از:سعدیہ ثنا
تعلیم کے میدان میں سب سے اہم فیصلہ جو طلبہ کو لینا ہوتا ہے، وہ ان کے کیریئر کا انتخاب ہے۔ یہ ایک ایسا مرحلہ ہوتا ہے جو ان کی زندگی کی سمت کا تعین کرتا ہے۔ لیکن اکثر طلبہ اس موقع پر مناسب رہنمائی کی عدم موجودگی میں پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔کیریئر کا انتخاب ایک سنجیدہ عمل ہے جس میں طلبہ کو اپنے شوق، صلاحیتوں اور بازار میں موجود مواقع کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔ اکثر والدین اور معاشرہ بچوں پر روایتی کیریئرز، جیسے ڈاکٹر یا انجینئربننے کا دباؤ ڈالتے ہیں، جبکہ طلبہ کی دلچسپی ان میدانوں میں نہیں ہوتی۔ اس کے نتیجے میں وہ مستقبل میں عدم اطمینان اور ناکامی کا شکار ہو سکتے ہیں۔والدین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر فرد میں منفرد صلاحیتیں اور دلچسپیاں ہوتی ہیں۔ اسی لیے انہیں اپنے بچوں کو اپنی شخصیت اور شوق کے مطابق کیریئر کا انتخاب کرنے دینا چاہیے ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کو صحیح وقت پر رہنمائی اور مشورہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو پہچان سکیں۔ اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ تعلیم ہی انسانی طرزِ زندگی کو بدل سکتی ہے۔مگر جب بات طالب علموں کی آتی ہے تو ان کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ ان کے کیریئر کا ہوتا ہے۔ اس وقت نوجوان نسل کو یہ نہیں معلوم ہوتا کہ ان میں کیا کیا صلاحیتیں ہیں اور انہیں نکھارنے کے لیے کن کن حکمت عملیوں کی ضرورت ہے؟ تاہم طلباء کو اس سلسلے میں بچپن سے بتانا ضروری ہے کہ وہ اپنی پسند اور شوق کے مطابق شعبے کا انتخاب کریں۔ والدین اور اساتذہ کوبھی طالب علموں کی دلچسپی اور صلاحیتوں کے مطابق رہنمائی کرنی چاہئے۔
اس کے علاوہ کالجوں اور اسکولوں میں ایسے ماہر استاد ہونے چاہیے جو طالب علموں کو اس کے کیرئیر کے تئیں بیدار کر سکیں، تاکہ ان کی صلاحیتیں کہیں ضائع نہ ہوں اور یہ بچے مستقبل قریب میں ایک کامیاب شہری کے طور پر اپنا مستقبل سنوار سکیں۔ وہیں ان دنوں سی یو ای ٹی(کامن یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ) 2024 کیلئے آن لائن رجسٹریشن کی تاریخیں بھی نکل چکی ہیں اسی حوالے سے پروفیسر گوہر جو کہ رام نگر کالج ادھمپور میں کام کر رہے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ گاؤں کے دور دراز علاقوں کے بچوں کو اس کی جانکاری نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان کا ایک سال برباد ہونے کا اندیشہ ہو تا ہے۔ اس لیے جس اسکول سے طالب علم بارھویں جماعت پاس کریں وہاں کے اساتذہ اکرام کی ذمہ داری ہونی چاہئے کہ وہ بچوں کے مستقبل رہنمائی کرتے ہوئے بر وقت جانکاری فراہم کرایں۔وہ مزید کہتے ہیں اگرا سکول میں بچوں کو کیریئر کونسلنگ کی جانکاری دی جائے گی اور ان کے لیے ایسے سینٹر کا انتخاب کیا جائے تو ان کا مستقبل کافی حد تک سنور سکتا ہے۔وہیں اسی سلسلہ میں پروفیسر نزاکت صاحب نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بتایاکہ اگر ہمارے اسکولوں اور کالجوں میں کیریئر کونسلنگ جیسی سہولیت میسر کرائی جائیں تو طالب علموں کو دور دراز جا کر جانکاری حاصل کرنے سے بہتر ہے کہ ان کو اپنے اسکول اپنے کالجوں کے اساتذہ سے فائدہ اٹھانے اور فیض یاب ہونے کا موقع ملے گا، تاکہ ان کی صلاحیتوں کے حساب سے انہیں نکھارا جا سکے۔کیونکہ اپنے طالب علم کو ایک استاد سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جان سکتا۔خیال رہے کہ بارھویں جماعت کے بعد بچوں کو مختلف راستوں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے، کیونکہ کچھ ایسے شعبے ہوتے ہیں جن کا انتخاب بارھویں جماعت کے بعد ہی کیا جاتا ہے اور اگر صحیح وقت پر ان شعبوں کو چن لیا جائے تو طلباء کا مستقبل کافی حد تک بہتر ہو سکتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ تعلیم کے معاملے میں لڑکیوں کے اپنے مسائل تو ہیں ہی، مگر صحیح کونسلنگ نہ ملنے کی وجہ سے لڑکے بھی اپنی پڑھائی کو مکمل نہیں کر پاتے۔اس لئے ہر ایک اسکول،کالج انتظامیہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اداروں میں با ضابطہ کیر یئر کونسلنگ سیل قائم کریں، تاکہ زندگی کے اہم اسٹیج پر طلباء کے مسائل اور پریشانیوں کو سمجھا جائے اور ان کو مختلف اسکیموں، داخلہ امتحانوں کے بارے میں بر وقت رہنمائی فراہم کی جاسکے۔اسلئے کہ تعلیم آج کے دور کی ایک بہت ہی اہم ضرورت بن چکی ہے۔جس کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اس لازوال دولت کو حاصل کرنے کیلئے جہاں والدین کی مدد درکار ہے، وہیں اساتذہ کا تعاون بھی لازمی ہے اور یہ سب تب ہی ممکن ہوگا جب اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں اساتذہ اپنے طلبہ کے مستقبل کی فکر کرتے ہوئے کیر یئر کونسلنگ میں ان کی مدد کریں۔ تو یقینا طلباء و طالبات کو اپنے کیریئر کا انتخاب کرنے میں کافی آسانی ہوگی۔ تعلیمی اداروں کا کردار یہاں بہت اہم ہے۔ انہیں طلبہ کو مختلف شعبوں کی معلومات فراہم کرنے، کیریئر کونسلنگ کی سہولت دینے اور ماہرین کے ساتھ مشاورت کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ والدین کو بھی اپنے بچوں کی دلچسپیوں کو سمجھنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔بہترین کیریئر کا انتخاب ایک کامیاب اور خوشحال زندگی کی بنیادرکھتا ہے۔ طلبہ کو اس اہم فیصلے میں مناسب رہنمائی دینا ہمارے معاشرتی اور تعلیمی نظام کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ اگر ہم اس پہلو پر توجہ دیں تو ہم ایک خوشحال اور مضبوط معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔(چرخہ فیچرس)