• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

‪امن اور صلح کا اوپشن‬

Online Editor by Online Editor
2023-09-21
in رائے
A A
‪امن اور صلح کا اوپشن‬
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر: محمد انیس
عہد رسول میں قریش کی جارحیت کے نتیجہ میں قریش اور مسلمانوں کے درمیان حالت جنگ قائم ہوگئی تھی ۔ اس موقع پر جو احکام قرآن میں دئے گئے ان میں سے ایک حکم یہ تھا ۔
"اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تم بھی صلح کی طرف جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسہ رکھو۔ بےشک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔ اور اگر وہ تم کو دھوکہ دینا چاہیں گے تو اللہ تمہارے لئے کافی ہے”. (سورہ انفال 61-62).
قرآن کی اس آیت سے بالکل متعین طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اصل چیز جو مطلوب ھے وہ امن ہے ۔‌ حتی کہ اگر risk لیکر امن قائم ہوتا ہے تو امن کیلئے رسک لیا جاسکتا ہے ۔ حالت جنگ یا کشیدگی کے دوران اگر فریق ثانی صلح کی پیشکش کرے تو بلاتاخیر اسے قبول کیا جائے گا ۔
تاہم کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ امن کی پیشکش کے پیچھے دشمن کی کوئی چال، دھوکہ یا سازش چھپی ہوئی ہوتی ہے ۔ اس کے باوجود قرآن کا حکم ھے کہ صلح کی پیشکش کو قبول کرلیا جائے کیونکہ اگر وہ دھوکہ دینا چاہیگا تو اس کیلئے اللہ کافی ہے۔ آیت کے مطابق اللہ تعالیٰ امن پسندوں کے ساتھ ہوتا ہے نہ کہ فریب کاروں کےساتھ ۔
آجکل تقریباً ہر جگہ حکومتیں چھوٹے بڑے مسلح گروہوں کے سامنے مزاکرات کی پیشکش رکھتی ہیں۔ لیکن مسلح گروہ ناقابلِ عمل شرطیں رکھ کر صلح کے مواقع کو ضائع کردیتے ہیں۔ ایسے حالات کیلئے یہ آیت مشعل راہ کا کام کرتی ہے ۔ صرف اسی ایک آیت پر عمل کیا جائے تو دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے ۔
اسلام میں کسی بھی نزاع کو ختم کرنے کے لئے صلح کے طریقہ کو اولیت دی گئی ہے۔ مغرب نے مزاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے تمام جھگڑے ختم کرلئے ۔ مگر مسلمانوں نے اس سنت کو ترک کردیا ہے ۔ وہ مذاکرات سے پہلے طرح طرح کی شرط لگاتے ہیں، عدل وانصاف کی دہائی دیتے ہیں۔ مگر جیسا کہ عرض کیا گیا’ کامیاب صلح کیلئے کوئی پیشگی شرط نہیں رکھی جاسکتی۔ بلکہ صلح حدیبیہ کو دیکھیں تو زیادہ تر شرائط تو فریق ثانی کے ہی ہوتے ہیں۔ اس کا سبب کیا ہے ؟ سبب یہ ہے کہ bilateral issues کبھی اپنی پسند یا آئیڈیل کی بنیاد پر فیصل نہیں ھوتے۔ بلکہ یہ گویا بڑے شر کے مقابلے میں چھوٹے شر کو اختیار کرنے کا معاملہ ہوتا ہے ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ دانشمند وہ نہیں ھے جو خیر اور شر کے فرق کو جانے ، بلکہ دانشمند وہ ھے جو یہ جانے کہ دو شر میں کون سا خیر ہے۔ اسی بات کو انگریزی میں اس طرح کہا گیا ہے ۔۔۔
Of two evils, choose the least.
اگر صلح کے ذریعے چھوٹے شر ( lesser evil) پر اکتفا نہ کیا جائے تو اس کے بعد جس چیز پر راضی ہونا پڑتا ہے وہ بڑا شر ( greater evil) ہوتا ہے’ نہ کہ چھوٹا شر۔ ‌اسے ثابت کرنے کیلئے میں یہاں دو تلخ مثالیں پیش کرونگا جو بعض حضرات کی سماعت پر گراں گزر سکتا ہے ۔
پہلی مثال فلسطین کی ہے۔ 1967ء سے قبل فلسطین کے پاس %22 اراضی تھی ۔ اس پر عرب راضی نہ تھے ۔ اس کو لےکر عرب اسرائیل جنگ ہوئی جس کے نتیجے میں اسرائیل نے مزید اراضی پر قبضہ کرلیا ۔ اور فلسطین کے قبضے کی زمین گھٹ کر صرف %12 رہ گئی۔ تب سے اقوام متحدہ میں اسی معاملہ پر بحث ہورہی ہے کہ 1967ء کی پوزیشن کو پھر سے بحال کیا جائے۔ اسی طرح کشمیر میں دیکھئے۔‌ پہلے یہ مطالبہ تھا کہ کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ کردیا جائے یا کشمیر کو آزاد کردیا جائے۔ علحدگی پسند تنظیمیں اس سے کم کسی چیز پر راضی نہ تھیں ۔ لیکن یہ شرط حکومت ہند کو کسی طور پر منظور نہیں تھی۔ وہ کسی حد تک ملک کے اندر خود مختاری (autonomy) دینے پر تیار تھی ، لیکن آزاد‌ مملکت یا پاکستان کےساتھ الحاق والا معاملہ اس کیلئے قابل قبول نہیں تھا ۔ آخرکار جب یہاں کی سخت گیر حکومت نے دستور میں ترمیم کرکے دفعہ 370 کو ختم کردیا تو اب کشمیر کا سب سےبڑا مطالبہ یہ ہوگیا ہے کہ اس دفعہ کو پھر سے بحال کردیا جائے۔ اس طرح فلسطین اور کشمیر، دونوں مقامات پر یہ دیکھنے میں آیا کہ چھوٹے شر پر صبر نہ کیاگیا تو اس سے بڑا شر سامنے کھڑا ہوگیا ۔
بات دراصل یہ ھے کہ دوسری قوم سے جو صلح کا معاملہ ہوتا ہے وہ اپنا حق وصول کرنے کے لئے نہیں ہوتا۔ صلح امن قائم کرنے کیلئے ہوتی ہے اور کبھی کبھی فریق ثانی کے شر سے بچنے کے لئے ہوتی ہے’ نہ کہ اپنا حق وصولنے کیلئے۔ دوسرا فریق اگر عادل ہو تو کسی صلح کی تو ضرورت ہی نہیں۔ وہ تو صلح کے بغیر ہی ہمیں ہمارا حق دے دیگا۔ مگر جب فریق ثانی غیرعادل ہو تو معاملہ الجھا ہوا رہتا ھے۔ ہوسکتا ہے وہ ہمیں ہمارے اصل مقصد سے ہٹادینا چاھے ۔ اس وقت عقلمند آدمی lesser evil کے اصول پر صلح پر آمادہ ہوجاتا ھے تاکہ وہ اپنی قوم کو مزید تباہی سے بچاسکے اور قوم کی توانائی کو مفید اور تعمیری کام میں لگا سکے۔
جو گروہ lesser evil کے اصول کو نہیں جانتا وہ صلح کی بات آنے پر باربار اپنے حقوق کی بات کرتا ہے’ اور اصرار کرنے لگتا ہے کہ ان کے تمام حقوق انہیں لوٹائے جائیں۔ اس قسم کی شرائط صلح کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔ ان ہی شرائط نے مسئلہ کشمیر کو پچھلے 36 سال سے اور مسئلہ فلسطین کو 72 سا ل سے الجھاکر رکھا ہے۔
عقلمند آدمی وہ ہے جو حالات کو ملحوظ رکھتے ہوئے صلح کو غنیمت سمجھے، نہ کہ اپنے آئیڈیل کو ۔ آدمی کو جاننا چاہتے کہ اجتماعی یا bilateral issues میں اس چیز کو اختیار کرنا پڑتا ہے جو قابل عمل ھو نہ کہ اس چیز کو جو آئیڈیل ھو۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

موسمیاتی بحران نے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں: اقوام متحدہ

Next Post

دنیا کا خطرناک آرٹ فیسٹیول جہاں صرف بالغ افراد ہی شرکت کرسکتے ہیں

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post
دنیا کا خطرناک آرٹ فیسٹیول جہاں صرف بالغ افراد ہی شرکت کرسکتے ہیں

دنیا کا خطرناک آرٹ فیسٹیول جہاں صرف بالغ افراد ہی شرکت کرسکتے ہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan