• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

محرم الحرام۔حسینی پیغام یا یزیدی مشن ؟

Online Editor by Online Editor
2022-08-05
in جمعہ ایڈیشن, کالم
A A
محرم الحرام۔حسینی پیغام یا یزیدی مشن ؟
FacebookTwitterWhatsappEmail

ڈاکٹر جی ایم بٹ
اسلامی کلینڈر کا آغاز محرم الحرام کے مہینے سے ہوتا ہے ۔ یہ مہینہ بڑا عظمت والا اور بابر کت مہینہ ہے ۔ اس کی عظمتوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ واقعہ کربلا سے پہلے بھی یہ مہینہ کئی واقعات کی وجہ سے عظیم مہینہ مانا جاتا تھا ۔ کربلا کے غم والم نے اس کو تاریخ ساز مہینہ بنادیا ۔ کربلا میں خانوادہ نبوت کا جس بے دردی سے قتل کیا گیا اس کی یاد ہمیشہ تازہ رہے گی بلکہ دل کے آنسو بہانے کا سبب ہوگا ۔ کربلا میں جتنا خون آل نبی کا بہا اس سے زیادہ آنسو اس کی یاد میں بہائے گئے ۔ پھر بھی یہ غم ہلکا نہیں ہوتا ہے ۔محرم الحرام کے معنی ہی حرمت والا اور قابل احترام ہے ۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مہینہ بذات خود بہت ہی مکرم مہینہ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس مہینے کو اللہ کا مہینہ کہا ہے ۔ اس کے بعد کوئی شک نہیں کہ یہ مہینہ بڑا ہی اعلیٰ مہینہ ہے ۔
بر صغیر میں محرم الحرام کو امام حسین ؑ کی شہادت کی وجہ سے بڑا ہی مقدس مہینہ سمجھا جاتا ہے ۔اس عظیم مہینے میں امام حسین کربلا کے تپتے صحرا میں اسلام کی سربلندی کے لئے خاک و خون میں نہلائے گئے ۔ اس روز سے محرم کے مہینے کو پورے دکھ اور تکلیف کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے ۔ اس مہینے کے دوران عزہ داری کی جاتی ہے اور آل نبی کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ۔کربلا کی لڑائی کافروں اور مسلمانوں کے درمیان ہوئی لڑائی نہیں ہے ۔ یہ مسلمانوں پر منگولوں کی یلغار نہیں تھی ۔ یہ فرعون کا کوئی حملہ تھا نہ نمرود کی طرف سے تیار کی گئی آگ تھی ۔ بلکہ مسلمانوں کی اپنے نبی کے نواسوں کے خلاف معرکہ آرائی تھی ۔ یہ پہلی لڑائی نہیں ہے جو مسلمانوں کے درمیان لڑی گئی ۔ ایسی چپقلش کا آغاز نبی ؐ کے دنیا سے رخصت ہونے کے فوراََ بعد ہی شروع ہوئی ۔ اسلام کو یہ عزت حاصل ہے کہ اس کا آغاز ایک ایسی قوم میں ہوا جہاں کے لوگ بڑے نڈر اور پامرد تھے ۔ نبی ؐ کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد ان کی یہی صفت اسلام کے لئے زوال کا باعث بنی ۔ خلفائے راشدین کے زمانے تک ان کی عصبیت تو دبی رہی ۔ لیکن ختم نہیں ہوئی ۔ جونہی موقع ملا انہوں نے اس چیز کابرملا اظہار کیا اور آپس میں دست وگریبان ہوئے ۔ مولا علی کے خلاف جو لوگ صف آرا ہوئے وہ کوئی غیر نہیں بلکہ اسی خانواد کے پالے ہوئے تھے ۔ ان کو جو شان حاصل تھی وہ نبی کے ہاتھوں عطا ہوئی تھی ۔ ان کے ساتھ جو لوگ ان کے حمایتی تھے وہ ان کے اپنے پروردہ نہیں تھے ۔ بلکہ وہ لوگ تھے جن کو نبیؐ نے زمین سے اٹھاکر آسمانوں تک پہنچایا تھا ۔ نبیؐ کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد انہوں نے اسی خاندان کو نشانہ بنایا ۔ فاطمہ کے پالے ہوئے لوگوں نے ہی فاطمہ کے لعل پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے ۔ اس کے لئے جو خون خرابہ کیا گیا وہ خون خرابہ امت میں آج تک جاری ہے ۔ اس کا تصفیہ آج تک نہ ہوسکا ۔ کربلا کی ریت پر جب آل نبی کا خون بہایا گیا اس کے بعد مسلمانوں نے جو قلعے تعمیر کئے وہ ریت کے گروندے ثابت ہوئے ۔ مسلمانوں نے فتح کے جو جھنڈے گھاڑے وہ سب سر نگوں ہوئے ۔ یہاں تک کہ جو 72 سر انہوں نے کربلا میں کاٹے اس کے عوض مسلمانوں کے سروں کی فصل آج تک کاٹی جارہی ہے ۔ لیکن تلافی نہیں ہورہی ہے ۔ نبیؐ کا فرمان ہے کہ یہ جنگ مسلمانوں کے اندر قیامت تک جاری رہے گی ۔ صاف ظاہر ہے کہ اس کی سزا قیامت کے دن بھی ملے گی ۔ یہ سزا کافروں کو نہیں دی جائے گی ۔ اس جنگ میں کافروں کا سرے سے کوئی رول نہیں تھا ۔ یہ اپنے ہاتھوں سے لگائی گئی آگ ہے ۔ اس کو دوسروں نے بجھانے کی کوشش کی ۔ لیکن مسلمان اس کو بھڑکاتے رہے اور آج بھی اس پر تیل چھڑک کر بھڑکایا جارہاہے ۔ اس آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں ۔ بیچ میں کچھ اصلاح کرنے والے آئے ۔ ان کے ہاتھوں دراڑیں بند کی گئیں ۔ انہوں نے اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی ۔ لیکن یہ آگ بجھ نہ سکی ۔ اس کے لئے کیا وجوہات بنیں وہ تاریخ کا کھلا باب ہے ۔ عجیب بات یہ ہے کہ اس معاملے میں کوئی صلاح کرنے کو تیار نہیں ۔ مرثیے لکھے گئے ۔ یہ حسین کے مرثیے نہیں ۔ بلکہ امت مسلمہ کا مرثیہ ہے ۔ داستانیں تیار کی گئیں تاکہ ان کو پڑھ کر سبق حاصل کیا جائے ۔ لیکن اس کے پس منظر میں جھگڑے شروع کئے گئے ۔ افسانے تیار کئے گئے تاکہ یہ آگ بجھ نہ سکے ۔ حد تو یہ ہے کہ ایسی حدیثیں گڑھ لی گئیں جن کا کوئی وجود ہی نہیں ۔ لیکن انہیں اتنی تشہیر کی گئی کہ وہ اصل حدیثوں پر سبقت لے گئیں ۔ آج بھی کئی ادارے اس کے لئے مخصوص ہیں جو اسی تنازعے کو بھڑکانا اپنا مشن بنائے ہوئے ہیں ۔ بہت سے لوگ اس بات پر معمور ہیں کہ شیعہ سنی فساد ختم نہ ہوجائے ۔ ان کا سارا علم و تبلیغ اسی کام کے لئے مخصوص ہے ۔ وہ اسی وک دین کی خدمت سمجھتے ہیں ۔ شیعوں کو بدعتی قرار دینا اور سنیوں کو یزیدی ثابت کرنا ان کا واحد مقصد ہے ۔ اس دوران اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ نبی کا پیغام کیا تھا اور حسین کا مشن کیا تھا ۔ کسی کو اس بات کا غم نہیں کہ دین کی جڑیں کاٹی جارہی ہیں ۔ یاد رہے کہ حسین اور اس کے ساتھیوں نے جس مقصد کے لئے اپنی جان دی وہ مقصد کہیں نظر نہیں آتا ۔ ان دکانوں پر جو مال فروخت ہورہا ہے وہ منافع کمانے کا ذریع ہے دین کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔ اس سے نبی کے پیغام کو تقویت نہیں ملتی ۔ حسین کے مشن کو کوئی فروغ نہیں مل رہاہے ۔ حسین حسین کہہ کر ہم یزیدی کام کو فروغ دے رہے ہیں ۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

رامبن کیلا موڑ کے مقام پر ٹیمپو گاڑی حادثے کا شکار ۔پانچ افراد لقمہ اجل ،متعدد زخمی

Next Post

خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan