
چند روز قبل ضلع رام بن سب ڈویژن گول کے علاقہ ڈُکسٹر دلواہ میں زمین دھنسنے کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ سلسلہ تاہنوز جاری ہے۔ زمین دھنسنے کی وجہ سے اب تک درجن سے زائد رہایشی مکانات زمین بوس ہو چکے ہیں اورمزید کئی مکانات خطرے میں ہیں۔ آج چونکہ زمین کھسکنے کے نہ تھمنے والے سلسلے کو پانچواں دن ہے اور یہ پانچ دن اُن کنبوں کیلئے قیامت سے کم نہیں گزرے ہونگے جو محض پانچ روز قبل اپنے آشیانوں میں اپنے مستقبل کے خواب بُن رہے تھے۔زمین کھسکنے کا یہ سلسلہ جہاں متاثرین کےلئے انتہائی مشکل،کٹھن ،مصیبت ،دُکھ ، رنج اور تکلیف دہ ہے وہیں اہل گول کیلئے عبرت اور باالخصوص گول کے عوامی نمائندوں کیلئے ایک امتحان کی گھڑی ہے کہ وہ عوام دوستی کے اپنے دعوؤں اور عہد کو کس طرح سے عملی طور ثابت کر تے ہیں۔یہ بات کافی توجہ طلب ہے اور عوام کی نگاہیں اِس بات پر ہیں کہ آیا عوامی نمائندے سرکاری امداد کا مطالبہ کرنے علاوہ انسانیت کو زندہ رکھنے کی خاطر ذاتی طور پر متاثرین کی بازآباد کاری کیلئے کیا کرکچھ کر پاتے ہیں اور کس طرح کا مثبت اور اطمنان بخش کردار نبھا سکتے ہیں۔عوامی نمائندوں کی جانب سے اِس مشکل ترین گھڑی میں نبھایا جانے والا عمل جہاں عوامی حلقوں کی توجہ کا مرکز ہے وہیں کندھوں پر بیٹھے فرشتوں کی نگاہوں کامرکز بھی ہےکہ وہ عوامی نمائندوں کے اِس ’مشکل وقت ‘پر انجام دیئے جانے والے عمل کو آخرت کی نجات والی ڈائیری میں تحریرفرمائیں یا خدانخواستہ رسوائی والی ڈائیری میں شامل کریں ۔ قابل ِذکر ہے کہ ابھی تک گول کے عوامی نمائندوں کے محض بیانات سوشل میڈیا پر دکھائی دے رہے ہیں ۔ جائے وقوعہ پر کسی بھی عوامی نمائندےکی تشریف آوری کو فی الحال یقینی نہیں ہوئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اگر عوامی نمائندوں کو کسی سیاسی تقریب کا اہتمام کرنے کیلئے یہاں گول کے دورے پر آنا ہوتا تو تقریب سے ایک ہفتہ قبل وہ گول میں خیمہ زن ہوئے ہوتے اور پھر اپنی سیاسی تقریب کو کامیاب بنانے کیلئے دالواہ کے اِن متاثرین کیلئے باضابطہ طور گاڑیوں کا بندوبست کیا ہوتا اور پھر تقریب میں کھانے پینے کا معقول انتظام کیا گیا ہوتا لیکن آج جب دلواہ کے مکین گھروں سے بے گھر ہو رہے ہیں اور بے یار و مددگار ہیں تو کسی بھی عوامی نمائندے نے اِتنی فکر مندی کا مظاہرہ نہیں کیا کہ وہ دلواہ پہنچ کر متاثرین کے رہن سہن اور کھانے پینے کابندوبست کریں۔ میں یہاں تمام عوامی نمائندوں کا نام ظاہر کرکے اُن تک یہ پیغام پہنچانا چاہوںگا کہ آپ اپنے نرم و گداز کرسیوں سے اُٹھیں اور جائےوقوعہ پر جاکر متاثرین کی ڈھارس بندھانے کے ساتھ ساتھ اُن کی مالی معاونت کریں۔چودھری اعجاز احمد خان،وقار رسول وانی، سجاد شاہین،شمشادہ شان،امتیاز شان ودیگران گول بانہال کے وہ عوامی نمائندے ہیں جو اپنی سیاسی سرگرمیاں انجام دینے کیلئے علاقے میں ہر وقت فعال نظر آتے ہیں لیکن آج جب گول کا ایک پورا گاؤں زمین بوس ہورہا ہے اِ ن عوامی نمائندوں میںسے کسی ایک نے بھی ابھی تک جائے حادثہ کا دورہ نہیں کیا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے ۔