
8 فروری کو پڑوسی ملک پاکستان میں عام انتخابات ہوئے جن میں پاکستان کے کروڑوں شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے ملک کی 16ویں قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں اپنے اپنے نمائندگان کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے۔ پولنگ کے اختتام کے نو گھنٹے بعد انتخابی نتائج کے اعلان کا سلسلہ شروع ہوا جو کہ آج ایک ہفتہ ہو چکا ہے تاحال جاری ہیں لیکن الیکشن کمشنر آف پاکستان کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح اعلان نہیں ہوا جس میں نتائج کا اعلان کیا ہو اس وقت دنیا بھر کی نظر پاکستان کے انتخابات پر ہیں صارفین ٹویٹر پر اپنے اپنے رائے اپنے اپنے تاثرات کے اظہار کھل کر رہے ہیں لیکن پاکستان کا انتخابات ایک ہگامئی صورتحال میں تبدیل ہوچکا ہے جس میں رات ایک پارٹی ہزاروں ووٹروں سے ہار جاتی ہے اور صبح ہزاروں ووٹوں کے ساتھ جیت جاتی ہے ایسا ہی کچھ اس وقت پاکستان میں چل رہا ہے جہاں پاکستان مسلم نون لیگ کے عہدارن اپنی پارٹی کے لیے کامیابی قرار دے رہے ہیں اور وہاں ہی پاکستان تحریک انصاف پارٹی بھی کامیابی سے انکار نہیں کر رہی ہے اور باقی پارٹیاں بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ہارنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں لیکن یہاں حیرت کی بات یہ ہے کہ الیکشن کمشنر آف پاکستان کی جانب سے ایک ہفتہ ہونے کے باوجود بھی ابھی تک الیکشن کے نتائج کا اعلان واضح طور پر نہیں ہوسکا یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا الیکشن کمشنر آف پاکستان اپنی مرضی سے کسی پارٹی کو جتاتا ہے تبھی تو اب تک اتنی دیر ووٹوں کی گنتی میں لگ گئی ہے انتخابی عمل ایک طویل عرصے پر محیط ایکسرسائز ہے اور ماہرین کہتے ہیں کہ اس عمل کے دوران ووٹروں کے ساتھ ہیرا پھیری کبھی بھی ہو سکتی ہے۔ بہت سارے ماہرین سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صرف انجان لوگ ہی الیکشن کے دن الیکشن میں دھاندلی کرتے ہیں۔ دھاندلی کرنے والے پیشہ ور افراد ایک سال پہلے ہی الیکشن میں ہیرا پھیری شروع کر دیتے ہیں۔‘جیسا کہ حکمران جماعت کی طرف سے اپوزیشن کو دھمکانے کے لیے سکیورٹی فورسز کا استعمال کرنا، اپوزیشن کی عوام تک رسائی کو روکنے کے لیے میڈیا کو سینسر کرنا اور حکمران جماعتوں کے حق میں انتخابی رجسٹریشن کے عمل کو درست کرنا ہے۔پاکستانی انتخابات پر جموں کشمیر سے بھی کمنٹ دیکھنے کو ملے کئی سیاسی سماجی تزیہ کار لکھتے ہیں کہ سن 1947 میں بھارت کے ساتھ کشمیر کا جو علاق ہوا اور صحیح ہوا اور ہم خوش ہیں ایسے میں اگر پاکستان کے پچھلے انتخابات پر نظر دوڑائیں تو پاکستان میں جو بھی الیکشن ہوا وہ ہنگامہ آرائی اور ہیرا فری کے ساتھ ہی ہوا ہے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تاریخ بہت پرانی ہے اور شاید ہی کوئی ایسا الیکشن ہو جس میں ہارنے والی جماعت نے سیاسی مخالفین یا اداروں پر انتخابی فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام نہ لگایا ہو۔کبھی فوج پر مداخلت کا الزام لگتا ہے تو کبھی کسی مخصوص جماعت پر ووٹوں کی چوری کا۔ کبھی ’35 پنکچرز‘ کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ چوری کرنے کی بات کی گئی تو کبھی امیدواروں کے اغوا اور تشدد کی خبریں سامنے آئیں۔ غرض ہر الیکشن میں کوئی نہ کوئی سقم ضرور رہ جاتا ہے۔ الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں اور کامیاب ہونے والے امیدوارں کا جوڑ توڑ اس کے علاوہ ہے۔جب 1990 کے عام انتخابات ہوئے تو فوجی جرنیلوں پر الزام لگا کہ انھوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کی مالی مدد کی تھی۔ سنہ 1993 میں ہونے والے انتخابات میں نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نے الزام لگایا کہ پی پی پی کے حق میں مبینہ الیکشن دھاندلی ہوئی، سنہ 1997 میں یہی الزام پاکستان مسلم لیگ پر لگا۔ سنہ 2002 کے عام انتخابات فوجی جنرل پرویز مشرف کے زیرِ سایہ ہوئے اور اس وقت جلا وطن نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کی سیاسی جماعتوں پر بہت پابندیاں لگائی گئی تھیں۔ سنہ 2008 کے انتخابات سب سے زیادہ پرتشدد تھے جن میں بہت سے امیدوار دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہوئے جبکہ سنہ 2013 کے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف نے الزام لگایا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے ذریعے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت بنائی گئی ہے اور عمران خان کی جانب سے 40 حلقوں کو ’کھولنے‘ کا مطالبہ کیا گیا۔سنہ 2018 میں پی ٹی آئی نے انتخابات جیتے لیکن حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے الزام لگایا کہ یہ جیت فوجی حمایت کی مرہونِ منت تھی جس نے کُھل کر عمران خان کی مدد کی ہے۔ فوج نے اس نوعیت کے الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے اور کبھی بھی کسی مخصوص جماعت کو سپورٹ نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اور پاکستان میں اب تک جو بھی وزیراعظم بنے ہیں ان میں شاید کوئی ایک بھی پانچ سال کی مدت تک وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا ہوگا اور جو بھی وزیراعظم بنے ان کو جیل ضرور کٹنی پڑی جیسے کہ اس وقت سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان جیل کی لمبی سزا کٹ رہا ہے یہ ایک روایت ہے پاکستان میں پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے لیکن افسوس کچھ ملک گداروں کی وجہ سے جو بیچ کی حالات ہیں پاکستان میں وہ تشویش ناک حالات ہیں پاکستان کے حکمران لیڈران کبھی کبھی کشمیر کو لے کر بھی بات کرتے ہیں لیکن پاکستان کی خود کی حالات بد سے بدترین ہوتی جا رہی ہیں اور دوسرے کے معاملے پر وہ کیا کر سکتے ہیں یہ سوچنے والی بات بھی ہے وہاں ہی وزیراعظم بنا اور وہاں ہی وہ قیدی بن جاتا ہے وہاں ہی الیکشن اور اسی میں دھاندلیاں اور اس طرح کی حالات یہ روایتی طور وہاں صدیوں سے چلی آرہی ہیں افسوس نواز شریف خاندان نے ایک کرسی کی خاطر اپنا ایمان بھی ضائع کر دیا ہے اخر کار کب الیکشن کمشنر پاکستان کب تک الیکشن کے result announced کرے گا اور کب تک وہاں گورنمنٹ بنے گی یہ دیکھنے والی بات ہی ہوگی کہ کون بنے گا پاکستان کا اگلا وزیراعظم
