منظور الہٰی
وادی کشمیر جو کہ ہر سال جنوری میں برف باری کی سفید چادر میں لپیٹ جاتی تھی اور ایک خوبصورت نظارہ پیش کرتی تھی جس کو ہر ایک چاہتا تھا یہاں تک کہ برون ریاستوں کے لوگ یہاں آ کر اس برف کے مزے کشمیر میں لیتے تھے کشمیر میں برف باری یہاں کی زمین کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے امسال خشک سالی کے باعث وہ نتائج ظاہر ہو رہے ہیں جو جاندار چیزوں کے لیے خطرناک ہیں خشک سالی کا ایک خطرناک نتائج یہ ہے کہ وادی کشمیر کے پورے سر سبز شہداب گنے جنگلوں میں آگ کی ہولناک وارداتیں اعتراف و ایکناک سے ظاہر ہو رہی ہیں جنگلوں میں پودوں کی نئی جنریشن آگ میں جلس کر راک ہو چکی ہیں جنگلوں کو آگ نے اس طرح لپیٹ میں لے لیا ہے جس کو کنٹرول کرنا ممکن ہی نہیں بلکہ ناممکن بن چکا ہے گنے جنگلوں میں پھیلی یہ آگ جس سے کئی جانوروں کی موت کا خدشہ ظاہر ہوا ہے جنگلی حیات میں اس وقت چرندے پرندے کیڑے مکوڑے آگ میں جلس رہے ہیں اور انسانوں کیلئے بھی یہ ایک تشویش ناک مناظر ہے ادھر سب ضلع ترال کے مختلف دیہات کے جنگلات میں اگ زوردار سے جاری ہے لا تعداد جنگلی پیڑ پودے خاکستر ہو رہے ہیں آگ اس قدر پھیل چکی ہے جس کا کنٹرول کرنا کسی کی وس کی بات ہی نہیں ہے دودھ مرگ نامی گاؤں کی اونچائی چونٹیوں پر پہاڑوں کے بیچ آگ داخل ہو چکی ہے جس کے باعث وقفے سے وقفے سے چٹانے گر کر بستی کی طرف اتے ہیں اور ان چٹانوں کے نیچے بستی میں مقیم لوگوں میں خوف و حراس کا ماحول پھیل چکا ہے جو کہ گھروں سے باہر رہنے کے لیے مجبور ہو ہے ہیں تاہم آگ پر کسی حد تک کنٹرول ہو رہا ہے خشک سالی سے اور بھی کئی طرح کے نقصانات ہو رہے ہیں خشک سالی اکثر متاثرہ علاقوں کے ماحولیاتی نظام اور زراعت پر بڑے اثرات مرتب کرتی ہے اور مقامی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے۔گرمی کے ادوار پانی کے بخارات کے بخارات میں تیزی سے، جنگلات اور دیگر پودوں کو خشک کر کے اور جنگل کی آگ کے لیے ایندھن کو بڑھا کر خشک سالی کے حالات کو نمایاں طور پر خراب کر سکتے ہیں۔ خشک سالی بہت سے اثرات کا باعث بنتی ہے اور اکثر پانی کے چکر پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے خراب ہو جاتی ہے: خشک سالی کی وجہ خشک سالی منفی طور پر زراعت پر اثر انداز ہے جنگلات میں آگ کیوں اور کیسے لگتی ہے؟: موسم کا کردار: عام طور پر خشک موسم، گرمی کی شدت جیسے فطری اسباب کو جنگل میں آگ لگنے کی بنیادی وجہ سمجھا جاتا ہے۔گرمیوں میں جب درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے اور خشک سالی جیسے حالات ہوتے ہیں تو ایک چھوٹی سی چنگاری سے آگ لگ سکتی ہے۔ خشک درخت، گھاس اور دیگر پودے وغیرہ آگ کیلئے ایندھن بن جاتے ہیں۔ جب زیادہ گرمی پڑتی ہے تو آگ کے پھیلنے کی رفتار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، یہ وجہ ہے کہ آگ کی شدت میں دوپہر کے وقت تیزی دیکھنے میں آتی ہے۔بجلی بھی اہم ذریعہ: جنگلوں میں کچھ درخت یا ان کی ٹہنیاں سوکھی ہوتی ہیں اس کے علاوہ زمین پر موجود خشک گھاس اور پتے بھی ہوتے ہیں۔جیسا کہ ہمیں علم ہے کہ بجلی اکثر درختوں پر گرتی ہے۔ جنگلوں میں آگ لگنے کی ایک اہم وجہ بھی یہی ہے۔وہ سوکھی ٹہنیاں اور گھاس پھوس ایندھن کا کام کرتے ہیں۔انسانوں کی بے احتیاطی بھی ایک وجہ: تاہم ،جنگلات میں آگ لگنے کی سب سے بڑی وجہ انسانوں کی جانب سے برتنے والی بے احتیاطی ہے۔ بعض مرتبہ قصداًبھی آگ لگائی جاتی ہے۔جنگل میں پکنک کیلئے آنے والوں کے بنائے گئے الاﺅ سے بچ جانے والے انگارے،باقیات جلانے اور سگریٹ بجھانے جیسےاعمال سے بھی آگ بڑے پیمانے پر جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ ان ان چیزوں سے جنگل میں اگ لگ جاتی ہے یہ سب کچھ خشک سالی کا نتیجہ ہے اس لیے ہر ایک علاقے کے انسانوں کو بھی اس چیز با خبر رہنا پڑے گا کہ اس صورتحال میں جنگلات کے نزدیک کس طرح احتیاطا جانا ہے مثلا سگریٹ جنگلات کے نزدیک نہیں جلانی چاہیے یا کسی اور کام سی ماچس لے کر جنگل میں جانا یا پھر کوئلے وغیرہ لینے جانا ان چیزوں سے گریز کرنا ہر ایک انسان کو احتیاط کرنا ہے