البتہ چند ایک کے بیانات سوشل میڈیا پر اُن کے حامیوں کی وساطت سے دیکھنے کو نصیب ہوئے ہیں جبکہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ اِن بیانات کے متعلق اُنہیں خبر تک نہ ہوگی کیونکہ سیاسی پنڈتوں کیلئے کچھ حامی ایسے ہوتے ہیں جو بن بتائے وفاداریاں نبھاتے رہتے ہیں۔ یہاں اُن حامیوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنے سیاسی آقاؤں سے کہیں کہ یہ وقت سوشل میڈیا پر بیان بازی کرنے کا نہیں بلکہ متاثرین کے ساتھ ننگی زمین پر بیٹھ کر کچھ لمحات گزارنے کا ہے اوروقت کا تقاضا ہے کہ سرکاری امداد پر نظریں ٹکانے کے علاوہ اپنی نیک کمائی میں سے کچھ حصہ متاثرین کی باز آباد کاری میں صرف کریں۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر وقار رسول وانی گول میں ٹورنامنٹ کے انعقاد پر بطورِ مہمان خصوصی تشریف لے جا سکتے ہیں، بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہونے کیلئے سنگلدان میں آکر عوام کو دعوت دے سکتے ہیں تو مصیبتکی اِس کٹھن گھڑی میں ڈُکسر دلواہ کیوں نہیںآسکتے ہیں؟اِسی طرح سے اگر چودھری اعجاز احمد خان اپنی پارٹی کیلئے اپنا قیمتی وقت نکال کر عوام کو پارٹی کاپالیسی و پروگرام سنانے کیلئے گھر گھر تشریف فرما ہو سکتے ہیں تو اِس مشکل وقت میں دلواہ علاقے کا دورہ کرنے میں دیری کیوں کریں؟غیر سنجیدگی کا یہ مظاہرہ افسوسناک ہے۔ یہاں اگر شمشادہ شان کا ذکر کریں تو یہ بات کافی حیران کن ہے کہ موصوفہ کا تعلق جہاں اِسی گاؤں سے ہے وہیں وہ موجودہ وقت میں ڈی ڈی سی چیرپرسن بھی ہے اور موصوفہ کا ابھی تک جائے حادثہ پر نہ پہنچنا بددیانتی اور لاپرواہی کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ موصوفہ کا سب سے زیادہ حق بتنا ہے کہ وہ اِس علاقے کا دھیان دیں اور متاثرین کے ساتھ شانہ بشانہ رہیں ۔اِسی طرح سے امتیاز احمد شان جواپنی سیاسی جماعت کو مضبوط کرنے کیلئے پورے خطہ چناب کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں اور پچھلے کئی مہینوں سے خطہ چناب اور بالخصوص گول بانہال انتخابی حلقہ میں لوگوں کو دل لبھانے کیلئے ہر سیاسی حربہ آزمانے کیلئے جگہ جگہ دورہ کرتے ہیں لیکن اِس مصیبت کے وقت وہ بھی ابھی تک ڈکسر دلواہ نہیں پہنچ پائے ہیں۔ تمام عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ سرکار سے مطالبہ کرنے کیساتھ ساتھ اپنے آپ سے بھی مطالبہ کریں کہ مصیبت کی اِس گھڑی میں متاثرین کے پاس پہنچے اُن کو ہمت و حوصلہ عطا کریں اگر آپ مالی امداد کرنے کے موڑ میں نہیں ہیں لیکن آپ متاثرین کا دِل جیتنے کیلئے جائے حادثہ پر تشریف لے جائیں ایک نمائندے کا سب ست بڑا اثاثہ اُس کی عوام ہوتی ہے اور اگر کوئی نمائندہ اپنے اثاثہ کی بروقت فکر نہیں کرتا ہے تو جان لیجئے اُس نمائندے کے سامنے اُس اثاثے کی اہمیت محض وقتی ہوتی ہے۔
