مصنف,مرزا اے بی بیگ
قطر میں سزائے موت کے منتظر انڈین بحریہ کے آٹھ سابق افسران کی رہائی اور انڈیا واپسی کو وزیر اعظم مودی کی بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ انڈین حکومت نے 12 فروری کو آگاہ کیا تھا کہ قطر میں سزائے موت پانے والے انڈین نیوی کے تمام افسران کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ ان میں سے سات واپس انڈیا بھی پہنچ چکے ہیں۔ اگرچہ انڈین اور قطری حکومت نے یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ ان افراد کو کس جرم میں سزائے موت سنائی گئی تاہم ’روئٹرز‘ اور ’فنانشل ٹائمز‘ کا دعویٰ ہے ان افراد پر ’اسرائیل کے لیے جاسوسی‘ کا الزام تھا۔
دہلی میں قائم انڈین تھنک ٹینک ’انٹرنیشنل کونسل فار ورلڈ افیئرز‘ (آئی سی ڈبلیو اے) کے سینیئر فیلو فضل الرحمان نے کہا کہ ’گذشتہ چند برسوں میں قطر سمیت عالم عرب میں انڈیا کی تصویر اور شبیہ بدلی ہے۔ عرب ممالک کو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ انڈیا دفاع کے شعبے میں انھیں تعاون فراہم کر سکتا ہے، بڑی مارکیٹ تک رسائی دے سکتا ہے اور انھیں درکار سکیورٹی فراہم کر سکتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ عرب دنیا میں ایک قسم کی اتھل پتھل جاری ہے اور انڈیا کی ڈیفنس اور گیس و تیل کی بڑی مارکیٹ کے پیش نظر عرب ممالک کا انڈیا کے تئیں نظریہ بدل رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’انڈیا میں سیاسی استحکام ہے۔ حکومت مستحکم ہے۔ جبکہ قطر سے انڈیا کے تعلقات معیشت پر مبنی ہیں اور قطر کے لیے انڈیا ایک بڑی مارکیٹ ہے اور وہ سزا پانے والے محض چند افراد کی خاطر انڈیا سے یہ رشتہ خراب نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’دوسری بات یہ ہے کہ عرب ممالک کا امریکہ پر پوری طرح انحصار کا وقت جا چکا ہے۔ وہ انڈیا کی صورت میں اُبھرتی ہوئی قوت کے ساتھ تعلقات کو بہتر کر رہے ہیں اور امریکہ پر انحصار بتدریج کم کر رہے ہیں۔ اور اسی پالیسی کے تناظر میں وہ انڈیا کے علاوہ وہ روس، چین، ملائیشیا اور انڈونیشیا وغیرہ سے بھی تعلق کو ازسرنو دیکھ رہے ہیں۔‘
ان کی رائے میں ’دوسری جانب انڈیا نے سکیورٹی اور دفاعی مصنوعات کے شعبے میں حالیہ برسوں میں ترقی کی ہے اور قطر یا دوسرے عرب ممالک کے لیے انڈیا اس ضمن میں ایک نیا آپشن ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ قطر کی جانب سے انڈین بحریہ کے سابق افسران کی رہائی دور رس فوائد کے پیش نظر کی گئی ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ایک اور پہلو یہ ہے کہ عرب ممالک کے درمیان آپس میں بھی کافی مقابلہ ہے۔
’جس طرح متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب انڈیا کو توجہ دے رہے ہیں اس میں قطر خود کو لیفٹ آؤٹ نہ محسوس کرے اس لیے بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی قطر کے حکام کا انڈین شہریوں میں ایک لبرل، وائبرینٹ اور انسانی ہمدردی پر مبنی تصویر بنانے کی کوشش ہے۔ ’آپ جانتے ہیں کہ خلیجی ممالک میں کسی مجرم کو پھانسی دینا بہت بڑی بات نہیں ہے لیکن اس معافی سے قطر کی ایک شبیہ بنے گی اور عالمی سطح پر اس کا اثر پڑے گا۔‘
رہا ہونے والے آٹھ اہلکار میں سے سات اہلکار قطر سے انڈیا واپس آ چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے این آئی نے ان سے بات کی ہے اور انڈیا کے مختلف میڈیا ہاؤس نے بھی اُن کی باتوں کو نشر کیا ہے۔
رہا ہونے والے بحریہ کے افسران نے کیا کہا؟
قطر سے واپس آنے والے بحریہ کے سابق افسران میں سے ایک نے کہا: ’ہمارے لیے وزیر اعظم مودی کی مداخلت اور اعلی سطح کی سفارتکاری کے بغیر یہاں کھڑا ہونا ممکن نہیں تھا۔ اور یہ حکومت ہند کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہم یہاں موجود ہیں۔‘
قطر سے واپس آنے والے بحریہ کے ایک دوسرے افسر نے کہا کہ ’ہم تقریباً 18 ماہ سے انڈیا واپس آنے کا انتظار کر رہے تھے۔ ہم وزیر اعظم کے بے حد شکرگزار ہیں۔ یہ ان کی ذاتی مداخلت اور قطر کے ساتھ ان کے تعلقات کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اپنے دل کی گہرائیوں سے حکومت ہند کو ہر اس کوشش کے شکرگزار ہیں کیونکہ یہ دن ان کی کوششوں کے بغیر ممکن نہیں تھا۔‘
قطر سے واپس آنے والے بحریہ کے سابق فوجیوں میں سے ایک اور نے ’اے این آئی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں بہت خوشی ہے کہ ہم محفوظ طریقے سے انڈیا واپس آئے ہیں۔ یقینی طور پر، ہم پی ایم مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے، کیونکہ یہ صرف ان کی ذاتی مداخلت کی وجہ سے ممکن ہوا اور قطر کے امیر کے شکر گزار ہیں انھوں نے یہ ہونے دیا۔‘
انڈین ذرائع ابلاغ میں قطر میں سزا پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسران کی شناخت کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری، کیپٹن (ریٹائرڈ) نوتیج سنگھ گل، کمانڈر (ریٹائرڈ) بیرندر کمار ورما، کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششت، کمانڈر (ریٹائرڈ) سوگناکر پکالا، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال اور سیلر راگیش کے طور کی گئی ہے۔
