• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

قوم کا اثاثہ مُعلم

Online Editor by Online Editor
2022-09-06
in رائے, کالم
A A
قوم کا اثاثہ مُعلم
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر :عبید احمد آخون

ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
ہم استاد کسے کہیں ہماری نظر میں استاد کون ہے اور کیا استاد ہم ہر ایک کو کہہ سکتے ہے، استاد پر کون کون سی زمہ داریاں عائد ہوتی ہے یہ کچھ ایسے سوالات ہے جن کی طرف ہماری توجہ آم طور پر یومِ اُستاد منانے کے دن ہی زیادہ گردش کرتی ہے.اُستاد ہی بس ایک ایسا پیشہ ہے جس کی وجہ سے اور بہت سارے پیشے وجود میں آتے ہیں دنیاں میں جتنے بھی رشتے ہے ان سب میں سے مقدس رشتہ استاد اور شاگرد کا مانا جاتا ہے دونوں رشتے اُس وقت تک ترقی نہیں کرتے جب تک دونوں طرف سے ادب اور احترام نہ ہو۔
جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں
دنیاں میں بہت سارے انسانی رشتے ہوتے ہے جن میں کچھ رشتے خون کے ہوتے ہیں اور کچھ روحانی رشتے ہوتے ہیں، ان ہی رشتوں میں سے ایک اُستاد کا رشتہ ہے، اسلام میں استاد کا رشتہ ماں باپ کے برابر ہے کیو نکہ یہ استاد ہی ہے جو والدین کے بعد اصل زندگی کے معنی سکھاتے ہے، ہمیں زندگی جینا سکھاتے ہیں حق اور ناحق میں فرق کرنا سکھاتے ہیں. . .
اُستاد اور دور ِ جدید
تدریسی پیشہ کوئی آسان کام نہیں ہے اس کے لیے مسلسل محنت ، upto date knowledge ، لگن ، جذبہ ، اخلاقیات ، انسانیت ، شعور ، روحانیت اور پرسکون انسانی رویے کی ضرورت ہے، اُستاد دوسروں کو وہی علم وہی آگاہی فراہم کرسکتا ہے جس پر اُسے خود دسترس حاصل ہو. دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی تعلیم کا بھی موجودہ دور میں خاصا خیال رکھنا ضروری ہے کیونکہ علم بغیر اخلاقی تعلیم شجر بے ثمر کی طرح ہے۔ وہ سعی لاحاصل کی طرح ہے۔ وہ کاوش بے نتیجہ کی طرح ہے۔ صرف حرف شناسی، کردار سازی نہیں۔ علم کا خُمار سر پر رکھ کر بھی انسان بدتمیز زمانہ ہی رہتا ہے۔ کتابوں کو دیمک کی طرح چاٹ کے بھی بدخلقِ دھر ہی رہتا ہے۔ جو علم، تغیر اخلاق و تطہیر کردار کا باعث نہیں وہ ذہنی عیاشی تو ضرور ہے لیکن نتیجہ خیزی نہیں۔ قرآنی موضوعات میں مرکزی موضوع تعلیم الاخلاق ہے۔ کثیر آیات مقدسہ کا موضوع تشکیل کردار اور تجسیم اخلاق ہے۔
مُعلم کے اوصاف
وہ علم نہیں زہر ہے احرار کے حق میں
جس علم کا حاصل ہے دو کف جو!!!
تصور علم، تصور اخلاق کے ساتھ مربوط ہے۔ وہ علم جو صرف شکم پری کے لئے ہو بلند معیار زندگی کے لئے نہ ہو یعنی علم برائے معاش ہو وہ زہر ھلاہل ہے، وہ سم قاتل ہے۔ آپ جس علم کے داعی ہیں وہ انسان ساز، اخلاق ساز، کردار ساز ہونا چاہیے ۔
اچھے معلم کے اچھے اوصاف ہونے چاہیے مُعلم
پاکیزہ سیرت اور خندہ جبین ہو, شرین کلام ہو, خوب پڈھا لکھا اور قابل ہو۔ اسباق کو ذہین نشین کرانے والا ہو۔ محنت اور دلچپسی سے پڈھانے والا ہو۔ پچھلے اسباق کا جائزہ لیتا اور اعادہ کراتا ہو ۔ ہوم ورک کو زیادہ بوجھ بچوں کو اکتاتا نہ ہو۔ روزانہ کام کی جانچ پڈتال کرتا ہو۔ ڈانٹ ڈپٹ غیض و غضب اور لاٹھی چارج کا عادی نہ ہو۔ بچوں کے جزبات اور ان کی عزت نفس کا خیال رکھتا ہو ۔ سزا دینے میی محتاط اور انفرادی طریقہ اپناتا ہو۔ بچوں کی نفسیات اور مشکلات سے واقف ہو۔ کمزور بچوں کی الگ سے مدد کرتا ہو ۔نادر طلباء کی اعانت کے لیے فکر مند ہو۔ بچوں کے کھیل کود اور سیر و سیاحت میی دلچسپی رکھتا ہو۔ بچوں کی سیرت سازی کی طرف خاص توجہ دیتا ہو۔ بچوں کی ذہنی و جسمانی قوتوں کو نشو نما دلانے کی کوشش کرتا ہو۔ جسمانی ورزش , تقریر و تحریر کے موجوہ طریقہ کار سے کام لیتا ہو۔ بچوں کے سامنے اپنے آپ کو اونچے اخلاق کی , اچھے گفتار کی اور ہمدردانہ جزبے کی بحثیت نمونہ پیش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
دورِ حاضر اور ہمارے اساتذہ
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نے اَبلہِ مسجد ہُوں، نہ تہذیب کا فرزند
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں، بیگانے بھی ناخوش
میں زہرِ ہَلاہِل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
دورِ حاضر میں ہم نے ایسے سرکاری اَساتذہ کے بارے میں بھی بہت پڈھا اور سُنا جنہیں معمولی درخواست تک لکھنا نہیں آتا، پر اس کے باوجود بھی وہ موٹی موٹی تنخواہ لے کر اس عظیم پیشہ کے ساتھ وعدہ وفا نہیں کر رہے ہیں . ہم نے اس وباہی بیماری میں ایسے بھی اساتذہ دیکھے جو کم و بیش پچھلے تین سالوں سے گھر پر آرام فرما کر مفت کی تنخواہ لے رہیں ہے،اور آج وہ بھی فخر سے ٹیچرس ڈے منا رہے ہیں اور ہم نے ایسے بھی اساتذہ دیکھے جو Covid-19 میں ڈاکٹروں کے شانہ بہ شانہ کام کر کے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور اپنی تنخواہ کا حق بھی ادا کر رہے تھے ,ہم نے ایسے اساتذہ بھی دیکھے جو گھر گھر جا کر بچوں کو تعلیم مُہیا کرا رہے تھے ایسے اُستاد قابلِ تحسین، قابلِ احترام اور قابلِ زکر ہے جنہوں نے سرکاری اسکول کا تعلیمی معیار اونچائی کی منزلیں عبور کرنے میں اپنا کلیدی رول ادا کیا ہو، ورنہ بیشتر یہی دیکھا گیا ہے کہ سرکاری اساتذہ کے اپنے بچے پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کو ترجیحات دیتے ہے اور آم طور پر سرکاری اسکولوں کا امتحانی نتائج بھی کابل فخر نہیں ہوتا جس کے پیچھے بہت سارے وجوہات کار فرما ہیں اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سرکاری اساتذہ اپنا بیشتر وقت اور صلاحیت پرائیویٹ کوچنگ انسٹیٹیوٹس میں دیتے ہے اور وہی جزبہ پھر سرکاری اسکولوں تک پہنچتے پہنچتے دم توڑ دیتا ہے..
اَساتذہ کو جدید تعلیم کے ساتھ آراستہ کرانے کے لئے اِن سروس ٹریننگ کورسز کو متعارف کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ اساتذہ بچوں کو جدید علوم اور ٹیکنالوجی سے روشناس کرا سکے. اور حکومت کو چاہیے کہ اساتذہ کی زہانت کو پرکھنے کے لئے ہر سال بچوں کی طرح اساتذہ صاحِبان کا بھی امتحان کرایا جائے تاکہ تعلیم کا معیار سرکاری اسکولوں میں بھی بلند رہیی اور والدین اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ لینے کی طرف اپنی توجہ مبزول کرا سکے۔
علامہ اقبال ایک مُربی و اُستاد سے گزارش کرتے ہوۓ اپنے شاعرانہ انداز میی فرماتے ہیی۔
اے پِیرِ حرم! رسم و رہِ خانقہی چھوڑ
مقصود سمجھ میری نوائے سَحری کا
اللہ رکھے تیرے جوانوں کو سلامت!
دے ان کو سبق خود شکَنی، خود نگَری کا
تُو ان کو سِکھا خارا شگافی کے طریقے
مغرب نے سِکھایا انھیں فن شیشہ گری کا
دِل توڑ گئی ان کا دو صدیوں کی غلامی
دارُو کوئی سوچ ان کی پریشاں نظَری کا
کہہ جاتا ہوں مَیں زورِ جُنوں میں ترے اَسرار
مجھ کو بھی صِلہ دے مری آشُفتہ سری کا!

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

جرائم کم کیوں نہیں ہورہے ؟

Next Post

کورونا وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی دنیا کے سامنے کئی نئے چیلنجز ہیں: وزیر خزانہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
کورونا وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی دنیا کے سامنے کئی نئے چیلنجز ہیں: وزیر خزانہ

کورونا وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی دنیا کے سامنے کئی نئے چیلنجز ہیں: وزیر خزانہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan