چٹان سپورٹس ڈیسک
تجربہ کار انگلش فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ نے کہا ہے کہ وہ روٹ کی جگہ انگلش ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کا منصب سنبھالنے کے بارے میں نہیں سوچ رہے۔خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق انگلینڈ کے سابق کپتان جو روٹ نے گزشتہ ہفتے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
جیمز اینڈرسن کے بعد انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے 35 سالہ اسٹورٹ براڈ نے کہا کہ ان کی نظریں انگلینڈ کے ٹیسٹ اسکواڈ میں واپسی پر مرکوز ہیں جہاں انہیں دورہ ویسٹ انڈیز پر شکست کے بعد ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔
براڈ نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ میں اس بات سے آگاہ ہوں کہ میرا نام روٹ کے ممکنہ پیشرو کے طور پر لیا جارہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں تجربہ کار سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی ہوں اور ایک عرصے سے کھیل کا حصہ ہوں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت قیادت کے بارے میں نہیں سوچ رہا کیونکہ ابھی میں انگلینڈ کی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں، لہٰذا فی الحال میری توجہ آئندہ چند ہفتوں میں ناٹنگھم شائر کے لیے کھیل کر وکٹوں کے حصول کی بدولت دوبارہ ٹیم میں جگہ بنانے پر مبذول ہے۔
انہوں نے ابھی ایک طرح سے قیادت کے لیے بین اسٹوکس کا نام تجویز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک انوکھی صورتحال سے گزر رہے ہیں کیونکہ ہم ٹیسٹ ٹیم میں مستقلاً دو کھلاڑیوں کے نام اسکور کارڈ پر دیکھ سکتے ہیں جن میں ایک جو روٹ اور دوسرا بین اسٹوکس کا ہے۔فاسٹ باؤلر نے کہا کہ وہ ٹیسٹ ٹیم سے حال ہی میں اخراج پر انتہائی تناؤ کا شکار تھے لیکن اس کے باوجود ان کے سابق کپتان جو روٹ سے تعلقات خراب نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ میرے اور کپتان کے درمیان تعلقات کے بارے میں سوالات کرتے ہیں لیکن میں دوستی اور پیشہ ورانہ امور میں فرق اور انہیں الگ رکھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ ایک پیشہ ورانہ کھیل ہے لیکن یہ کھیل مجھے اس طرح کے فیصلے لینے والوں کے ساتھ وائن کے گلاس سے لطف اندوز ہونے اور گالف کھیلنے سے نہیں روک سکتے۔وقتی طور پر روٹ کی جگہ براڈ کو ٹیم کی قیادت سونپنے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ سابق کرکٹرز نے مستقل بنیادوں پر آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو قائد بنانے کی تجویز دی ہے۔