تحریر:میر غلام حسن
رمضان نیکیوں کا مہینہ ہے اس مہینے کے اندر ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے اسی رات میں اللہ نے اپنی سب سے بڑی رحمت (قرآن کریم )انسانوں کی ہدایت کے لئے نازل فرمائی ہے ۔جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے ’’ہم نے اس (کتاب مبین کو)برکت والی رات میں اُتارا ۔اس مبارک مہینے کا ہر دن سعادت والا ہے اور اس مہینے کی ہر شب عظیم ہے۔اس مہینے کے مبارک دنوں کے دوران اللہ کے بندوں کی یہ خوش نصیبی ہوتی ہے کہ وہ اپنے مالک کی ر ضا مندی کے لئے اپنے جسم کی جائز خواہشوں کو ترک کر کے ا س بات کی گواہی دیتے ہیں کہ صرف اللہ ہی ان کا رب ہے اور وہ ان کے پوشیدہ باتوں سے بھی باخبر ہے اور جب رات کا اندھیراچھا جاتا ہے تو اللہ کے خوش نصیب بندے اللہ کے حضور قیام ،اس سے کلام اور اس کے ذکر کی لذت و برکت سے اپنی جھولیاں بھرتے ہیں ۔ماہ رمضان کی ہر گھڑی میں ایک بہت بڑا خزانہ پوشیدہ ہے نفل اعمال صا لحہ ،فرض اعمال کا مقام حاصل کرتے ہیں اور فرض اعمال ستر گنا زیادہ وزنی اور بلند ہو جاتے ہیں ۔اس مبارک مہینے میں آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور رحمتوں کی بارش ہوتی ہیں جنت کے دروازے بھی کھول دئے جاتے ہیں جب کہ جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیرون میں جکڑ دیا جاتا ہے اور برائی کے مواقع کم سے کم ہو جاتے ہیں ۔(حدیث رسول ﷺ)۔جتنے انسانوں کے دل نرم ہو ں اتنا ہی ان میں ایمان بھی بہت مضبوط ہوتا ہے اگر خدانخواستہ کسی انسان کا دل سخت ہو تو اسکی غفلت ا سکو رحمت و برکت سے محروم رکھے گی اس لئے یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ رمضان کی ہر سعادت مند گھڑی کے دوران اللہ کی رحمت ،برکت اور اس کے فضل کے لئے اپنے آپ کو انسان حق داربنائے تاکہ ایک لا زوال نعمت اس کو مل جائے جو اس کے لئے آخرت میں سرخ روئی کا باعث بنے ۔رسول کریم ﷺ رمضان کے سایہ فگن ہونے سے پہلے اپنے صحابہ ؓ سے مخاطب کر کے اس مہینے کی اہمیت و برکت بھی بیان کرتے اور اس کی برکتوں سے بھر پور حصہ لینے کے لئے پوری محنت کی تاکید بھی فرماتے تھے ۔رمضان کی برکت و عظمت کا راز صرف ایک چیز میں مضمر ہے کہ اللہ نے اس مقدس مہینے میں قرآن مجید نازل کیا ہے اسی کتاب مقدس میں پوری دنیا کے انسانوں کے لئے ہدایت ہے ،اس کتاب نے قوموں اور افراد کی تقدیر بدل ڈالی ۔
بقول شاعر :
کتاب ہدٰ ی کی یہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہوئی قوموں کی تقدیر دیکھی
یہ اللہ پاک کا بہت بڑا فضل ہے کہ اس نے رسول کریم ﷺ پر قرآن کریم نازل کر کے ہمارے لئے ہدایت کا سامان فراہم کیا اور اس مقدس کتاب کی وساطت سے ہی ہم اپنے اور دوسروں کے حقوق سے باخبر ہوئے ۔اسی کتاب کی وساطت سے ہم جہالت جیسی ذلت سے دور رہ سکتے ہیں ۔بات صاف ہے کہ روزوں اور تلاوت قرآن کے لئے اس مہینے کا اس لئے انتخاب ہوا کہ اس مہینے میں نزول قرآن ہوا ہے قرآن کریم اللہ کی نعمتوں میں سے سب سے اعلٰی نعمت ہے ۔اس کتاب کا نزول تاریخ انسان کا سب سے عظیم واقعہ ہے روزوں کا اصل مقصد تقوٰی ہے تقوٰی کی وجہ سے دین اور دنیا کے سارے کام آسان ہو جاتے ہیں اور قرآن کریم سے وہی لوگ ہدایت پاسکتے ہیں جن میں تقوٰی ہو۔تقوٰی سے ہی ایک انسان اپنے آپ کو برائیوں سے دور رکھ سکتا ہے روزوں کے ذریعہ اللہ وہ تقوٰی چاہتا ہے جس سے انسان بحیثیت فرد اور بحیثیت جماعت کے رمضان میں نازل ہونے والے قرآن مجید کے مشن کو پورا کرنے اور اس کا حق ادا کرنے کے اہل بن سکتے ہیں ۔زندہ جسم متحرک اور فعال ہوتا ہے جب کہ مردہ جسم حرکت اور عمل کی قوت سے محروم ہوتا ہے اگر اعمال میں اصل نیت کی روح ہو تو وہ اثر کی قوت رکھتے ہیں اس لئے رمضان کے استقبال کے لئے سب سے پہلے رمضان کے مقام اور پیغام کو سمجھنا ہوگا تاکہ قرآن کریم کے حقوق کو سمجھا جائے ۔قرآن کریم کا نزول اس ماہ مقدس کی اہم شب ’’شب قدر ‘‘ میں ہوا اور اسی کتاب میں پوری دنیا کے انسانوں کے لئے ہدایت ہے ۔نبی ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو ایک ایک مختصر مگر جامع دعا سکھائی تھی جو اس رات میں کثرت سے مانگی جائے اور جس کا اردو ترجمہ یوں ہے (میرے اللہ تو بہت معاف کرنے والا ہے ،معاف کرنے کو محبوب رکھتا ہے پس مجھے معاف کر دے )۔اس مقدس مہینے کے آخری عشرے میں حضور ﷺ نے اعتکاف کرنے کی بھی ترغیب فرمائی ہے اس عمل سے انسان اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے ۔اگر چہ ہر شخص کے لئے یہ عمل ممکن نہیں ہے لیکن اس کی اہمیت بہت بڑی ہے ۔حاصل کلام یہ ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں کمزور انسانوں کی مدد اور خدمت کی جائے ،ضرورت مندوں کے کام آیا جائے ۔اس کے علاوہ دعوت الی القرآن کا بھی اہتمام ہو ۔ اس مہینے میں اللہ کے فضل سے عام انسانوں کے دل نیکی کی طرف جھکے ہوتے ہیں ۔اللہ کرے کہ ہمارے گناہ معاف ہوجائیں اور روزوں کی وساطت سے ہمارے دلوں میں تقویٰ پیدا ہوجائے اور امت مسلمہ میں یکجہتی پیدا ہوجائے ، امت مسلمہ ذلت کی زندگی سے آزاد ہوکر عزت کی زندگی گذارے ۔