• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۱۶, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

موسمیاتی تغّیر یا عذابِ اِلٰہی!

Online Editor by Online Editor
2024-01-16
in رائے, کالم
A A
موسمیاتی تبدیلی کے معاشی نقصانات
FacebookTwitterWhatsappEmail

آصف اقبال شاہ

وادی کشمیر جغرافیائ اعتبار سے پوری دُنیا میں ایک منفرد و ممتاز جگہ ہے۔ جنّتِ ارضی چہار سو فلک بوس پہاڑوں، سرسبز جنگلوں، وسیع سبزہ زاروں ،عریض مرغزاروں بہتے آبشاروں سے گھیری ہوئ ایک وادی ہے۔ یہاں کے جوش مارتے ہوئے ندی نالوں، دلکش کھیت کھلیانوں اور راحت بخش ہواکے جھونکوں سے مرجھے ہوئے پھولوں اورخزاں رسیدہ چہروں پر خوشی انبساط پیدا ہوجاتی ہے جسکی وجہ سے سالانہ لاکھوں سیاح وارد ہوا کرتے ہیں اور کشمیر کے حُسن و جمال سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہاں کا ہر موسم قابلِ دید بھی ہوتا ہے اور قابلِ داد بھی۔ خزان کے موسم میں درختوں کے پتے گِر جانے سے بھی اسکی خوبصورتی دوبالا ہوتی ہے اور پھر موسمِ سرما دستک دینے لگتا ہے اور برف و باراں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ چالیس دنوں پر مُشتمل سرد ترین ایام میں برف کیا گرتی ہے کہ پوری وادی سفید لباس پہنتی ہے اور اطراف و اکناف سفید چادر کی لپیٹ میں آجاتی ہے جو کشمیر کا طُرہ امتیاز ہے، جسمیں دیارِ غیر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سیاح وارد ہوتے ہیں، سرمائ کھیلوں کا انعقاد ہوتا ہے، برف و باراں سے کشمیر جانا جاتا ہے اور پھر یہاں کے فلک بوس پہاڑوں پر مہینوں تک برف کی چادر ڈھک کر رہ جاتی ہے اور سال بھر اِن تاحدِ نگاہ پہاڑوں سے آہستہ آہستہ برف پگھلتا رہتا ہے جس سے دریاوں، آبشاروں، ندی نالوں سے پانی بہتے رہتا یے اور اسکے نتیجے میں سبزہ زاروں، مرغزاروں اور کھیت کھلیانوں میں جان آتی ہے۔ لیکن اس سال چلّہ کلان کا ایک مہینہ گُزر جانے کے بعد بھی بارش ایک قطرہ بھی نہیں ٹپکا، برف کا اولہ بھی نہیں گرا اور نہ بادل بھی آسمان پر نمودا ر ہوئے۔ تا دمِ ایں کشمیر چلّہ کلان میں بھی برف و باران سے محروم۔ ندی نالے خشک، دریاوں میں پانی کی سطح نہایت کم، زمین سے پانی کی مقدار کم اور اشجار و اثمار پانی کی بوند بوند کے لئے عش عش کر رہے ہیں۔ سردی کا بادشاہ کہلانے والا چلّہ کلان میں گرمی کا احساس ہورہا ہے، جموں کے مقابلے میں کشمیر میں گرم اور عام لوگ پینے کے پانی کے لئے عش عش کر رہے ہیں۔ آخر یہ کیسے ہوا، کیوں ہوا۔ ماضی بعید میں انسانی آنکھیں لوگ کشمیر کی برف باری سے دلوں کو تسکین دیتے تھے، قدرت کی عطاکردہ اس نعمت سے لطف اندوز ہوتے تھے ۔آخر وہ باری برف باری کا سلسلہ اچانک کیوں رُک گیا اور سرما میں بھی سڑکوں پر گرد غبار کیوں اُڑ ریا ہے۔ اس تبدیلی کا اصل زمہ دار انسان ہی ہے جس نے گھنے جنگلات کو تہہ تیغ کیا، پہاڑوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا، ندی نالوں کو کوڈا دان بنا یا جسکی تازہ مثال یہ ہے کہ اب گرد نواح میں موجود ٹنوں کوڈاکرکٹ موجود ہے۔ یہ وہی ندی نالے ہیں جن سے ماضی بعید میں عام لوگ پانی پیا کرتے تھے لیکن اب وہ قصہ پارئینہ۔
اس سال چلّہ کلان میں لوگ صلواتِ استسقاء انجام دے رہے ہیں، دعایہ مجلسیں منعقد ادا کر رہے ہیں اور برف و باراں کے لئے بار گاہِ ایزدی میں دست بد عا ہیں۔ در اصل یہ ایک عالمی مسلہ ہے جس سے دُنیاء گلوبل وارمنگ یعنی موسمیاتی تغیر کے نام سے متعارف Left اور اسی کے نتیحے میں آج کشمیر میں سرماء کے ہوتے ہوئے بھی میں گرما کا احساس ہوتا ہے۔ عالمی سطح کے ماہرین موسمیات بار بار دُنیا کو آگاہ کر رہے ہیں کہ گلوبل وارمنگ کے کالے بادل دُنیا پر منڈ لارہے ہیں اور وقت پر احتیاطی تدابیر کو عملایا نہیں جاتا تو حالات بد سے بدتر ہوجائینگے۔ ایک طائرانہ نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے گُزشتہ کئ سال کے دوران ہزاروں ایکٹر زرعی زمین پر تعمیرات کے محل بنا دئے گئے اور ہر نئے دن کے ساتھ یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور جنگلات کے بےتحاشا کٹّاو سے جنگلات کو کتنا نقصان پہنچایا گیا ہر چشم بشر جانتی ہے جبکہ اسکے مقابلے میں سالانہ بنیادوں سرکاری سطح پر شجر کاری کے نام پر کچھ ہزار پودے لگایے جاتے ہیں جس سے اس خلا کو کسی بھی صورت میں پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 1953 ء میں کشمیر میں موسم سرماء میں خشک رہ چکا ہے اور برف باری نہیں ہوئ ہے۔ اُن دنوں لوگ نعمتِ خُدا وندی کو سچ مچ عذاب سے تعبیر کرتے تھے اور بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہوتے تھے ۔
بہر کیف! موسمیاتی تغیر کے سلسلے میں فی الوقت کشمیر کی سڑکیں غبار آلود، پانی ذخائر خشک اور یمین و یسار میں عش عش کی صدائیں فضاء بسیط میں گشت کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں انفرادی سطح سے اجتماعی سطح تک ہر فردِ بشر کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا، گردو نواح کو صاف رکھنا، پانی کے ذخائر کو صاف رکھنا، ندی نالوں کو کوڈا کرکٹ بچائے رکھنے کے لئے کام کرنا ہوگا اور زیادہ سے زیادہ شجرکاری کرنی ہوگی، جنگلات کو بچانے کے لیے کوششیں کرنی ہونگیں تاکہ کسی حد تک موسمیاتی تغیر کو بدلا جاسکتا ہے اور اُسکے نتیجے میں وہ ایام لوٹ آسکتے ہیں کہ جب سرماء میں برف کی چادر سے زمین ڈھک کر رہے گی، یخ بستہ ہوائیں فضاء میں گشت کرنے لگیں گی اور زمین زمین برف برف ہوجایے گی۔ فی الحال برف باری نہ ہونے کی وجہ سے عوام و خواص میں تشویش کی لہر دوڈ گئ ہے، پانی کی قلّت ہوچکی ہے، آگ کے واردات بڑھ چکے ہیں اور جنگلات آگ کی نظر ہورہے ہیں اور ہزاروں سیاح یا تو وادی آنا نہیں چاہتے یا وادی سے واپس جارہے ہیں جس سے محکمہ سیاحت سے وابستہ لوگ مایوس ہیں۔ اب اگر آنے والے دنوں میں بھی برف باری نہیں ہوتی ہے تو مستقبل میں زرعی زمین کے ساتھ ساتھ فصل کی مقدار پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔چنانچہ اس موسمیاتی تبدیلی سے نجات پانے کے لئے ماہرین کا ماننا ہے کہ پانی کا بہتر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ جملہ احتیاطی تدابیر کو عملایا جانا چاہئے لیکن کسی نعمت کی محرومی علی الٹھپ نہیں ہوتی ہے بلکہ اسکے ضرور کچھ وجوہات ہوتے ہیں۔ اگر زمین پر فطرت سے جنگ چھیڑی جائے، نافرمانی کا دامن وسیع ہوجائے، وسیع عریض کائنات کے عظیم خالق کو شریک کیا جائے تو عذاب کا کوڈا برسایا جاتا ہے، خطرے کی گھنٹی آن پڑتی ہے۔ دیکھیں تو وہ کون سا گناہ نہیں جو ارض کشمیر پر نہیں ہوتا ہے۔ جس سرزمین پر چودہ لاکھ لوگ منشیات میں مبتلا ہوں، شراب کی دُکانوں پر لوگوں کی قطاریں لگ جائں، باپ کے ہاتھوں بیٹی کا قتل ہوجائے، اور بھائ بھائ کے خون کا پیاسا بن جائے، بیوی کے ہاتھوں شوہر کا خون ہوجائے، دن کے اُجالے میں ڈاکہ زنی کا بازار گرم ہوجائے اور چھرا گھونپنے کا رواج بن جائے تو فرش سے رحمت باراں کا نزول کیسے ہوسکتا ہے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

موسمیاتی تبدیلی ۔کشمیر کے بعد جموں بھی متاثر

Next Post

خشک سالی ۔۔۔۔خطرناک نتائج کا امکان

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
خشک سالی ۔۔۔۔خطرناک نتائج کا امکان

خشک سالی ۔۔۔۔خطرناک نتائج کا امکان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan