تحریر:وسیم نذیر بٹ
دنیا دارالفناء ہے، آخرت دارالبقاء ہے ۔دنیا دار الغرور ہے، آخرت دار السرور، ہے ۔دنیا دارالعمل ہے، آخرت دارالجزا، ہے ۔یہ چند روزہ دنیا دارالامتحان ہے ۔حضرت امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے :یہ دنیا سیر گاہ نہیں تماشاگاہ نہیں آرام گاہ نہیں یہ امتحان گاہ ہے۔افسوس کہ ہم میں سےبعض لوگوں نے اسے چراگاہ بنالیا ہے۔یہ دنیاعارضی ہے،آخرت ہمیشہ رہنے والی ہے۔دنیا اینٹ گارےسے بنی ہے،فنا ہونےوالی ہے پھربھی انسان اس سے محبت کرتاہے اور آخرت سونے چاندی سے بنی ہے باقی رہنے والی ہےلیکن پھر بھی انسان اس کی طرف رغبت نہیں کرتا۔
*ہو عمر خضر بھی تو ہو معلوم وقت مرگ*
*ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے*
اور ایک دن ہمیں بغیر الوداع کہے ہی رخصت ہوجانا ہےاور اس کے بعد صرف یادیں رہ جائیں گی التجا ہے کہ اللہ پاک نے جو وقت دیا ہے غنیمت جانیں اس میں ہر پل جیئیں خوش رہیں ایک دوسرے کا خیال رکھیں سچے بےلوث محبت والے تعلقات قائم کریں کسی کا دل نہ دکھائیں کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں کسی کو نہ چھوڑیں بلکہ جڑ جائیں سب سے۔کوشش کریں جہاں قدم رکھیں وہاں اچھا کردار اچھا اخلاق اور خوبصورت یادیں چھوڑ جائیں لوگوں کی خدمت کریں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں کیونکہ آپ تو چلے جائین گے مگر آپ کا کردار آپ کا اخلاق آپ کی خوبصورت یادیں باقی رہ جائیں گی۔ساری کی ساری چالاکیاں اور ھوشیاریاں صرف دنیا میں ہی ہیـں،اس کو بے وقوف بنا لیا، اس سے جھوٹ بول لیا اسے دھوکہ دے کر اپنا فائدہ اُٹھا لیا لیکن یاد رکھیں جو کچھ آپ کر رہے ہیں وہ ہواؤں میں نہیں اڑ رہا ہے بلکہ فرشتے لکھ رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔
ﻭَﻣَﺎ ﻛَﺎﻥَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻧَﺴِﻴًّﺎ.
“اور تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں”