چٹان ویب مانیٹرینگ
سری لنکا کے صدر گوتابایا راج پکشے نے ملک کے بدترین معاشی بحران میں اپنے غلط فیصلوں کو تسلیم کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ان کو درست کریں گے۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر گوتابایا راج پکسے نے پیر کو اپنی 17 رکنی نئی کابینہ سے گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان سے غلطیاں ہوئیں جس کے باعث ملک معاشی بحران سے دوچار ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قرضوں کے بحران میں مدد کے لیے بہت پہلے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کر لینا چاہیے تھا اور ملکی زراعت کو مکمل طور پر نامیاتی بنانے کے لیے کیمیائی کھاد پر پابندی نہیں لگانا چاہیے تھی۔سری لنکا کے صدر گوتابایا راج پکشے کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے بدترین معاشی حالات سے پیدا سیاسی بحران کے حل کے لیے پرعزم ہیں۔
سری لنکا کو رواں سال اپنے 25 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے میں سے سات ارب ڈالر ادا کرنا ہیں اور ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔سری لنکا کے پاس بیرون ملک سے اشیائے ضرورت درآمد کرنے کے لیے غیرملکی کرنسی کی کمی ہے۔گزشتہ چند ماہ کے دوران سری لنکا میں غذائی اشیا، کھانا پکانے کے لیے گیس، تیل اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے اور محدود طور پر دستیاب ان اشیا کو خریدنے کے لیے شہریوں کو قطاروں میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔
صدر راج پکشے نے کہا کہ ’گزشتہ اڑھائی برسوں کے دوران ہمیں بہت وسیع چیلنجز کا سامنا رہا۔ کورونا کی وبا، قرضوں کا بوجھ اور ہم نے کچھ بھی غلطیاں کیں۔‘صدر راج پکشے کا کہنا تھا کہ حکومت کو ان غلطیوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔’ہم نے ان غلطیوں کو درست کر کے آگے بڑھنا ہے۔ ہمیں لوگوں کے اعتماد کو بحال کرنا ہے۔‘ناقدین کے مطابق سری لنکا میں بیرون ملک سے کھاد کی درآمد پر پابندی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو روکنے کے لیے کی گئی تھا جس سے کاشتکار بری طرح متاثر ہوئے۔