تحریر:قاضی سلیم گاندربل
حال ہی فیس بک پر ایک پوسٹ پڑھنے کو ملا جس میں امتابھ بچن کے قرآن شریف پڑھنے اور اس سے اطمینان حاصل کرنے کی بات لکھی گئی تھی۔ پتہ نہی یہ خبر صیح بھی ہے۔اگر صیح ہوگی تو اللہ کا شکر۔ اس خبر کے ساتھ ہی آگے چل کر سورہ یسین کی ایک آیت کو کمانے کی ترغیب دی گئی ہے اور لکھا ہے کہ اس کو ایک خاص تعداد میں پڑ ھنے اور ساتھ ہی دورود شریف پڑھنے سے میاں بیوی کے رشتے اچھے ہونگے وغیرہ وغیرہ ۔
میری گزارش ہے کہ فیس بک یا دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر ایسے پوسٹ لکھنے سے اجتناب کریں۔ چاہیے امیتابھ بچن کے قرآن شریف پڑھنے کا معاملہ ہو یا قرآن کی کوئی آیات پڑھنے سے میاں بیوی کے تعلقات ٹھیک ہوجانے کی بات ہو، یہ سب کچھ سوشل میڈیا پر اچھالنے کی ضرورت ہی نہی ہے۔ہمیں یہ ثابت نہی کرنا ہے کہ قرآن کا کوئی خاص وظیفہ پڑھنے سے آپ کے رشتے پکے/ میٹھے ہوجائیں گے اور نا ہی قرآن شریف پڑھ کر کسی شخصیت کے متاثر ہونے سے قرآن شریف کی عظمت کی تصدیق کرانے کی ضرورت ہے۔ یہ سب قرآن کے برکات اور معجزات ہیں۔لیکن صرف یقین والوں کے لۓ۔ باقی لوگوں کے لۓ تو یہ ایک مشغلہ ہے۔ قرآن شریف کی تصدیق اس کے اثرات کے تابع مت بناۓ۔کل کو یہ کسی شخص پر اثر نہ کرے تو کیا قرآن کی افادیت کم ہوگی ؟ کل کو کوئی بڑا نامور شخص قرآن شریف کی تنقید کرے تو کیا اس سے قرآن کی آفاقیت اور افادیت پر کوئی آنچ آۓ گی؟ لہذا گزارش ہے کہ ایسے سستے معاملات سے قرآن کو جانچنے کی کوشش نہ کریں بلکہ اگر کوئی مسلم یا غیر مسلم اس کی عظمت کو تسلیم کرتا ہے تو اللہ کا شکر ادا کریں اور اس سے اپنے ایمان کی تقویت کا ذریعہ بناہیں۔
ایسا ہی ایک اور مسئلہ کسی چیز پر اللہ یا محمد صلم کےنام مبارک ابھرنے کا ہے۔اکثر لوگ بادلوں کے اتار چڑھاؤ فضا میں ان کے ٹکراؤ سے پیدا شدہ لکیروں کے جوڑ توڑ سے ابھرنے والے نقوش/الفاظ ، فضا میں بادلوں کے ٹکراؤ کے نتیجہ میں بجلی چمکتے وقت چند الوالعزم ناموں کے مشابہ نقوش ابھرنے، آلو کاٹنے پر اس کے اندرونی حصہ پراللہ یا محمد جیسا نام ابھرنے ، مچھلی کی پیٹ پر اللہ یا محمد کے نام مبارک ثبت ہونے کے چرچے۔الغرض یہ اور ان جیسی بہت سے متشابہ کلمات کا کسی شے پر ظہور ہونا اللہ کے وجود، محمد کے بر حق ہونے نیز دین اسلام کے صیع ہونے کی تصدیق کرنے کے لۓ بطور دلیل پیش کۓ جاتےہیں حد تو یہ ہے کہ اس سے ایک نیک کام سمجھا جاتا ہے۔ پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان اشیاء پر کبھی اوم ، رام اور بسا اوقات God کے الفاظ بھی ابھر کر سامنے آتے ہیں۔تب تو پہلا والا دعوی۱ کمزور یا مشکوک ہوکے رہ جاتا ہے۔اور ان چیزوں سے دین کی تصدیق کرنے والوں کی ہوا ہی نکل جاتی ہے۔
گزارش ہے کہ حادثاتی طور رونما ہونے یا ظہور پذیر ہونے والے ان واقعات کو قطعا” دین کی تصدیق کے لۓ استعمال نہ کریں۔اللہ، اس کے برگزیدہ رسول (صلم) یا دین حق کے کسی بھی چیز کی تصدیق کرنے کے لۓ ایسے سستے اور بے بنیاد باتوں پر اصرار نہ کریں۔ ایسےخرافات اور لغویات سے پرہیز کریں ۔ یہی دین کی اصل خدمت ہوگی۔ واللہ علم
