• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

قرآن وسنت کی روشنی میں عسکریت کا جواز

Online Editor by Online Editor
2022-09-20
in رائے, کالم
A A
قرآن وسنت کی روشنی میں عسکریت کا جواز
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر: محمد انیس
حضرت آدم علیہ السلام کا بڑا بیٹا قابیل (Cain) تشدد کی طرف مائل تھا۔ اپنی شدت پسندی سے مغلوب ہوکر آخرکار اس نے اپنے چھوٹے بھائی ہابیل (Abel) کو قتل کردیا ۔ اس سلسلے میں قرآن کی اس آیت کا مطالعہ کیجئے جس میں چھوٹا بھائی بڑی بھائی سے کہتا ھے کہ ۔۔۔
” اگرتو مجھے قتل کرنے کیلئے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کیلئے ہاتھ نہ اٹھاؤںگا۔ میں رب العالمین سے ڈرتا ہوں. ” ( سورہ مائدہ 28).
زمین پر انسانی قتل کا یہ پہلا واقعہ تھا۔ اس واقعہ کے بعد سے اس زمین پر قابیل تشدد کی علامت ( symbol ) بن گیا اور ہابیل عدم تشدد کی علامت ۔ ہابیل نے کہا کہ میں تشدد کی طرف مائل نہیں ہوسکتا، کیونکہ میں رب العالمین سے ڈرتا ہوں ۔ اس واقعہ کے بعد سے بنی نوع انسان کیلئے گویا یہ طے پاگیا کہ خدا کی زمین پر کچھ لوگ تو ہمیشہ تشدد پر آمادہ رہیں گے لیکن رب العالمین سے ڈرنے والے بندے آخری حد تک تشدد سے پرہیز کریں گے ۔ وہ کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے تشدد کی صورت پیدا ہوجائے۔ چنانچہ قرآن کی ایک آیت اس طرح ہے۔
” جب یہ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں تو اللہ اس کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔ یہ زمین میں فسادکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا”(سورہ مائدہ 64).
قرآن کی یہ آیت بتاتی ہے کہ جنگی حالات میں مسلمانوں کی پالیسی کیا ہونی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ اس لئے وہ جنگ کی آگ کو ٹھنڈا کرتا ہے ۔ لہذا کسی نہ کسی تدبیر سے جنگ کو defuse کرنا قرآنی طریقہ ہے ۔ اس کا ایک مؤثر طریقہ صلح کا طریقہ ہے ( سورہ انفال، آیت 61-62). لیکن اغیار پر الزام عاید کرکے ہم نے اس طریقہ کو ترک کردیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے حالات میں جو لوگ جہاد بالسیف کی بات کرتے ہیں وہ نہ قرآنی آیتوں کا ادراک کرتے ہیں اور نہ ماضی کے تلخ تجربے سے سبق لیتے ہیں۔ نتیجتاً جنگی حالات میں قوموں کے مسائل بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
انبیاء کرام کے حالات زندگی کو دیکھئے تو معلوم ہوگا کہ بلا استثناء تمام انبیاء کرام کا یہی طریقہ رہا کہ لوگوں نے تو ان کے ساتھ تشدد آمیز برتاؤ کیا، لیکن انہوں نے آخری حد تک تشدد سے احتراز کی کوشش کی۔ مثال کے طور پر جب نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ تشدد کیا تو آپ نے اپنے متبعین کے ساتھ ملک چھوڑ دیا اور کنعان (فلسطین) میں سکونت اختیار کی۔ اسی طرح جب فرعون نے بنی اسرائیل کے ساتھ تشدد کیا تو انہوں نے اپنے رہنما حضرت موسیٰ کے ساتھ وطن چھوڑ دیا اور خروج کا راستہ اختیار کیا۔ جب فریش نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تشدد کیا تو آپؐ نے بھی اپنے اصحاب کے ساتھ وطن چھوڑ دیا اور مدینے کی طرف ہجرت کی’ حالانکہ مکہ بنیادی طور پر توحید کی سرزمین تھی اور وہاں کعبہ موجود تھا۔
تاہم متذکرہ مثالوں کے باوجود موجودہ زمانے میں بالکل برعکس طور پر بعض لوگوں نے ان راستوں کا انتخاب کیا ہے جو تشدد کی طرف جاتے ہیں ۔ دنیوی مطالبات کو لےکر جب شدت اختیار کی جائے تو پہلے انتہا پسندی جنم لیتی ہے ۔ اس کے بعد تشدد اور میلیٹنسی کا راستہ اختیار کیا جاتا ہے ۔مگر مشاہدے سے ثابت ھے کہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں۔ واقعہ یہ ھے کہ ہر نظام حکومت میں یہ ایک ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے۔ حکومت خواہ کسی بھی طرز کی ہو ، وہ تشدد کو اپنے لئے چیلنج سمجھتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتیں تشدد کو کچلنے کیلئے اپنی آخری طاقت لگادیتی ہیں خواہ اس کیلئے انسانی حقوق کی پامالی کیوں نہ ہوتی ہو اور لوگوں کی جانیں کیوں نہ جاتی ہوں۔ ان میں کہیں کوئی رعایت نہیں کی جاتی۔ 80 کے عشرے میں جب سکھ علحدگی پسندوں نے خالصتان سے کم کسی چیز پر راضی نہ ہوا تو ان کی بیخ کنی کیلئے حکومت ہند نے 1984 میں آپریشن بلو اسٹار (Operation Bluestar) کے تحت کارروائی کی’ اور ایک ہی دن میں اس کے لیڈر بھنڈراں والے سمیت آٹھ ہزار ( 8000) سکھوں کی خونریزی کے بعد تحریک خالصتان کو ختم کردیا۔ 2009 میں حکومت سری لنکا نے تامل تحریک کو کچلنے کیلئے فائنل آپریشن کیا اور اس کے لیڈر پربھاکرن سمیت ہزاروں تامل جنگجوؤں کو مارکر برسوں سے چلی آرہی شورش کو ختم کیا۔ اسی طرح جب متحارب قبائلی گروہوں کے ساتھ حکومت پاکستان کی تمام مصالحانہ کوششیں ناکام ہوگئیں تو اس نے جنت نظیر شمالی وزیرستان میں ایک فیصلہ کن آپریشن (آپریشن ضرب عضب ) کے ذریعے تقریباً 3400 جنگجوؤں کو قتل کرکے قانون کی حکمرانی بحال کی ۔ ان مثالوں کی روشنی میں کشمیر کے موجودہ حالات اور ان حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے وہاں ہندوستان کی چھ لاکھ افواج کی تعیناتی کی غرض وغایت کو سمجھا جاسکتا ھے ۔ اگر کوئی متحارب گروہ یہ سمجھتا ہے کہ آگے کسی مرحلے میں انڈیا اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیگا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے پچھلے تیس سال کے تجربے سے کچھ سیکھا اور نہ انبیاء کے طریقے کا اتباع کیا۔
جہاں تک اسلام کا تعلق ہے، اس نے ایک غیر مقاتل انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے برابر قرار دیا ہے ( سورہ مائدہ،32). قرآن میں اتنی بڑی وارننگ کے باوجود لوگ تشدد کا راستہ کیسے اختیار کرلیتے ہیں ؟ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے ۔ ایسے لوگ خودساختہ طور پر اپنے لئے تشدد کا ایک جواز یا وجہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔‌ وہ بطور خود یہ خیال قائم کرلیتے ہیں کہ فلاں وجہ سے ان کا تشدد کرنا جائز ہے ، ورنہ وہ تشدد نہ کرتے۔ یعنی ہر متشدد گروہ اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ہے کیوں اس کے خیال میں وہ کسی نیک مقصد کیلئے تشدد کرتا ہے ۔ پھر چاہے وہ نکسلی ہو، مذہبی گروہ ہو یا علحدگی پسند گروہ۔ ہر متحارب گروہ کے پاس اپنی اپنی دلیلیں ہوتی ہیں۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ تشدد کا ہر جواز جھوٹا جواز ہوتا ہے ۔ اگر ایسے جواز کو درست مانا جائے تو پھر روز روز نکسلی، خالصتانی، تامل اور وزیرستان جیسی تحریکیں پیدا ہوجائیں اور کبھی کسی حکومت کو استحکام حاصل نہ ہو جبکہ حکومتوں کی تشکیل ہی اس مقصد سے ہوتی ہے کہ وہ اپنے زیردست علاقے میں قانون کی حکمرانی قائم کریں۔
حقیقت یہ ھے کہ کوئی فرد یا گروہ جب بھی تشدد کرتا ہے تو عین اسی وقت اس کیلئے پرامن طریقہ کار ( peaceful option) بھی موجود ہوتا ہے ۔ ایسی حالت میں تشدد کا کوئی جواز نہیں۔ جب تشدد کے بغیر ایمان و عمل کے مواقع موجود ہوں تو تشدد کا کیا جواز ہوسکتا ہے ۔ قدیم زمانے میں جب چہار سو تشدد کا دور دورہ تھا، اس ماحول میں اسلام نے صلح اور اعراض کا طریقہ اختیار کیا۔ اس زمانے میں جب ہر جنگ اور ہر لڑائی کا ضرور بدلہ لیا جاتا تھا ، مسلمانوں نے بدر کا بدلہ لیا ، نہ احد کا اور نہ احزاب کا۔ زمانی فرق کی وجہ سے موجودہ زمانے میں صلح صفائی کے زیادہ امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ اب تشدد ایک خلاف زمانہ امر (anachronism) سمجھا جاتا ہے ۔‌ جمہوریت میں تو پھر بھی تشدد کو ایک حد تک برداشت کیا جاتا ہے ۔ غیر جمہوری نظام میں تو بالکل نہیں ۔ تشدد کا دنیوی نقصان یہ ہے کہ جب کچھ لوگ تشدد کرنے لگیں تو اس کی زد میں صرف وہی لوگ نہیں آتے ، بلکہ پوری قوم زد میں آجاتی ہے ۔ اس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ تشدد کے جو مقاصد ہوتے ہیں وہ کبھی پورے نہیں ہوتے۔ الٹے مسائل بڑھتے چلے جاتے ہیں اور ہزار قربانیوں کے باوجود قوم زوال کی طرف چلی جاتی ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

نجی اسکولوں میں طلبہ سے زیادتی

Next Post

نگینہ انٹرنیشنل کا تازہ شمارہ۔۔ایک تبصرہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
معشوق احمد: لفظوں کا ساحر

نگینہ انٹرنیشنل کا تازہ شمارہ۔۔ایک تبصرہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan