چٹان ویب مانیٹرینگ
فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل بیلا حدید نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونے پر فلسطینی عوام پر تشدد کرنے کی اسرائیلی فوج کی ویڈیوز جاری کرتے ہوئے دنیا بھر کے لوگوں کو اپیل کی ہے کہ وہ ایسی ویڈیوز دیکھیں اور فیصلہ خود کریں۔
بیلا حدید نے اسرائیلی فوج کی جانب سے کم سن بچے کے سامنے نہتے فلسطینی شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ایک معصوم بچے کو اسرائیلی فوج کی جانب س تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے ایک پوسٹ میں انسٹاگرام کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ وہ خاموش ہوجائیں تو پھر فلسطین میں قتل و غارت کو روکنا ہوگا۔
بیلا حدید نے اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر تشدد کو اںسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور دنیا کے لوگوں کو اپیل کی کہ وہ ان ویڈیوز کو دیکھیں جن میں صیہونی فوجی 6 بچوں کی ماں کو گولی مار دیتے ہیں، ایک بوڑھے اور کمزور شخص کو نشانہ بناتے ہیں اور اس 12 سالہ بچے کی ویڈیو بھی دیکھی جائے جس میں طاقتور فوجی اسے دبوچتے ہیں۔
انہوں نے انسٹاگرام کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ وہ صحافیوں کو طرح انہیں بھی خاموش کرنا چاہتے ہیں تو وہ غلط سوچ رہے ہیں، وہ فلسطین سے متعلق دنیا کو معلومات سے آگاہ کرتی رہیں گی اور اسرائیلی فوج کے مظالم سامنے لاتی رہیں گی۔
بیلا حدید نے لکھا کہ وہ ایسی معلومات سامنے لاتی رہیں گی کہ اسرائیلی فوجی وہاں کے آبائی فلسطینیوں پر ظلم کرتے رہتے ہیں۔سپر ماڈل نے لکھا کہ اگر کوئی بھی اسرائیلی فوج کے تشدد اور حملوں کی حمایت میں دلیل کے بجائے بہانوں سے بات کرتا ہے تو دراصل وہ بھی مجرم ہے۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس طرح کی پرتشدد ویڈیوز کو شیئر کرنے پر یقین نہیں رکھتیں مگر لوگ جان لیں کہ تشدد کرنے والے وردی میں ملبوس اداکار نہیں بلکہ حقیقی اسرائیلی فوجی ہیں جو نہتے فلسطینیوں کو مار رہے ہیں۔
بیلا حدید نے لکھا کہ بعض لوگ یہ عذر پیش کر رہے ہیں کہ فلسطینی افراد کے پاس چاقو تھا، جس وجہ سے اسرائیلی فوجیوں نے ان پر حملے شروع کیے۔سپر ماڈل نے لکھا کہ ایسی باتوں میں کوئی سچائی نہیں، ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فلسطینی پر امن ہیں جو مسجد میں زیادہ تر اپنے بچوں کے ہمراہ نماز پڑھنے آتے ہیں۔بیلا حدید نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی مظالم پر خاموش نہیں رہیں گی، وہ دنیا کو بتاتی رہیں گی اور اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ خاموش ہوجائیں تو پھر فلسطین میں اسرائیلی مظالم اور قتل و غارت کو روکنا ہوگا۔
بیلا حدید نے مذکورہ پوسٹ ایک ایسے وقت میں کی ہے جب کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ تین دن کے دوران فلسطینیوں پر تشدد اور مظالم کی وجہ سے 170 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیلی فوج نے 15 اپریل کے بعد مسجد اقصیٰ میں صبح کی نماز پڑھنے والے افراد پر دھاوا بولا، ان پر تشدد کیا اور متعدد افراد کو ہراست میں بھی لیا۔اسرائیلی فوج کے حملوں اور تشدد سے تین دن میں مجموعی طور پر 170 سے زائد نہتے فلسطینی زخمی ہوگئے، جن میں کچھ کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔
بیلا حدید کی طرح دیگر اہم شخصیات بھی اسرائیلی مظالم کی مخالفت کر رہے ہیں جب کہ سپر ماڈل ماضی میں بھی کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کرتی آ رہی ہیں۔بیلا حدید کو کھل کر فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت کرنے پر تنگ نظر افراد کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے، تاہم وہ اپنے آباؤ و اجداد کی سرزمین سے محبت کے اظہار سے دور نہیں ہوتیں۔بیلا حدید کے والد انور حدید فلسطین میں پیداہوئے تھے جو بعد ازاں کم عمری میں امریکا منتقل ہوگئے تھے اور ان کے بیٹیاں بیلا اور جی جی حدید اور بیٹا انور وہیں پیدا ہوئے مگر وہ خود کو فلسطینی نژاد کہتے ہیں۔