غلام حسن (سوپور)
پندراں سال قبل ایک مشھور و معروف دیہاتی تاجر کے یہاں دربار میں حاضر ایک شخص نے دوسرے چالیس سالہ عمر کے درباری سے مخاطب ہوکر کہا ” میں کل پی ‘ ایچ ‘ ای ( PHE) دفتر سے ہوکر آیا ہوں وہاں آپ کا نام ڈیلی ویجر لسٹ میں شامل پایا آپ کو نوکری مبارک ہو “
درباری بڈھک آٹھا اور کہا نہیں نہیں نہیں طلاق طلاق طلاق یہ سرا سر غلط اور بے بنیاد ہے ,
چند دنوں بعد مذکورہ شخص کی ملاقات صبح سویرے نیشنل ہائی وے پر اسی چالیس سالہ عمر کے درباری سے ہوئی ,
مذکورہ شخص نے درباری سے کہا ” سویرے سویرے کہاں سے آرہے ہو ” چالیس سالہ درباری مخاطب ہوا اور کہا , صبح صبح کام سے بازار چلا گیا تھا اور لوٹ آیا ہوں ۔
چند دن بعد مذکورہ شخص کی ملاقات پھر سے اسی مقام پر چالیس سالہ درباری سے ہوئی , پوچھا گیا , کہاں سے آئے ہو , حسب دسطور چالیس سالہ عمر کے درباری نے کہا کام سے بازار گیا تھا اور لوٹ آیا ہوں ۔
اگلے دن مشھور معروف دیہاتی تاجر کے یہاں دربار لگا , دربار میں معروف دیہاتی تاجر نے مذکورہ چالیس سالہ عمر کے درباری سے مخاطب ہو کر پردہ فاش یوں کیا , میں کل (PHE) پی ایچ ای دفتر گیا , بیٹے کو ڈیلی ویجر لسٹ میں پایا تو خوش ہوا ہوں اور میری خوشی اس وقت دوگنی ہوئی جب آپ کو بھی (چالیس سالہ درباری) ڈیلی لسٹ میں موجود پایا, مذکورہ چالیس سالہ درباری پھر سے بڈھک آٹھا اور کہا طلاق طلاق طلاق یہ غلط اور بے بنیاد ہے میں کسی قسم کی نوکری سے وابستہ نہیں ہوں ۔
اگلے روذ دربار سجا اور سب درباریوں نے اپنی انگلی مذکورہ چالیس سالہ عمر کے درباری پر آٹھائی اور کہا تین دنوں صبح صبح نیشنل ہائی وے پر ملاقات ہوئی , یہ کوئی اتفاق نہیں ہے , دال میں کچھ کالا ہے یا دال ہی کالی ہے ۔ پی آیچ ای (PHE) کے ڈیلی ویجر لسٹ میں آپ کا نام آنے کا کیا مطلب ہے , اس پر چالیس سال کے درباری نے مخاطب ہو کر یوں پردہ فاش کیا
” اللہ قہر کرے تاج محی الدین کو (وزیر پی ایچ ای) جس نے ہم لوگوں کو رسوا کر کے پردہ فاش کیا کہ ہم لوگ نوکری کررہے ہیں ورنہ کانوں کان کسی کو معلوم نہیں پڑتا کہ ہم غریب لوگ سرکاری نوکر ہوئے ہیں , صبح صبح نایٹ (Night) ڈیوٹی دیکر آرہا ہوں , آپ لوگوں سے بات چھپا کر جھوٹ بولنا پڑا ۔تاج محی الدین نے پردہ فاش کرکے ہم لوگوں کو کھوج نکالا ہے اور ہم لوگوں کی نظروں میں آگئے ہیں , ہم سے واعدہ لیا گیا تھا , دو دو لاکھ روپیہ دیجئے , بات چھپاو اور جتنا چھپاتے رہو گے اتنا ہی کامیاب رہو گے ۔ ہاں یہ حقیقت ہے میں خزانہ سے اجرت بغیر ڈیوٹی کے وصول کررہا ہوں , اس پر ہر ماہ کچھ رقم بڑے صاحب وصول کررہے تھے ۔کچھ اسی نوے سال کے بررگ کرمچاری بھی رسوا ہوئے , جنھوں نے استعفی’ پیش کیا مگر ہم ڈرے نہیں پھر سے دھن راشی اور گھوس جمع کیا اور علی’ ایوانوں تک پہنچائی ۔ اللہ خیر کرے ہم غریب لوگوں پر رحم ہوا ۔