تحریرـ:غلام حسن سوپور
ایک دوست سے ملاقات ہوئی آپ نے کہا میرا بچہ پانچویں جماعت کا طالبعلم ہے اچانک بچے سے کہا گیا ہے آپ کا نام سکول ریکارڈ میں غلط اندراج ہوا ہے اب اس کی درستگی کرانی مطلوب ہے ۔ میں سکول گیا نام کو درست کرنے کا فارمیٹ ( Farmat) لیا , اخبار میں شایع کیا گیا , زیڈ ای اوہ (ZEO) صاحب کے دفتر میں اخبار لیکر گیا , صاحب کو دکھایا جس نے کہا اخبار میں کاروائی غلط شایع ہوئی ہے , دوبارہ نیا فارمیٹ اخبار میں دیا جو شایع ہوا پھر میں زیڈ ای اوہ آفس آخبار کی کاپی لیکر گیا دوبارہ صاحب نے ریجیکٹ (REJECT) کیا ۔میں پریشان ہوا اور سوچا کہ میں ایک غریب آدمی ہوں روز روز کی اس پریشان نے مجھے بے روز گار بنادیا اب کیا کیا جائے , میں نے دفتر میں موجود ایک کلرک سے رابط کیا , مذکورہ کلرک نے پندراں سو روپیہ (=/1500) کا مطالبہ کیا خیر آخر میں پانچ سو روپیہ (=/500) پر کلرک آمادہ ہوا , میں نے پانچ سو روپیہ ادا کئے پھر تین دن کے بعد سکول گیا بچے کا نام ریکارڈ میں درست پایا ,
میں نے سوچا کہ کاش پہلے مجھے عقل ٹھکانے پہ آتی تو یہ پانچ دن میرے یوں ہی ظایا نہ ہوجاتے اور اخبار کی فیس بھی بچ جاتی۔
پھر آپ نے کہا میں میونسپل آفس گیا وہاں بیٹے کی (DOB) ڈی اوہ بی کیلئے اپلیکیشن (Application) دی , اخبار کا فارمیٹ دیا گیا جو اخبار میں شائع کرانا مطلوب تھا اور کہا گیا آپ تکلیف نہ کیں ہم خود اس فارمیٹ کو اخبار میں شائع کرائیں گے اس کی فیس پانچ سو روپیہ ہے آپ ادا کریں۔
میں نے خوشی خوشی پانچ سو روپیہ ادا کئے تین دن بعد دفتر گیا ڈی اوہ بی (DOB) کی سرٹیفکیٹ ملی میں خوشی سے پھولے نہ سمایا۔
اس کے بعد تحصیل آفس گیا یہاں سوشل کاسٹ سرٹیفکیٹ پانچ سو روپیہ دیکر حاصل کی ۔
اس کے بعد ایگریکلچر آفس گیا وہاں پانچ سو روپیہ دیکر اکاؤنٹ کا اپڈیٹ کرایا , اس کے بعد سوشل ویلفیئر دفتر جانا تھا مگر پھوٹی کوڑی جیب میں نہیں بچی سوچا مزدوری کرکے فیملی (Family) کا پالن پوسن کروں یا رشوت کی دیوی کو خوش کروں ابھی دو بچے اور اللہ میاں نے دیئے ہیں آپ بتائے میں کروں تو کروں کیا ؟ رشوت کی دیوی کو پوجنے پر مجبور ہوں کہ نہیں ؟