یہ پایا گیا کہ دماغی صحت کے بہت سے مسائل جو نوعمر بچوں کو پیش آتے ہیں جو خودکشی کی سب سے بڑی وجہ بنتے ہیں۔ اسکے علاوہ اگر ہم نوعمری کے مرحلے میں بچوں کی فلاح و بہبود پر توجہ نہیں دیتے ہیں، یہ آئندہ نسل کی مجموعی صحت اور صلاحیت کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس لئے ہمارے لئے ضروری ہے کہ اس جانب اہم قدم اٹھائیں۔
آپ کس طرح مدد کرسکتے ہیں؟
جب آپ کا بچہ جدوجہد کر رہا ہے چاہے وہ اسکول کا کام ہو یا ساتھیوں کا مسئلہ یا کوئی اور چیز ہو ماؤں کو چاہئے کو بچوں کے معاملات میں ہمدرد ہونا ضروری ہے۔ آپ کا فرض ہے کہ آپ ان کی مدد کریں اور مسئلے کو حل کریں اور ان کی خود اعتمادی کو بحال کریں۔
ایک اچھا سامع بنیں
اگرچہ آپ کافی مصروف ہوتی ہیں۔ آپ پر کئی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ البتہ تھوڑا وقت نکالیں اور اپنے بچوں سے بات کریں۔ انہیں بولنے کی اجازت دے کر جانیں کہ وہ اپنی زندگی میں کیسے تجربات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اگر آپ ان کے ساتھ دوستانہ رشتہ استوار کرتی ہیں تو وہ خود کو محفوظ محسوس کریں گے اور انہیں ضرورت ہوگی تو وہ مدد کے لئے آپ سے رابطہ کریں گے۔
پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں
ڈاکٹر شارلوٹ کیٹنگ ایک ماہر نفسیات ہیں جو نیورو سائنس میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ وہ نوعمر بچوں کی ذہنی پریشانیوں اور رویے میں مہارت رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوعمر بچوں کے ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے سات طریقے بتائے ہیں:
(۱) رات میں آٹھ گھنٹے سوئیں۔
(۲) دن میں ۳۰؍ منٹ ورزش کریں۔
(۳) متوازن غذا کھائیں۔
(۴) آرام کے لئے بھی وقت نکالیں۔
(۵) باقاعدگی سے مطالعہ کریں۔
(۶) ذہن کو پُرسکون رکھنے کیلئے یوگا کریں۔
(۷) حقیقت کو اپنائیں۔
اگر ماؤں کو لگتا ہے کہ اُن کا بچہ نشوونما کی خرابی کی وجہ سے جدوجہد کر رہا ہے تو آپ کا پیشہ ورانہ مدد لینا ضروری ہو جاتا ہے۔آپ کا بچہ یہ جان کر کہ آپ اس کی مدد کے لئے موجود ہیں اور آپ اس سے محبت کرتے ہیں، اس کا ذہنی تناؤ اور اضطراب جس کا وہ سامنا کر رہا ہے اسے کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ماؤں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو سبق سکھائیں کہ انہیں مشکلات پر کس طرح قابو پانا ہے۔
