تحریر: صاحبزادہ منیر احمد صدیقی
صاحبزادہ میاں محمد یوسف صاحب صدر سانجھی تہذیب گوجری زبان وادب کٹھانہ گجر ہیں آپ برصغیر پاک وہند کے عظیم روحانی پیشوا حضرت بابا نور جمال ولی علیہ رحمہ سلسلہ عالیہ خضریہ قادریہ کے خانوادے سے ہیں۔ میاں صاحب نے اپنے شہر دارالحکومت مظفرآباد میں گوجری زبان وادب سانجھی تہذیب کے پلیٹ فارم سے گوجری مشاعرے حمد ونعت منعقد کیے جس میں ملک بھر سے شعراء کرام نے شرکت فرمائی سامعین وحاضرین کو شعر و سخن سے لطف اندوز کیا
اسی طرح اسلام آ باد میں بھی ایک عظیم الشان مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ کشمیر کے صحت افزا مقام دھیر کوٹ کے مقام پر گزشتہ سال ایک بہترین بے مثال پروگرام پیش کیا علاوہ ازیں حویلی شی بن میں ایک شادی کے موقع پر عظیم الشان گوجری مشاعرہ کیا
اسی طرح کتب کی تقریب رونمائی کے پروگرام منعقد کر کے اپنے دوستوں کی بہترین حوصلہ افزائی اور مزید لکھنے اور پڑھنے کے مواقع فراہم کیے
عظیم روحانی شخصیت حضرت میاں بشیر احمد لاروی سجادہ نشین دربار عالیہ نقشبندیہ مجددیہ لار شریف وانگت گاندربل کشمیر کے وصال پر صاحبزادہ میاں محمد یوسف صاحب نے شہر مظفر آباد میں اظہار تعزیت براۓ ایصال و ثواب کی عظیم الشان محفل منعقد کروائی جس میں ملک بھر سے علماء کرام مشائخ عظام مفتیان کرام سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت فرمائی سابق چیف جسٹس محمد ابراہیم ضیاء صاحب ممتاز عالم دین مفتی ادریس ولی صاحب گھنیلہ شریف سے ڈاکٹر مولانا میاں محمد شفیق صاحب، ممتاز گوجری شاعر حسن کسانہ صاحب ممتاز گوجری شاعر مخلص وجدانی صاحب ان تمام شخصیات نے لار شریف کے سجادہ نشین کی خدمات پر پرمغز خطابات فرمائے ۔خصوصی خطاب گوجری زبان میں مظہر فیضان سلطان نیروی حضرت پیر محمد بشیر صدیقی آستانہ عالیہ نقشبندیہ سالک آباد شریف نے حضرت جی صاحب لاروی رحمتہ اللہ علیہ اور باالخصوص حضرت میاں بشیر احمد لاروی سجادہ نشین دربار عالیہ لار شریف کی دینی روحانی سیاسی وسماجی خدمات پر تفصیلی گفتگو فرمائی
خصوصی نعت شریف گوجری زبان میں بندہ خاکسار صاحبزادہ منیر احمد صدیقی نے پیش کی اور آخر میں حضرت میاں بشیر احمد لاروی رحمتہ اللہ کی بلندی درجات کے لیے خصوصی دعا فرمائی
اسی طرح اور پروگرام منعقد کیے گئے جس میں سابق وفاقی وزیر سردار یوسف صاحب صاحبزادہ میاں ضیاء الرحمان صاحب گھنیلہ شریف کو مدعو کیا گیا مظفرآباد ریڈیو پر گوجری پروگرام بھی کرتے رہے اس کے علاوہ صدائے گجر میڈیا انٹرنیشنل کے نام سے فیس بُک پیج کے بھی بانی ہیں۔ انہوں نے گوجری زبان میں شاعری بھی کی ہے جن میں غزلیات اور نعتیں شامل ہیں لیکن زیادہ تر توجہ نثر کی جانب ہے کچھ گوجری افسانے لکھے ہیں علاوہ ازیں گوجری زبان میں کالم لکھنا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ اس پر ان کو خوب دسترس حاصل ہے نہایت خوبصورت انداز سے تحریر لکھتے ہیں گوجری اکھان ضرب المثل پر مشتمل ایک کتاب “سیاناں کیہں” کے مصنف ہیں اور مختلف ادبی شخصیات کو متعارف کرایا اور بلاشبہ آر پار کے ادبی حلقوں میں ان کی ایک منفرد پہچان اور مقبولیت ہے صرف کشمیر اور پاکستان ہی نہیں انڈیا میں اور ہر جگہ زبان وادب کے حلقوں میں ان کا ایک نام ہے جو کمال بڑے بڑے لوگ نہ حاصل کر سکے انہیں اللہ تعالیٰ نے عطا کیا اور کم عرصے میں زیادہ عروج ان ہی کے مقدر میں آیا آن لائن گوجری مشاعرے اور گوجری کے فروغ کے لئے سرحد کے اس پار اپنا بہت کم وقت میں نام کمایا ہے میاں یوسف صاحب نے یہ کام کر دکھایا ہے۔ گوجری زبان کے نامور لکھاری بے لوث سفیر گوجری ادب کلچر ثقافت کے علمبردار میاں محمد یوسف صاحب کے لیے گوجری کے خوش الحان کلام بازبان شعراء کرام کی محبتیں ہیں میاں محمد یوسف صاحب قوم کا وہ درخشندہ ستارا ہے جنہوں نےاپنے حسن اخلاق کا لوہا اہل ادب سے بھی منوا لیا کہ شعرا کرام ادب کی زبان میں میاں صاحب سے مخاطب ہیں میاں صاحب یہ ہم سب کی لئے اعزاز کی بات ہے آپ کی دانشمندی پر ہمیں فخر ہے آپ پر ہم بھی آپ کے لئے دعا گو ہیں اس قوم کی محبتیں سمیٹتے رہیں ہمیں یقین ہے کہ آپ اس قوم کی ترجمانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے آنے والے وقت خاطر خواہ تبدیلیاں لائیں گے ان کے بارے ميں کچھ معروف ادبا کے منظوم تاثرات ہیں
معروف شاعر الحاج نذیر شاکر کے اشعار ہیں
یوسف میاں ہیں پیارے ہر دل عزیز سب کے
رکھتے ہیں وه نیارے ہر دل عزیز سب کے
برصغیر میں وہ ایک اعلی شخصیت ہیں
ہیں وہ معتبر ہمارے ہر دل عزیز سب کے
معروف شاعر شیر زمان ثانوی لکھتے ہیں
تھہاری قلم اپروں ہوں زار میاں
کریں شاعر وی مچ پیار میاں
کے پاکستان نیلم یا کشمیر ریاسی
ہر طرف توں آوے پکار میاں
تھوڑا وقت ماں پائی شہرت
ہو رہیو ہے ہر جا یوہ ککار میاں
ہم عاشق سارا ثانوی دعا کراں
سوہنی زندگی توں گزار میاں
اسی طرح ایک بڑے اور معروف شاعر، ادیب اور طنز و مزاح نگار چودھریی تاج الدین تاج لکھتے ہیں
ماں بولی گو مان بنڈیں تَم محاورا تے اکھان بنڈیں تَم
مڑد میاں پر مان کراں ہم ادبی لوتر لان بنڈیں تَم
الفت ماں کی اکھیں مل کے اپنو درد سیان بنڈیں تَم
اکھان ادب نانھ چند رکھیں گا کھیڈ سلونی پان بنڈیں تَم
اس جرت پر مان کراں گا ماں کی تاج پچھان بنڈیں تَم
جان ادب گی اکھان لکھت
ماں بولی کو مان لکھت
چل ادب گا ڈوگا بجیاں
تاج میاں کی پھچان لکھت
معروف شاعر حسن کسانہ لکھتے ہیں
نت مرہم پٹھاں پر لاتو ڈٹھو
پچھلاں کی ریت نبھاتو ڈٹھو
لوک سنی ان سنی کر جیں
اوہ مڑ مڑ فر سمجھاتو ڈٹھو
رشتہ ناطہ خویش قبیلو
تائیں سب تیں کنی کراتو ڈٹھو
امیداں کو ایک باغ سجایو
بس سک اسے نا لاتو ڈٹھو
روز نویں ایک گل پیاری
سنگت بیچ سناتو ڈٹھو
وقت مال تے تن من اپنو
اسے پلہے لٹاتو ڈٹھو
معاش کی فکر نیہ ہوتی کس نا
اؤہ ات وی نظر پچاتو ڈٹھو
پیو ماں بولی نا ٹکے چھنڈے
اپروں تہور اڈاتو ڈٹھو
ہر مہینہ ایک مجلس رکھے
جا کہروں لوک بلاتو ڈٹھو
میاں یوسف ناں گنھیلوی صاحبزادہ
حسن ستا گجر جگاتو ڈٹھو
حاجی محمد یوسف چیچی لکھتے ہیں
ر: رہ ہمش خیال تھارو یادا ما عمر گزاری
کد سجناں وصل غی رات ویں غی انتظار ما کہڑی گزار چھوڑی
تم دور تے ہم مجبور ڈاڈا کمن کھیر ما جان خوار چھوڑی
یوسف کے قصور حضور ہویو میاں صاحب نے یاد بیسار چھوڑی
میاں محمد یوسف اپنے جذبۂ خدمت خلق اپنے اندر ایک عظیم انجمن کو بسائے ہوئے ہیں میاں محمد یوسف صاحب تاریخ اسلام سے بھی اچھا خاصا لگاؤ رکھتے ہیں جہاں عقیدہ کی بات آتی ہے ڈٹ جاتے ہیں حضرت میاں صاحب کی تمام مکاتب فکر کے علماء سے بیٹھک رہتی ہے اور بہت سارے دوست بھائی سانجھی تہذیب گوجری زبان وادب کے پلیٹ فارم سے آپ کے ہمسفر رہتے ہیں اللہ کریم حضرت میاں محمد یوسف صاحب اور ان کے جملہ ہمدرد دوستوں کو مزید کامیابیوں سے ہمکنار فرمائے آمین۔