• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

تعلیمی ناانصافی: جے کے بوس کا ناکام نظام

Online Editor by Online Editor
2024-10-24
in کالم
A A
تعلیمی اداروں کی من مانیاں عوام کے لئے درد سر
FacebookTwitterWhatsappEmail

از:محمد عرفات وانی

آج میرا موضوع ان طلبہ کے مسائل پر ہے،جن کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے۔ میں جے کے بوس کے نظام پر تنقید کرتا ہوں کیونکہ وہ وقت پر اپنے کام کو انجام نہیں دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے طلبہ کو پریشانی، ڈپریشن، اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اگر میں جموں اور کشمیر کی بات کروں تو یہاں امتحانات کے نتائج دیر سے نکلتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بارہویں جماعت کے امتحان کا نتیجہ چالیس دن میں نکل جاتا ہے، لیکن اگر کسی طالب علم کو کسی پیپر میں مشکل پیش آتی ہے اور وہ چند ایک دو مارکس کی وجہ سے فیل ہو جاتا ہے، تو وہ دوبارہ تشخیص فارم بھرتا ہے۔ تاہم، اس دوبارہ تشخیص کا نتیجہ بھی امتحان کے وقت کے قریب ہی آتا ہے، جب تک کہ ریویلیوشن کا کوئی پتہ نہیں ہوتا۔ یہ ہمارے طلبہ کے ساتھ ناانصافی ہے۔
جے کے بوس اپنے کام کو اچھے سے انجام نہیں دیتے۔ اگر ریویلیوشن کا نتیجہ وقت پر نہیں آتا تو ریویلیوشن فارم بھرنے کا کوئی فائدہ نہیں رہتا۔ بدقسمتی سے، ریویلیوشن کا نتیجہ دیر سے آنے کی وجہ سے طلبہ کو ایگزام فارم بھی دوبارہ بھرنا پڑتا ہے۔ یہ صورتحال طلبہ کے لیے شدید مشکلات پیدا کرتی ہے اور بعض اوقات انہیں ڈپریشن کا شکار بھی کر دیتی ہے۔
اگر کوئی طالب علم ریویلیوشن کا فارم بھرتا ہے اور اس دوران نیٹ یا نرسنگ کے امتحان دیتا ہے، تو جب مشاورت ہوتی ہے تو وہاں مارکس کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے، اس وقت بھی ریویلیوشن زیر التواء ہوتا ہے، جو جے کے بوس کے لیے ایک شرمناک بات ہے۔

جے کے بوس، جموں و کشمیر کے بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی کمزوریاں مختلف ہیں۔ تعلیمی معیار، نصاب اور تعلیمی مواد میں فرق ہو سکتا ہے۔ امتحان کی نگرانی میں دھاندلی یا غیر منصفانہ عمل درآمد بھی ہو سکتا ہے، جبکہ انتظامی امور میں سست روی یا نااہلی بھی ایک مسئلہ ہے۔ یہ سب مسائل تعلیمی نظام پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، اور ان کے حل کے لیے مستقل بہتری کی ضرورت ہے۔
اگر میں پرویٹ امتحانات کی بات کرتا ہوں، تو آج 55 دن ہو چکے ہیں مگر ان کا نتیجہ اب تک نہیں آیا۔ کچھ طلبہ نے پرویٹ کے ساتھ کالج میں داخلے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن انہیں اب تک اپنے نتائج نہیں ملے، جس کی وجہ سے ان کا داخلہ متاثر ہوا۔اور کچھ کالجوں میں آنلاین داخلہ ہوتا ہے پھر وہ پانچ سو یا ہزار فیس ایڈمیشن کے وقت دیتے ہیں پھر بعد میں ان کو بولا جاتا ہے کہ آپ کا ایڈمیشن نہیں ہو سکتا ،کیسا نظام ہے یہ غریب بچوں کے ساتھ یہ ظلم ہے،ان چیزوں کو دیکھ کر یہ ثابت ہوتا ہے کہ جی کے بوس کو طلبہ کے مستقبل کی فکر نہیں ہے۔
جب داخلے بند ہوں گے تو ہی یہ نتائج نکلیں گے، مگر ایسے نتائج کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ طلبہ کا ایک سال ضائع ہونا کوئی مذاق نہیں ہے۔ یہ وہ بچہ سمجھ سکتا ہے جس کے گھر والے اس کا مذاق بناتے ہیں، اور جب وہ داخلے کے لیے جاتا ہے تو اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جے کے بوس کی سستی کی وجہ سے طلبہ ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اور کچھ تو خودکشی کے خیالات میں بھی آ جاتے ہیں۔ کیا کسی طالب علم کا ایک مارکس کی بنیاد پر ایک سال ضائع ہونا صحیح ہے؟ یہ نظام ہی غلط ہے، اور ہماری حکومت کو بھی شاید طلبہ کے مستقبل کی فکر نہیں ہے۔
میں مصنف وانی عرفات جے کے بوس کے تمام عہدیداروں سے کہتا ہوں کہ وہ اپنی نوکری چھوڑ دیں۔ آپ کی یہاں ضرورت نہیں ہے۔ جے کے بوس کے نام پر یہ ایک کلنگ ہے۔ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ بچوں کے مستقبل کے بارے میں سوچیں اور پورے جے کے بوس کے عملے کو معطل کریں۔ تبھی ان مظلوم بچوں کے دلوں کو سکون ملے گا، ورنہ اگر کوئی خودکشی کرتا ہے یا ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے، تو اس کی ذمہ داری جے کے بوس اور ہماری حکومت پر ہوگی۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

یو ٹی کابینہ کی سٹیٹ ہڈ قرار داد

Next Post

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan