
صحت عظیم دولت ہے ، بے شک صحت اللہ تبارک و تعالیٰ عطا کردہ انمول تحفہ ہے ،صحت مند جسم ایک خزانہ ہے ،صحت وتندرستی ہزار نعمت ہے ، تندرستی نہ ہو تو تمام بہاریں خزاں ہیں،تندرستی ہوتو انسان غربت میں بھی باشادہ جیسی زندگی بسر کرسکتا ہے،تندرسی بیش بہا نعمت ہے،اگر انسان صحت مند نہ ہو تو دنیا کی تمام رنگینیاں ، دلچسپیاں ، گونا گوں نعمتیں ہیچ نظر آتی ہیں، ناساز صحت انسان کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے،کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
تنگدستی اگر نہ ہوسالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے
لیکن جب کوئی انسان اِن دونوں نعمتوں سے محروم ہوجائے تو اندازہ لگائیں کہ اُس انسان کاکس قدر مصیبت اور کٹھن حالات سے گزر ہورہا ہو گا۔ اِس کی اک تازہ مثال ضلع رام بن سب ڈویژن گول علاقہ تُنگالی کے جاوید احمد کی ہے جس کے تین معصوم بچے ایک لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اورخود جاوید احمد اپنے معصوم بچوں کے علاج کا انتظام کرتے کرتے اب تنگ دستی کے مشکل ترین حالات سے دوچار ہے ۔بدقسمتی سے جاوید احمد کا بڑا بیٹاشہباز احمدجس کی عمر تقریباً تین برس ہےاور بیٹی عارفہ انجم جس کی عمر اڑھائی برس ہے ایک ایسی لاعلاج بیماری کا شکار ہوئے ہیں جن کا علاج جموں و کشمیر میں شائد ہی ممکن ہو۔جاوید بتارہے ہیں کہ تیسرا بیٹا بشارت احمد جس کی عمرابھی صرف ایک برس ہےابھی تک ٹھیک ہے لیکن ڈاکٹروں کے مطابق دوسال کی عمر میں پہنچنے کے بعدیہ بچہ بھی اِس لاعلاج بیماری کا شکار ہوسکتا ہے۔جاوید احمد کے مطابق پیدائشی طور پر بچے صحت مند ہوتے ہیں اور جب دو سال کی عمر میں پہنچتے ہیں تو ان کو یہ لا علاج بیماری اچانک اپنی لپیٹ میں لیتی ہے،وہ کہتے ہیں کہ پہلے بچوں کی ٹانگیں بے ہوش ہو جاتی ہیں ،چلنے پھرنے سے معذور ہو جاتے ہیں ،پھر کچھ ماہ بعد یہ بچے بیٹھ بھی نہیں پاتے اور لیٹے رہتے ہیں اس کے کچھ بعد بچوں کی گردن ڈھیلی ہوجاتی ہے،بغیر سہارے بچےاپنی گردن کو کھڑا نہیں رکھ پاتے ہیں، بچوں کو کھانا کھلانابھی مشکل ہوجاتا ہے ۔
بچوں کے والد جاوید کا کہنا تھا کہ طبی ماہرین کے مطابق بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ جب میرا پہلا بچہ اِس لاعلاج بیماری میں مبتلا ہوا تو میں اپنے بچے کو علاج کیلئے جموں لے گیا لیکن ڈاکٹروں نے کہا کہ آپ بچے کو گھر لے جائیں اور اِن کی پرورش کریں، بچہ جس بیماری میں مبتلا ہے یہ ایک لاعلاج بیماری ہے،جاوید احمد کہنا ہے اپنے بچوں کے علاج کیلئے میں نے ڈیڑھ دو برس سے جموں میڈیکل کالج میں گزارے لیکن وہاں سے جب ڈاکٹروں نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچے لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیںتو میں مایوس ہوکر گھر لوٹ آیالیکن میں اپنے بچوں کو اِس حالت میں دیکھ کر خاموش نہ بیٹھ سکا ، میں نے اپنی زمین جائداد اور آج تک جو کچھ بھی کمایا تھا اُسے داؤ لگا کر وادی کشمیر کا رُخ کیا، مجھے اُمید تھی کہ شائد کشمیر میں میرے بچوں کا علاج ممکن ہوپائے گالیکن کشمیرکے جی بی پنتھ ہسپتال میںبھی کافی وقت گزارنے کے بعد مجھے مایوسی کے سوا کچھ نہ ملا،وہاں سے بھی ڈاکٹروں نے گھر جانے کی صلاح دی۔ جاوید کے مطابق خود ڈاکٹر پریشان ہیں کیونکہ بیماری سے متعلق معلوم ہی نہیں ہو رہا ہے تاکہ اُس کا علاج ڈھونڈا جاتا،یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹروں نے صاف طور مجھ سے کہہ دیا کہ آپ بچوں کو لیکر گھر چلے جائیں اور گھر میں ہی اِن بچوں کی دیکھ بال کریں ۔ جاوید احمد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی صلاح اپنی جگہ لیکن جب میں اپنے بچوں کو ٹرپتا ہو ا دیکھتا ہوں تو میرا دِل چھلنی چھلنی ہو جاتا ہوں اور میں پاگلوں کی طرح اپنے بچوں کوسینے کیساتھ لگا کر روتا رہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ میں بیرون ریاست جاکر اپنے بچوں کا علاج کراؤں لیکن میری بدنصیبی کا عالم یہ ہے کہ میں ایک مزدور پیشہ شخص ہوں، ایک دیہاڑی دار ہوں، بچوں کو اِس حال میں دیکھ دیکھ میراحال بدحال تو ہوا ہے لیکن تنگ دستی نے مجھے مزید پریشانی میں ڈالا ہے ،میں دن کو کماتا تھا اور شام کو بچوں کیساتھ کھاتا،اِس باعث میں بچوں کا علاج کرنے سے قاصر تھا لیکن میں نے اپنی زمین جائداد سب کو فروخت کر کے حسب ِ طاقت بچوں کا علاج کروایا لیکن میری جمع پونجی اور میری زمین و جائیداد بچوں کے علاج کےلئے ناکافی ثابت ہوئی ۔ جاوید کا کہنا ہے کہ اپنے بچوں کو اِس دردناک حالت میں دیکھ میرے لئے ہر لمحہ انتہائی اذیت ناک اور کربناک ثابت ہو رہا ہے ،میرے معصوم بچے جب بیماری میں مبتلا ہوکر تڑپتے ہیں تو میں درد سے پاش پاش ہوجاتا ہوں، میں اپنے بچوں کی روزانہ کی یہ حالت دیکھ کر خود بھی ایک مریض بن چکا ہوں، زندگی کا سامنا ایک کٹھن امتحان سے ہے ،لیکن میں بچوں کے علاج و معالجہ سے ابھی بھی پُر اُمید ہوں، مجھ پورا یقین ہے کہ اللہ پاک میرے لئے ضرور اسباب پیدا کریں گے۔بے شک میرا رب بڑا ہی مہربان اور رحم والا ہے۔ مصیبت و مصائب کی اِس کٹھن اور مشکل ترین گھڑی میں جہاں ناچیز اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں وہیں ایک اُمید لیکر آپ کی خدمت میں ایک مخلصانہ اور درمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ حسب ِ توفیق میری امداد کریں، میرے معصوم بچوں کو اپنا بچہ سمجھ کر امداد کا ہاتھ بڑھائیں اور میرا ہاتھ تھامیں،ان شا اللہ رب ِ جلیل آپ سبھی کو اجر ِ عظیم سے نوازے گا۔
لہٰذا آپ ہم سب کا انسانی فرض بنتا ہے کہ ہم ایک مصیبت زدہ اورپریشان حال والد کی امداد کیلئے آگے آئیں اور جہاں میں انسانیت کے باقی ہونے کا ثبوت پیش کریں۔نیچے دی گئی اکاونٹ تفصیل بیمار بچوں کے والد جاوید احمد کی ہے جسے آپ آن لائین بھی امداد کر سکتے ہیں۔
Account No: 0142040100026511
IFSC:JAKA0GOOLAB
Ac Name: Javade Ahmed
Ph.No.8492988669
