• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
منگل, جنوری ۳۱, ۲۰۲۳
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

خودکشی ، ایک ہولناک رُجحان !

Online Editor by Online Editor
2022-12-20
in کالم
A A
خود کشی نہیں اس قتل میں ہم سب شریک ہیں
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر :ہارون ابن رشید

ہماری وادی میں خودکشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ موجودہ نوجوانوں کو یہ نہیں سکھایا گیا کہ زندگی کے مسائل سے کیسے نمٹا جائے۔ انہوں نے زندگی کے تصور اور اس سے متعلق اتار چڑھاؤ کو نہیں سمجھا۔ آج کل نوجوانوں کو اپنے مسائل کا ایک ہی حل نظر آتا ہے اور وہ ہے خودکشی۔ بات یہ ہے کہ وہ زندگی کی لڑائیاں لڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور زندگی میں برے حالات کا سامنا کرنے کے لیے اتنے مضبوط نہیں ہیں۔ نوجوان باہر نکلنے کا راستہ تلاش کیے بغیر امید کھو بیٹھتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نوجوانوں کو زندگی میں مشکل حالات سے گزرنا پڑتا ہے لیکن کیا اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی زندگی ختم کر لیں گے؟ یہ دریا کے پل ہماری وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے ہیں خودکشی کرنے کے لیے نہیں۔ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ لوگ انسانی جان کی قدر کیوں نہیں سمجھتے۔ ایک شخص نہ صرف خود کشی کر کے اپنی جان لے لیتا ہے بلکہ جو خاندان پیچھے رہ جاتا ہے اسے اس واقعے کے تمام نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔ ان کی امیدیں دم توڑ جاتی ہیں۔ سوپور کی ایک نوعمر لڑکی نے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ لاش ابھی تک نہیں ملی۔ خاندان اپنی بیٹی کا چہرہ دیکھنے کو ترس رہا ہے۔ وہ کئی دنوں سے نہیں سوئے ہیں اور ماں اپنی بیٹی کو واپس لانے کے لیے آنسو بہا رہی ہے۔ کیا یہ اس ماں کے ساتھ ظلم نہیں جس نے اسے نو ماہ تک پیٹ میں رکھا؟ ماں نے اپنی پرورش کے لیے سب کچھ قربان کر دیا۔ ماں کی محبت کے برسوں پلک جھپکتے ہی ضائع ہو گئے۔ کیا لڑکی کا یہ حق نہیں تھا کہ وہ اپنی ماں سے مسائل پر بات کرے تاکہ وہ ان سے نمٹ سکے۔لڑکی اپنی ماں کے سامنے اپنا دل کھول سکتی تھی۔ ہو سکتا ہے کہ چھوٹی سی مشاورت سے اسے بچایا جا سکے۔ ہمارا دل ماں کے پاس جاتا ہے جس نے دل کھو دیا ہے۔ لوگوں کو خودکشی کرنا آسان لگتا ہے لیکن وہ دوسروں کو جو تکلیف پہنچاتے ہیں وہ دل دہلا دینے والا ہوتا ہے۔ جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار بھی معاشرہ ہے۔ ہم اسی دنیا میں رہتے ہیں اور پھر بھی دوسروں کی فکر کرنا بھول جاتے ہیں۔ ہمیں کبھی یہ احساس نہیں ہوتا کہ کوئی ایسا ضرور ہے جسے ہماری ضرورت اس وقت تک ہو جب تک کہ زندگی ختم نہ ہو جائے۔ لوگ اپنی زندگی میں اس قدر مشغول ہیں کہ وہ یہ کہنے کی بھی پرواہ نہیں کرتے کہ آپ کیسے ہیں؟ تین الفاظ کا یہ چھوٹا سا جملہ اداس لوگوں کی زندگی میں بڑا فرق لا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ سطر سن کر ایک شخص ان تمام مشکلات کو نکال دیتا ہے جن سے وہ گزر رہا ہے۔ تب ہم اپنی حیثیت سے ان کی مدد کر سکتے ہیں۔جب بھی کوئی ہم سے بات کرنا چاہے تو اس شخص کو کبھی نظر انداز نہ کریں۔ آپ کبھی نہیں جانتے کہ ان کے دل میں کیا بوجھ ہو سکتا ہے۔ ہمیں ہر ایک کی مدد کرنی چاہیے تاکہ یہ واقعات رونما نہ ہوں۔ تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کے لیے ایسے مشیر رکھیں جو ان کے دماغ کو پڑھ سکیں اور انھیں زندگی میں مشکلات کو شکست دینے کا طریقہ سکھائیں۔ انتظامیہ کو ان ندیوں کے پلوں پر حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ لوگ خودکشی نہ کریں۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

پائور سپلائی بہتر بنانے کی کوششیں

Next Post

کشمیر۔۔ انتخابات، بائیکاٹ اور جمہوریت

Online Editor

Online Editor

Related Posts

ابراہم معاہدے کو دوبارہ فعال بنانے کی امریکی

ابراہم معاہدے کو دوبارہ فعال بنانے کی امریکی

2023-01-31
خود کار ڈرافٹ

فیاض راتھر۔۔ بری صحافت کا شکار

2023-01-31
خود کار ڈرافٹ

طارق احمد شیرا کی ادبی خدمات

2023-01-29
عہدِ حاضر اور فنونِ لطیفہ

طلسمی کانگڑی۔۔۔۔۔

2023-01-29
خود کار ڈرافٹ

  آہ! پروفیسر عبدالغنی ازہری:  شہر میں اِک چراغ تھا نہ رہا

2023-01-28

 تغافل کیوں؟؟

2023-01-28
تعلیم ہے اس دور میں امراض ملت کی دوا

معیاری تعلیم کو فروغ دیں

2023-01-28
خود کار ڈرافٹ

جانوروں کی طرح نیلام ہورہی ہیں لڑکیاں

2023-01-28
Next Post
حاجن اور درگمولہ میں ڈی دی سی اِنتخابات کے دو بارہ پول میں تقریباً 43 فیصد ووٹ ڈالے گئے

کشمیر۔۔ انتخابات، بائیکاٹ اور جمہوریت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

ur Urdu▼
X
ar Arabiczh-CN Chinese (Simplified)en Englishru Russianur Urdu