• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

گھریلو تشدد کی نوعیت آج بھی تبدیل نہیں ہوئی ہے

Online Editor by Online Editor
2022-09-21
in کالم, مضامین
A A
خواتین۔ گھریلو تشدد اور خاندان کا ردعمل
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر:دیا آریہ

اکیسویں صدی کا سائنسی دور کہلانے کے باوجود کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ملک کے اخبارات میں خواتین کو ہراساں کرنے بالخصوص گھریلو تشدد کی خبریں شائع نہ ہوں۔ اعلیٰ معاشرے سے لے کر دیہی علاقوں تک خواتین کے خلاف تشدد اور ہراساں کیے جانے کے واقعات منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ یہ سلسلہ میدانی علاقوں سے لے کر پہاڑی ریاستوں تک جاری ہے۔ پہاڑی ریاست اتراکھنڈ میں بھی ایسے بہت سے معاملات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ دراصل ریاست بھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر ہم صرف خواتین پر گھریلو تشدد کے واقعات کو دیکھیں تو ریاست میں روزانہ 60 خواتین اس کا شکار ہوتی ہیں۔ اس سال فروری کے پہلے 20 دنوں میں خواتین کو ہراساں کرنے کی کل 2041 شکایات میں سے 1210 شکایات صرف گھریلو تشدد سے متعلق تھیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ جنوری کے مہینے میں موصول ہونے والی کل 2780 شکایات میں سے 1670 گھریلو تشدد کی تھیں اور دسمبر 2020 میں کل 2712 شکایات میں سے 1585 شکایات صرف گھریلو تشدد سے متعلق تھیں۔ یہ وہ اعداد و شمار ہیں جو گھر کی دہلیز سے باہر آنے کے بعد تھانے میں درج ہوتے ہیں۔جبکہ بہت سی خواتین گھر کی عزت اور سماج میں بدنامی کے نام پر شکایات درج کرانے کے لیے پولیس اسٹیشن نہیں پہنچ پاتی ہیں۔
ریاست کے باگیشور ضلع میں واقع کپکوٹ بلاک کے آسوں گاؤں میں بھی گھریلو تشدد کے کئی معاملے سامنے آرہے ہیں۔ تقریباً 3000 کی آبادی والے اس گاؤں میں روزانہ گھریلو تشدد کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جہاں خواتین گھر میں اپنے شوہر کی مار پیٹ اور بدسلوکی کا شکار ہوتی ہیں۔ لیکن وہ اس کی شکایت کرنے پولیس اسٹیشن تک بھی نہیں پہنچ پاتی ہیں۔ وہ شادی شدہ زندگی اور بچوں کی خاطر اسے برداشت کرنے پر مجبور رہتی ہیں۔ جسے پدرانہ معاشرہ بھی اس کی کمزوری سمجھ کر اس تشدد پراپنی خاموش حمایت کرتا ہے۔ تاہم، تشدد کرنے والے گھر کے مرد یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ جو کچھ کر رہے ہیں، اس کا ان کے بچوں کے دل اور دماغ پر کیا منفی اثر پڑرہے ہونگے؟ اس حوالے سے گاؤں کی ایک نوعمر اکشیتا (نام تبدیل) کا کہنا ہے کہ کوئی ایسا دن نہیں گزرتا ہے جس دن میرے والد نہ صرف میری والدہ سے جھگڑتے ہیں بلکہ اکثر ان کے ساتھ گالیاں اور مار پیٹ بھی کرتے ہیں۔ ان کے جھگڑے کا اثر براہ راست میری پڑھائی پر پڑتا ہے۔ میں جب بھی پڑھنے بیٹھتی ہوں، مجھے اپنی ماں کی مار یاد آتی ہے اور میں چاہ کر بھی اپنی پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتی ہوں۔
دوسری جانب گاؤں کی ایک خاتون دیوتی دیوی (نام تبدیل) نے گھریلو تشدد سے متعلق اپنی آزمائش بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی شادی 15 سال کی عمر میں ہوئی تھی اور تب سے وہ گھریلو تشدد کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی ان کی زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔ کئی بار شوہر نے مجھے مارنے کے بعد زندہ جلانے کی کوشش بھی کی لیکن میں بچ گئی۔ ایک دن انہوں نے میرے منہ پر تکیہ رکھ کر مجھے مارنے کی کوشش بھی کی۔ گاؤں کی ایک اور خاتون خشتی دیوی (نام بدلا ہوا ہے) بتاتی ہیں کہ وہ بھی اسی طرح کے تشدد کا نشانہ بنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے شادی کے بعد ایک دن بھی خوشی سے روٹی کا ٹکڑا نہیں کھایا۔ میں نے گھریلو تشدد سے نجات کے لیے خودکشی کی کوشش بھی کی۔ گاؤں کی تقریباً ہر عورت گھریلو تشدد کا شکار ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے گاؤں کی ایک اور خاتون پشپا (بدلیا ہوا نام) کا کہنا ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود میں بھی گھریلو تشدد کا شکار رہی ہوں۔
اس حوالے سے سماجی کارکن نیلم گرینڈی کا کہنا ہے کہ گھریلو تشدد خواتین کے تحفظ سے متعلق ایک سنگین مسئلہ ہے۔ جب یہ موضوع ملک کی آبادی کے وقار سے متعلق ہو تو معاملہ اور بھی زیادہ بحث کا شکار ہو جاتا ہے۔ ملک آزادی کے 75 سال میں داخل ہو چکا ہے۔ خواتین کی حفاظت اور خواتین کی طاقت کے بارے میں اکثر بڑی باتیں کی جاتی ہیں۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں اور اتراکھنڈ کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں جہاں خواتین اکثر گھریلو تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ میڈیا کی نظروں میں بھی یہ اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کی خبریں سرخیاں بننے کی بجائے اخبار کے کسی کونے میں دب کر رہ جاتی ہے۔
درحقیقت انسانی حقوق پر مبنی آئین کے باوجود خواتین کے خلاف معاشرے کا رویہ آج بھی تبدیل نہیں ہواہے۔ گھر کی حدود میں ہونے والے تشدد کو نہ صرف خاندانی معاملہ سمجھ کر دبایا جاتا ہے بلکہ متاثرہ خاتون کو اس کی شکایت کرنے سے بھی روکا جاتا ہے جو کہ کسی بھی مہذب معاشرے کی ترقی کے لیے مناسب نہیں ہے۔ اس ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے جو شوہر کے تشدد کا ذمہ دار بیوی کو ٹھہراتی ہے۔ اس سماجی مسئلے کے حل کے لیے معاشرے کو خود آگے آنے کی ضرورت ہے۔ شادی کے وقت شوہر کی طرف سے اگنی (آگ) کے سامنے بیوی کے احترام کا جو وعدہ کیا جاتا ہے اسے صحیح معنوں میں سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے۔ (چرخہ فیچرس)

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

روزگار ، کونسلنگ اور حقیقت حال

Next Post

مثبت،منفی اور صحیح سوچ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
مثبت،منفی اور صحیح سوچ

مثبت،منفی اور صحیح سوچ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan