• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

یوم مزدور۔۔۔ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

Online Editor by Online Editor
2023-05-02
in رائے
A A
یوم مزدور۔۔۔ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:عبدالواحد سجاد
علامہ اقبال نے مزدوروں کی حالت زار اور کسمپرسی دیکھ کر رب کائنات سے شکوہ کیا تھا۔
تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
علامہ اقبال فلسفی تھے انہوں نے مسلم سماج کا بڑی گہرائی سے مطالعہ اور تجزیہ کر رکھا تھا۔ انہوں نے مزدوروں کی خستہ حالی کا سبب بیان کرتے ہوئے فرمایا۔
مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہ دار
انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات
امریکہ کے شہر شکاگو میں حقوق کے لیے جانوں کی قربانی دینے والے مزدوروں کی یاد میں ہر سال یکم مئی محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس میں مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق کی بات ہوتی ہے اور مزدور تنظیموں کے علاوہ دیگر طبقات بھی مزدوروں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں مگر عملاً سرمایہ دارانہ نظام نے مزدور کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، وہ اس عالمی دن کے موقع پر بھی چوکوں چوراہوں پر اپنے اور اپنے بچوں کی پیٹ کا جہنم بھرنے کے لیے مزدوری کی تلاش میں ہلکان ہو رہا ہوتا ہے۔
محنت انسانی معاشرہ کی ضرورت اور زندگی کے اسباب مہیا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انسانی آبادی کی اکثریت کا ذریعہ معاش مزدوری ہی ہے، معاوضہ پر انسان ایک دوسرے کے کام کرتے ہیں۔ احادیث نبویہ کے مطابق حضرات انبیاء کرام علیہم السلام نے بھی مختلف محنت مزدوری کے کام کیے۔ خود نبی اکرم مکہ مکرمہ میں بکریاں معاوضہ پر چرائیں۔ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اکثریت کا مشغلہ بھی محنت مزدوری ہی تھا۔
مدینہ منورہ میں مہاجر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عمومی زندگی تنگ دستی اور فقر و فاقہ کی تھی حضرت ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ جب اجتماعی کاموں کے لیے چندے کی اپیل کرتے تھے تو ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا تھا، ہم بازار جا کر مزدوری کر کے تھوڑی بہت کمائی کرتے تھے، اس میں سے کچھ اپنے لیے رکھ لیتے اور باقی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کر دیتے تھے۔ پھر آہستہ آہستہ حالات بہتر ہونا شروع ہوئے اور وہ وقت بھی آیا کہ حضرت ابو مسعود انصاری ہی کے بقول اب تو ہمارے پاس لاکھوں درہم موجود رہتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارتے آپ کی باتیں سننا، یاد رکھنا اور لوگوں تک پہنچانا آپ کا مشغلہ تھا۔ ہفتہ میں ایک دو دن محنت مزدوری کر کے ہفتہ بھر اسی پر گزارا کرتے تھے۔ جنگل سے لکڑیاں لا کر بازار میں بیچا کرتے تھے۔ حضرت مروان بن الحکمؒ مدینہ منورہ کے گورنر تھے، حضرت ابو ہریرہ ان کے معاون تھے۔ گورنر دورے پر جاتے تو حضرت ابو ہریرہ کو قائم مقام گورنر ہوتے۔ حضرت ابوہریرہ بہت خوش مزاج تھے۔ قائم مقام گورنر ہوتے ہوئے ایک روز جنگل سے لکڑیاں جمع کر کے سر پر اٹھا کر بازار آ گئے اور آواز لگانا شروع کر دی ”جاء الامیر، جاء الامیر“ کہ لوگو! راستہ دو تمہارا امیر آ رہا ہے۔ یعنی خود ہی اپنی پروٹوکول ڈیوٹی دے رہے ہیں جو کہ ان کی خوش مزاجی کا اظہار تھا۔
محنت مزدوری انبیاء کرام علیہم السلام اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مشغلہ رہا ہے آپ کا ارشاد ہے۔
الکاسب حبیب اللہ
