• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

میزائل مین ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام

Online Editor by Online Editor
2022-11-29
in رائے
A A
میزائل مین ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر:محمد فداءالمصطفے

پیدائش : ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کی پیدائش سابق ریاستِ مدراس کے جزیرہ نماقصبے رامیشورم (تامل ناڈو)کے ایک متوسط تامل گھرانے میں 15اکتوبر 1931 کو ہوئی۔آپ کی توانائی اور صبرحیرت انگیز تھی،آپ ایک بامروت انسان تھے اور طلبہ کی ادنی سے ادنی ضرورتوں کاپوراخیال رکھنے والے مہان شخص تھے۔
اسمِ مبارک: آپ کا پورا نام ابو الفاخر زین العابدین عبد الکلا م ہے لیکن آپ نے لوگوں کے دلوں کو کچھ اس طرح جیت لیاہے کہ آج بھی تمام باشندگانِ ہند وستان آپ کو میزائل مین آف انڈیا ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں اورآپ کی ذات کسی بھی تعریف و توصیف کی محتاج نہیں کیوں کہ آپ نے خلوصیت کے ساتھ قوم و ملت کے کا م کا بیڑا اپنے سر اٹھایا اور آپ خود ایک حمالے پربت کے مانندتھے ۔
ابتدائی زندگی : آپ نے ابتدائی زندگی اپنے علاقے رامیشورم میں گزاری۔آپ کے والد محترم ماہی گیروں کو اپنی کشتیاں کرائے پر دیا کرتے تھے۔ اگرچہ آپ کے پدرِ نیک ان پڑھ تھے لیکن آپ کی زندگی میں ان کے گہرے اثرات پائے جاتے ہیں ان کے دیئے ہوئے عملی زندگی کے اسباق آپ کو بہت ہی زیادہ کام آئے اور غربت کا عالم تھا کہ آپ ابتدائی تعلیم کے دوران بھی اپنے علاقے میں اخبار تقسیم کیا کرتے تھے اور تعلیم کے سلسلے کو قائم و دائم رکھتے تھے۔
تعلیم و تربیت : آپ نے ابتدائی تعلیم شوارٹس ہائی اسکول جو رام ناتھ پورم میں واقع تھا وہاں سے حاصل کیا۔ آپ نے اپنے سائنس ٹیچر شیو سبرا منیار ایّر جو ایک کٹر برہمن تھے ان سے سائنس کا علم خوب ذوق و شوق سے حاصل کیا اور سائنسی تعلیم میں آپ نے انتہائی نظر تک اعلی تعلیم حاصل کیا۔ رام ناتھ پورم کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرس میں بھی خوب اچھی طرح علم حاصل کیا پھر آپ نے اپنے پیارے اور مخلص استاد آیا دورائی سولومن سے خوب محنت سے تعلیم حاصل کیا اور آپ خود اپنی کتاب ”پرواز” میں لکھتے ہیں کہ آیا دور آئی سولومن کہا کرتے تھے کہ ”زندگی میں کامیابی حاصل کرنے اور بہترین نتائج برآمد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تین عناصر خواہش، یقین اور توقع کو سمجھو اور ان پر غالب آجاؤ” اس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے آپ نے دل جمعی کے ساتھ علم حاصل کیا یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جس میں آپ کو میزائل مین آف انڈیا کا ایوارڈ دیا گیا۔
عزم و استقلال : آپ کا عزم استقلال کچھ اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ آپ اپنے خود نوشت سوانح نگاری میں لکھتے ہیں ” بچپن ہی آسمان کے اسرار و رموز و غوامض اور پرندوں کی پرواز میرے لئے کشش رکھتی تھی۔میں اکثر سارسوں اور سمندری بگلوؤں کو اونچا اڑتا دیکھ کر میرا بھی جی چاہتا تھا کہ میں بھی اس طرح آسمان میں اڑا کروں۔ ہر چند کہ میں ایک سیدھا سادہ لڑکا تھا مگر مجھے اس بات پر کامل یقین تھا کہ میں بھی ایک دن ترقی کی تمام تر مشکلات کو کو کاٹ کر کامیابی کی راہوں کو ہموار کرتا چلا جاؤں گا اور مجھے اپنی ذات پر پختہ یقین ہے کہ ایک دن میں ایک بڑا مشہور سائنسدان بنوں گا”۔ اسی ہمت اور اسی جذبے کے ساتھ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام محنت کرتے رہے اور ہر میدان میں آگے بڑھتے رہے۔ اسی وجہ سے آج ہم ہندوستانی اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں کہ ہمارے مابین ایک ایسی عظیم ہستی کا وجود آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔
ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کے سماجی اور سائنسی افکار
ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام ایک ہمہ جہت شخصیت کے حامل تھے جن کی پوری زندگی خدمت دین اور خدمت سماج میں گزری۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ سائنسی پروگرام اور اصلاح معاشرہ میں گزرا۔ آج دور جدید میں جس سمت بھی دیکھا جائے یا تو جس طرف بھی نگاہ دوڑائی جائے ہر سوسائٹی اور ہر چھوٹے بڑے علاقے میں اے پی جے عبدالکلام کے تاثرات دیکھنے کو ملتا ہے۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے سماج کی فلاح و بہبودی کے خاطر ہر وہ کارخیر خدمت انجام دیے جو سماج اور ملک کے لیے فخر کا باعث بنے۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے قوم و ملت کے لیے بے شمار ایسے ایسے کارنامے چھوڑ کر مالک حقیقی کی طرف صرف لبیک کہتے ہوئے چل بسے جن کی سوانح نگاری سونے کے اوراق پر چاندی کے دوات سے لکھے جانے کے مترادف ہے۔
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ملک ہندوستان کے سب سے مشہوو معروف سائنسدانوں میں سے ایک عظیم سائنسداں اور اس ملک کے سماجی کا ر کن شمار کیے جاتے ہیں۔2002 ء سے لے کر 2007ء تک جمہور ہند کے صدر رہ کر اصلاح معاشرہ اور سائنسی میدان میں خدمات انجام دیے۔ زیادہ مشق کے ذریعے ایک ایروناٹیکل انجینئر ڈاکٹر کلام نے ہندوستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ قائم کرنے اور اس کی قیادت کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آپ نے 1998 میں ہندوستان کو دوسرا پکھران جوہری تجربے میں ایک اہم تنظیمی تکنیکی اور سیاسی کردار ادا کیا جو کہ 1974 میں ہندوستان کے اصل جوہری تجربے کے بعد پہلا تجربہ تھا اور ساتھ ہی آپ نے 1992 سے لیکر 1997تک وزیر دفاع کے سائنسی مشیر اعلی بن کر ملک کے لیے خدمات انجام دیتے رہے۔
آپ نے خود اپنی خود نوشت سوانح نگاری میں لکھا ہے کہ ” میرے اس کامیابی کے پیچھے میرے چند اہم اساتذہ کرام کا اہم کردار رہا ہے جس کی بنا پر میں جمہوری ہند کا صدر منتخب کیا گیا۔ سائنسی میدان میں ایئر فورس اور ایئر کرافٹ اور ملک کے تحفظ کی خاطر مختلف قسم کے مزائیل بنانے کا کام بے حد شوق سے کیا۔ ملک کو اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کا ایک اسلحہ بناکر پیش کیا۔اگر صحیح معنوں میں میرے ایجاد کردہ میزائل کا استعمال کرنا سیکھ لیا جائے تو ملک رہتی دنیا تک محفوظ رہے گا۔ میرے بے شمار اساتذہ کرام میں سے چند اساتذہ کا نام میں یہاں ذکر کرتا ہوں جنہوں نے مجھے اول تا آخر ہمت اور جذبہ دیا اور مجھے آگے بڑھانے میں ایک جبل طور کی طرح میرے سامنے کھڑے رہے۔ ان میں آیا دورائی سولومن، راما کرشنا ایر،رو رینڈ فادرٹی سکوائرا، پروفیسر چنا دورائی، پروفیسر کرشنا مور،پروفیسر اسپانڈر،پروفیسر کے اے وی پنڈلائی، پروفیسر نرسنگھ راؤ اور پروفیسر سری نواس کا نام قابل ذکر ہے۔ ویسے تو سبھی اساتذہ نے اہم کردار ادا کیا ہے مگر پروفیسر اسپانڈر،پروفیسر کے اے وی پنڈلائی، پروفیسر نرسنگھ راؤ اور پروفیسر سری نواس نے مجھے ہوائی ڈھانچے بچے اور اس کی حرکات کی تعلیم اور میزائل کاردن میں وہ اساسی اور بنیادی تعلیم دی جس سے مجھے ملک کی خدمت بطور سماج اور سائنس کرنے کا شرف حاصل ہوا اور میں صدر جمہوریہ ہند بن کر لوگوں کی خدمت میں مصروف رہا”۔
ڈاکٹر کلام کی سائنسی خدمات جس نے ہندوستان کی تکنیکی عزائم کو پنکھ دیا۔ ایک عظیم سائنسدان، عوام کے صدر، اور ایک غیر معمولی استاد، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ہندوستان میں بہت سی جدید ٹیکنالوجیز کے پیچھے محرک رہے ہیں۔ سیٹلائٹس سے لے کر مقامی صحت کی دیکھ بھال تک، جب ہم ہندوستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی بات کریں گے تو ان کی خدمات ہمیشہ قابل ذکر رہیں گی۔ وہ ہندوستان کی پہلی دیسی سیٹلائٹ لانچ وہیکل تیار کرنے میں مدد کرنے کے لیے اسرو میں پروجیکٹ ڈائریکٹر تھے۔ وہ دو میزائل منصوبوں کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی بن گئے جن کا مقصد کامیاب SLV پروگرام کی ٹیکنالوجی سے بیلسٹک میزائل تیار کرنا تھا۔ انہوں نے ڈی آر ڈی او (DRDO)میں دیسی گائیڈڈ میزائل تیار کرنے کی ذمہ داری لی۔1998 میں پوکھران میں کیے گئے متعدد جوہری تجربات کے پیچھے ان کا دماغ تھا جس نے ہندوستان کو جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاست بنا دیا۔
انہوں نے ایک لاگت سے موثر کورونری اسٹینٹ کے ڈیزائن میں مدد کی جسے ‘کلام راجو اسٹینٹ’ کہا جاتا ہے تاکہ صحت کی دیکھ بھال سب کے لیے قابل رسائی ہو۔وہ ملک کے لائٹ کامبیٹ ایئر کرافٹ پروجیکٹ میں گہرا حصہ لے رہے تھے۔
ڈاکٹر کلام اور ڈاکٹر سوما راجو، 2012 میں دیہی ہندوستان میں پسماندہ لوگوں کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ایک ناہموار ٹیبلٹ کمپیوٹر لے کر آئے تھے۔ وہ موٹر معذوری والے مریضوں کے لیے ہلکے وزن والے کالیپرز کی ترقی کے پیچھے محرک تھے۔ وہ ایک ایرو اسپیس سائنسدان تھے جنہوں نے ہندوستان کے 11ویں صدر (2002 سے 2007 تک) کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور انہیں وسیع پیمانے پر ‘عوامی صدر’ کے طور پر جانا جاتا تھا۔ انہوں نے بحیثیت سائنسدان اور صدر دونوں ملک کی ترقی میں بہت زیادہ حصہ لیا۔ انہیں سائنس اور سیاست میں کام کرنے پر 1981 میں پدم بھوشن، 1990 میں پدم وبھوشن اور 1997 میں بھارت رتن سے نوازا گیا۔
ڈ اکٹر اے پی جے عبدالکلام کی قابل ذکرخدمات انہیں پورے ملک کے لیے ایک زندہ لیجنڈ بنا دیتی ہیں۔ ڈاکٹر کلام نے ہندوستان میں سماجی کاموں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پہلے ہی دن سے جب ڈاکٹر کلام 25 جولائی 2002 کو ہندوستان کے 11 ویں صدر ِ جمہوریہ بنے، انہوں نے نوجوان ذہنوں کو مثبت خیالات سے روشناس کرنے اور ”2020 تک ترقی یافتہ ہندوستان” کا پرچار کرنے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی اسکیم کی سربراہی کی۔
ڈاکٹر کلام ایک ماہر تعلیم تھے اور جن کے لیے جب بچے کی تعلیم کی بات آتی ہے تو خود مختار حدود سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔ انہوں نے اپنے ذاتی، تکنیکی اور سماجی شعبوں کو روح کے آئینہ کے طور پر ایک انسانی نظریہ پیش کیا۔ ان کی رائے تھی کہ سائنس قوانین فطرت میں سخت محنت اور تحقیق کے ذریعے سوالات پوچھنے اور درست جوابات تلاش کرنے کا نام ہے۔ سائنس بہتر مادی زندگی کے لیے حل فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے، جبکہ روحانیت اس بات کے جوابات کو دیکھتی ہے کہ صالح زندگی کیسے گزاری جائے۔ ان کے مطابق، سائنس اور روحانیت لوگوں کی بھلائی کے لیے یکساں الہی نعمتوں کی تلاش ہے۔
ڈاکٹر کلام کا ایک ترقی یافتہ ہندوستان کا وژن تھا جس میں غذائی پروسیسنگ، صلاحیتوں کے ساتھ موجودہ زرعی پیداوار کو دوگنا کرنا، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرنا، خواندگی، سماجی تحفظ، اور مجموعی صحت کو یقینی بنانا اور غربت کی سطح کو کم کرنا شامل ہے۔
*وفات پرآہِ حسرت* : صدر جمہوریۂ ہند میزائل مین آف انڈیا ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کی عظیم ذات 27جولائی 2015 کو سیلونگ میں وفات پائی۔ آج پورا ملک آپ جیسا ڈھونڈنے سے قاصر ہے۔آپ کی ذات نے ہمیشہ ملکِ ہندوستان کو فائدہ دیا۔ آپ اگر چہ ہمارے مابین نہیں ہیں لیکن آج ہم سب کے دلوں میں آپ زندہ ہیں اور تاصبح قیامت زندہ رہیں گے۔

 

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

افغانستان کی ابتراور پیچیدہ ہوتی صورتِ حال

Next Post

ڈیموکریٹک آزاد پارٹی روز بروز مضبوط ہو رہی ہے:غلام نبی آزاد

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post
دفعہ 370 کو وزیراعظم ہی بحال کر سکتے ہیں: غلام نبی آزاد

ڈیموکریٹک آزاد پارٹی روز بروز مضبوط ہو رہی ہے:غلام نبی آزاد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan