از : محمد انیس
اہل علم سے یہ بات مخفی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو افضل الامت کے منصب پر سرفراز کیا تھا (بقرہ 47, 122) اور ان سے میثاق لیا تھا کہ آپس میں خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھروں سے نکالنا (بقرہ 84). یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی کتاب میں لکھ دی تھی کہ کسی ایک شخص کو ناحق قتل کرنا تمام انسانوں کو قتل کرنے کے مترادف ھے( سورہ مائدہ 32). لیکن بنی اسرائیل نے اس منصب کو liability کے طور پر نہیں بلکہ فخر کے طور پر لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خدا کے پسندیدہ لوگ ( chosen people ) ہیں۔ وہ اپنے منصب کے غرور میں فساد فی الارض کے مرتکب ہوئے جس کی پاداش میں انہیں طویل مدت تک محرومیت اور محکومیت کی سزائیں دی گئیں(سورہ بنی اسرائیل 5- 7)۔ نیز انہیں افضل الامت کے منصب سے معزول کردیا گیا۔
اب یہ منصب ‘خیر امت ‘ کی صورت میں مسلمانوں کے پاس ھے ( بقرہ 143)۔ یہاں بھی مسلمانوں سے بعینہٖ وہی چیزیں مطلوب ہیں جو بنی اسرائیل سے مطلوب تھیں۔ انہیں واضح طور پر ‘ امت وسط’ بناکر دعوت الی اللہ کا کام سونپا گیا ھے ( آل عمران 110) ۔ لہذا خیر امت کوئی صفت نہیں بلکہ اصل میں یہ ایک ذمہ داری ھے’ فریضہ ھے ۔ فساد فی الارض سے بچنے کیلئے مسلمانوں کیلئے ضروری ھے کہ وہ امت وسط کا رول پیہم ادا کرتے رہیں۔ لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں نے اس کار نبوت کو سرد خانے میں ڈال دیا ھے۔ گذشتہ نصف صدی سے مسلم میلیٹنسی دنیائے اسلام کا سب سے بڑا پرابلم ھے۔ لیکن غور کیجئے تو مسلم جنگجوؤں کی روش بنی اسرائیل کی روش سے کچھ مختلف نہیں ھے۔ مثلاً انہیں قتل مسلم سے سختی سے منع کیا گیا تھا لیکن وہ بڑی سفاکیت کےساتھ اس جرم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ یہاں یہ حدیث بھی ملحوظ رہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے متنبہ کیا تھا کہ تم ضرور بنی اسرائیل کی روش پر چل پروگے ( صحیح بخاری، حدیث 7320 ). تو کیا اب مسلمان بھی بنی اسرائیل کی ڈگر پر چلتے نظر آرھے ہیں ۔کیا اب خیر امت بھی نفاذ شریعت کے مطالبے کو لےکر فساد فی الارض کے مرتکب ہورھے ہیں ؟ کیا اسکولی بچوں کو قتل کرنا، مسجدوں میں نمازیوں پر گولی چلانا، جلسے اور بازاروں میں بم دھماکہ کرنا اور کسی منتخب حکومت سے لڑائی کرنا فساد فی الارض کے دائرے میں نہیں آتے ؟ اگر مسلمان رحمت العالمین کے امتی ہوکر بنی اسرائیل جیسے فساد کا ارتکاب کریں تو اس کے نتیجے بنی اسرائیل جیسی محرومیت اور مظلومیت ہونی چاہئے یا پھر بطورانعام زمام اقتدار ان کے سپرد کیا جانا چاہئے ؟