”ہاتھ سے کمانے والا اللہ کا دوست ہے“ حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ اللہ کے رسول اور ملک کے حکمران ہونے کے باوجود ہاتھ کی کمائی سے اپنا گزر اوقات کرتے تھے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا والنا لہ الحدید ہم نے ان (داؤد) کے لیے لوہے کو نرم کیا۔ اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آٹھ سے دس سال حضرت شعیب علیہ السلام کے ہاں مزدوری کی جس کا ذکر قرآن مجید میں سورۃ القصص میں موجود ہے۔
مزدور اور محنت کش اس فضیلت اور عظمت کے باوجود ہمیشہ سے معاشرتی زیادتیوں کا شکار ہیں، ان کی حق تلفی ہر دور میں کسی نہ کسی عنوان سے جاری رہتی ہے۔
فن کی تکمیل پہ فنکار برے لگتے ہیں
قصر بن جائے تو معمار برے لگتے ہیں
انہیں نہ صرف محنت کا معاوضہ کم ملتا ہے بلکہ انہیں وہ معاشرتی عزت و وقار بھی میسر نہیں جو ان کا حق ہے۔
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا
”مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے
سے پہلے ادا کرو۔ ”
دنیا کی تمام تر ترقی کے باوجود مزدور کی حالت میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئی۔ اس ہوشربا مہنگائی میں مزدور کو بے دست و پا کر دیا ہے وہ اور اس کے بچے نان جویں کو ترس رہے ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں کہیں وہ بچوں سمیت خود کشیاں کرتے نظر آتے ہیں اور کہیں بھوک سے ایڑیاں رگڑتے اور لہو تھوکتے اپنی زندگی سے ہاتھ دھوتے دکھائی دیتے ہیں۔
حضرت ابوبکر صدیق کپڑے بیچا کرتے تھے، خلافت کی ذمہ داریوں کی مصروفیت کے باعث اصحاب شورٰی نے خلیفہ کے لیے بیت المال سے وظیفہ مقرر کیا۔ تو حضرت صدیق اکبر نے فرمایا کہ مجھے مدینہ کے ایک مزدور کے برابر وظیفہ دیا جائے۔ جب ان سے کہا گیا کہ اگر اس پر آپ کی گزر بسر نہ ہو تو فرمایا پھر مزدور کی اجرت بڑھا کر اس کے برابر کر دیا جائے۔ عمومی طور پر آج کا ماحول یہ ہے کہ مزدور سے زیادہ کام لے کر اس کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر اسے کم مزدوری پر راضی کر لیا جاتا ہے امام اعظم ابوحنیفہؒ نے اسے استحصال سے تعبیر کرتے ہوئے ناجائز قرار دیا اور فرمایا ”لا رضاء مع الاضطرار“ یعنی مجبوری کی رضا کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص کسی مجبوری یا لاچاری کی وجہ سے اپنے جائز حق سے کم پر راضی ہو گیا ہے تو اس کی اس رضا کا کوئی اعتبار نہیں ہے، بلکہ اسے اتنی اجرت ملنی چاہیے جو اس کا حق ہے۔
اس سے یہ اصول ملتا ہے کہ مزدور اور ملازم کو اس کے کام کا اتنا معاوضہ ملنا ضروری ہے جو اسے اور اس کے زیر کفالت افراد کی ضروریات ہی پوری نہ کرے بلکہ انہیں باوقار زندگی گزارنے کا موقع ملے۔ اس سلسلے میں معاشرہ اور ریاست کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے اور ایسا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جو مزدور کے معاشی تقاضوں کما حقہ پورا کرسکے۔ بدقسمتی سے آج کا دور مشینی دور ہے جس کے باعث احساس مروت باقی نہیں رہا اسی لیے بندہ مزدور کے اوقات اوقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکل سے مشکل تر ہوتے چلے جا رہے ہیں حکیم الامت علامہ اقبال نے اسی لیے کہا تھا:
ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت
احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

ترقی کا خواب اب پورا ہوگا‬

Next Post

شمیم احمد شمیم کی 44ویں برسی ۔۔۔خراج تحسین

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post
مرحوم شمس الدین شمیم :یاد تھیں ہم کو بھی رنگا رنگ بزم آرا ٸئیاں

شمیم احمد شمیم کی 44ویں برسی ۔۔۔خراج تحسین

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan