تحریر:ڈاکٹر محمد بشیر ماگرے
یہ دنیا آج سے قبل تک موبائل فونز کے بغیر اپنے سارے کام پوری طرح انجام دی رہی تھی۔مگر کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی حیرت انگیز ایجادات اور ان ایجادات کی برق رفتار ترقی نے موبائل فون کے جس آلے کو جنم دیا اس نے انسانی معاشرے کے پورے لائف اسٹائل کو بری طرح متاثر کیا ہے۔اس آلے کے زریئعے وجود میں آنے والی اخلاقی خرابیوں سے اس کو استعمال کرنے والا شخص باخوبی واقف ہے۔مگر اکثر لوگ اس کے انسانی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات سے واقف نہیں ہیں۔اس کے مضر اثرات چھوٹے بچوں پر کس حد تک پڑتے ہیں ہمیں بالکل معلوم نہیں؟ ایک تحقیق کے مظابق بچوں میں موبائل فون کے استعمال کی زیادتی اور اس کے پہچنے والے نقصانات کی وجہ سے بڑے سرمایہ کاروں،ٹکنالوجی کمپنی ایپل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسا سافٹ ویر تیار کرے، جو بچوں کے لئے موبائل فون استعمال کرنے کے اوقات کو محدود کرسکے! اس لئے کہ اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے بچوں کی دماغی صحت متاثر ہو رہی ہے؟
دیکھا یہ گیا ہے کہ ہمارے گھروں میں بجلی یا گیس ہونہ ہو لیکن وائے فائے(WIFI) کی ڈیوائس کا ہونا لازمی ہے۔وائے فائے ڈیوائس کی شعاعوں اون ان کے اثرات کے بارے میں ایک ماہر(C.Lioydo Morgan British Psychologist 6 Fabruary 1852 – 6 March 1936)ایل لائڈو مورگن ایک برتانیہ کے ماہر نفسیات کا جائزہ شایع ہوا تھا۔ ان کے مطابق ان وائے فائے ڈیوائسز سے نظر نہ آنے والی نقصان دہ شعائیں نکلتی ہیں جنہں (MWR)’مائکروویو ریڈی ایشن کہتے ہیں۔یہ شعائیں بچوں پر مادر شکم میں بہت نقصان دہ ہیں۔ اور بچوں کو اپاہج کردیتی ہیں۔تحقیق کے مطابق بچے بڑوں کے مقابلے میں مذکورہ شعائیں زیادہ جذب کرتے ہیں۔کیونکہ بچوں کے دماغی خلیات بڑوں کی نسبت مذکورہ شعاعوں دگنی مقدار میں جذب کرتی ہیں۔ اور بچوں کی ہڈیوں کا گودہ ۱۰ گنا زیادہ جذب کرتا ہے۔بیجیم، فرانس اور بھارت میں اور اور دیگر اکثر مماملک میں بچوں میں فون استعمال کرنے پر جلد قوانین پاس ہونے والے ہیں۔ اس کے علاوہ انتباہ بھی سامنے آرہے ہیں۔سمارٹ فون بنانے والے بھی اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ ان موبائل فونز کو صحیع سے کم از کم کتنے فاصلے پر رکھنا چاہیے۔تاکہ شعاعوں کے اثرات کم سے کم مرتب ہوں۔مثلا لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کا جسم سے کم سے کم فاصلہ ۲۰ سینٹی میٹر، یعنی تقریبا ۷یا ۸ انیچ ہونا لازمی ہے۔
اکثر ہمارے گمان میں ہوتا ہے کہ جو چیز نظر آرہی ہو یا محسوس کی جا رہی ہو، وہ زیادہ خطرناک ہوتی ہے، جیسے دھوپ یا سکرین ، تحقیق یہ بتاتی ہے کہ غیر محسوس اثرات زیادہ عرصہ رہیں تو اس کے نتائج زیادہ خطرناک بھگتنا پڑھتے ہیں۔مورگن کا کہنا ہے کہ بچوں کو دیے جانے والے موبائل اور استعمال سے سرطان جیسے موزی امراض کا خطرہ بچوں میں بڑوں کے مقابلہ میں زیادہ لاحق ہے۔مورگن اور اس کی ٹیم نے موبائل فون ایجاد ہونے سے قبل ہی اس کے اثرات کے بارے میں کچھ تجویزات اور استعمال کے طور طریقے بتا دئے تھے۔جن میں فون کو اپنے کان سے ۱۵ سینٹی میٹر یعنی ۶ اینچ کی دوری پر رکھنے کا سجائو دیا تھا، فون اکثر جب استعمال میں نہ ہو تو تب بھی اس سے مضر صحت شعائیں خارج ہو رہی ہوتی ہیں۔۔اسے جسم کے ساتھ لگا کر نہ رکھیں، حاملہ خواتین کے پیٹ سے موبائل فون قطعی مس(Touch)نہیں ہونا چاہیے؟ اور دودھ پلاتے وقت بھی اسے بالکل قریب نہ رکھنا چاہیے؟ ، بچوں کو اسمارٹ فون بہت احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے؟بچوں کے کمروں میں تو فون کی اجازت قطعی طور اجازت نہیں دینی چاہیے! ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ۱۰ سے۱۶ سال کے بچے موبائل فون ۷۵ فی صد اپنے تکیے کے نیچے رکھ کر سوتے ہیں۔جو بہت خطرناک عمل ہے؟،اگر موبائل اوپر والے جیب میں رکھے جائیں تو قلب متاثر ہوتا ہے۔اور کمر کے قریب رکھنے سے قریب البلوغ لڑکوں کو مردانہ صلاحیتوں پر شعائیں برے اثرات مرتب کرتی ہیں!اسی طرح خواتین کو بھی احطیات برتنی لازمی ہے!موبائل فون کا جسم کے ساتھ چپکائے رکنے سے ہی چھاتی کے سرطان کا خدشہ لاحق ہے! موبائل فون کا استعمال روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ ہر آدمی کے لئے مضہر صحت ثابت ہے! بچوں کو وائے فائے کی ڈیواسز سے دور رکھیں اور لینڈ کنکشنز استعمال کی عادت ڈالیں۔
ہمارے کھلنے اور جھڑنے کے دن ایک ساتھ آئے تھے ہمیں دیمک نے چاٹا ہے ،شجر کاری کے موسم میں(عباس تابش)
حالیہ برسوں میں ڈنمارک اور امریکہ میں دماغی رسولی(Brain Tumer)کی شرہ میں بہت اظافہ ہوا ہے۔تحقیق کار ثابت کیا ہے کہ یہ سب اسمارٹ فون کے بے تحاشہ استعمال سے ہوا ہے! (The Journal of Amrican Medicine Association) کے مطابق اسمارٹ فون کے استعمال سے بچوں کے دماغی صلاحیتں بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں! اور بچوں کے اورآل رویوں پر خراب اثر پڑتا ہے۔پڑھائی والے بچوں کو اسکول میں موبائل فون بالکل نہ لے جانے دیں! وہ دن بھر اسمارت فونز پر گیمز کھیل رہے ہوتے ہیں ایک تو صحت پر برے اثرات اور پھر کیریر بھی تباہ! بچوں کے رویوں کو موبائل فون بالکل اثر انداز کرتا ہے ،بچے نہ زیبا گندی تصاویر اور ویڈیوز ،بد اخلاقی و غیر قانونی مسائل اور رویئے ڈیولپ ہوتے ہیں! اسلئے والدین کو مشورہ ہے کہ بچوں کو ۱۶ سال کی عمر تک موبائل فون نہ دیں؟ کیونکہ موبائل فون سے نکلنے والی شعائیں بچوں کی صحت اور نشونما کیلئے سخت مضر ہیں۔ موبائل فون بچے یا بڑے کان یا سر کے ساتھ براہ راست استعمال نہ کرنے دیں کیونکہ جو سگنل دیواروں اور دھاتوں کی رکاوٹوں کو پار کر کے آپ تک آرہا ہے وہ آپ اور آپ کے بچوں کیلئے کتنا خطرناک ہے ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ساتھ ہی ساتھ سگنل کم ہونے پر موبائل فون زیادہ مشقت اور قوت لگاتا ہے اور جلد گرم بھی ہوتا ہے اس سے بچوں پر گہرا اثر پڑتا ہے! کل ملا کر موبائل فونز کے اثرات میں ذہنی دبائو کے خطرات میں اظافہ، جسمانی اعضاء میں درد، بھینگے پن کے خطرات، حادثات کی شرہ میں اظافہ، اضطراب کی سی کیفیت، موٹاپے میں اظافہ، غلط معلومات تک رسائی اور بری عادات، وغیرہ وغیرہ۔ماہرین کے مطابق اگر ناگزیر ہی ہے موبائل فون کا استعمال تو ۳ سال سے ۵ سال کے بچوں کو ۱دھ گھنٹہ ۶ سے ۱۵ سال تک ۱ گھنٹہ اور جوان اور بڑوں میں ۲ گھنٹہ زیادہ سے زیادہ استعمال پر روک لگانا لازمی ہے۔ کسی شاعر نے بہت خوب کہا ہے کہ :
زوق ستم جنوں کی حدوں سے گذر گیا
کم ظرف زندہ رہ گئے انسان مر گیا
ایک بری خبر بتا رہا ہوں کہ شاید سگریٹ،شراب،ہیرئون،گانجا وغیرہ سے زیادہ سکرین کی ایڈیکشن چھڑانی مشکل ہے، تو اگر آپ پانچ منٹ میںدس سیگریٹ یکے بادیگرے لگاتار پیئیں تو اس سے جتنی ڈوپامینDopamineپیدا ہوتی ہے۔اس سے کچھ زیادہ دو یا تین منٹ کی ویڈیو گیم کھیلنے سے Dopamineپروڈیوس ہوتی ہے۔ لیہذا جو فیزیکل نقصان ہوتا ہے، سگریٹ کے دھوئیں اور آگ سے،اس کے علاوہ جو Emotionalاور Mentalنقصان اس صورت میں زیادہ ہوتا ہے۔وہ شاید سگریٹ سے نہیں ہوتا۔مثلا دو سال کے بچہ کتنے جہاز گرا دے گا ویڈیو گیم میں وہ الگ بات ہے مگر ، بچے کے اندر ایک ایسی کیفیت یا بیماری پیدا ہوجاتی ہے جس کو Childhood Depression & Frustrationکہتے ہیں۔بہت سارے سوشل سائینٹسٹ نے بتایا ہے کہ ایک چار سال کے بچے سے پوچھا گیا جو بیمار تھا؟ تو بچے نے جواب دیا انکل میں بور ہوجاتا ہوں۔۔۔۔وہ بور اسلئے ہوجاتا ہے کہ اسے کوئی کام نہیں ! مبائل فون دیکر بوریت دور کی جاتی ہے، مفلوج کردیا گیا ہے؟ حالانکہ بچوں کو بہت سے کام ہوتے ہیں؟ وقت کہاں ملتا ہے؟ ان کو کھیلنا کودنا ہوتا ہے،پینٹنگ کرنی ہوتی ہے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کرنی ہوتی ہے،رسہ کودنا ہوتا ہے، فٹ بال،گڑیا کے ساتھ کھیلنا ہے، کرافٹ بنانا ہے اور دوسری گیمس کھیلنی ہوتی ہیں اور بہت ساری مصروفیات ہوتی ہیں، فرصت کہاں ہے؟
دیکھنا یہ ہے کہ یہDopmineکیا ہے؟یہ ایک کیمیکل ہے جو قدرتی طور انسانی جسم میں پایا جاتا ہے۔اسے Neorotransmeter بھی کہا جاتا ہے۔کیونکہ یہ جسم سے دماغ کو سیگنل بھیجتا ہے۔یہ کیمیکل تمام انسانی حرکات کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔جو کچھ بھی انسان کرتا ہے یہ تمام جزباتی رد عمل کو کنٹرول کئے ہوئے ہے۔پھر کم Dopamineدماغی صحت کے مختلف مسائل سے منسلک ہے۔Dopamineکی کمی مختلف حالات کے باعث بن سکتی ہے۔جیسے پاغل پن
,Parknster Depression, Shejofrinsiaکی بیماریاں ہو جاتی ہیں۔Dopamine کے ضمنی اثرات سر درد، بے چینی، متلی،قے، سینے کا درد، دل دھڑکن تیز ہونا، سانس کی قلت،ہاتھوں و پائوں کا نیلا پڑنا،جلد کا رنگ سیاہ ہونا یا تبدیل ہونا، سردی لگنا وغیرہ وغیرہ۔۔جتنی بھی دوائیں۔۔بلڈ پریشر،دل کی امراض،گردون کے امراض وغیرہ کیل؛ئے استعمال ہوتی ہیں ان کے امتزات کیلئے لیا جاتی ہے جسے Inotropic Agent کہتے ہیں۔
اگلی خطرناک بات کیا ہے کہ اسکی Dopamine پوری نہیں ہوتی۔۔۔مگر ماں باپ کو اس بات کا علم ہی نہیںہے! بچے کو جب Satisfactionنہیں ہورہی ہے وہ نفسیاتی بیمار ہے۔تو بچہ اس Vacume کو گیپ کو فل کرنے کیلئے کوئی اور کام کرنا ہے۔۔ اپنے کسی بدمعاش کلاس میٹ کے ساتھ برے کام شروع کرے گا ۔۔ڈرگس لے گا، بری لت میں پڑ جائے گا حتاکہ مفلوج اور بیمار ہوجائے گا۔کچھ نہ کچھ گڑ بڑ کرے گا Ultimately وہ خود کشی کرے گا۔ یا اور ڈوزOverdoseلے کر جان گوا دیگا۔
حضرات آج کی دنیا میں سوشل سائنٹسٹ اس بات پر متفق ہیں۔مگر یہ ریسرچ منظر عام پر نہیں آرہی ہے۔کیونکہ اس سارے موبائل Businessمیں کھربوں روپے کا کام کاج چل رہا ہے۔ اور جھوٹے دعوے سرکار کے اور سیاستدانوں کے بڑے بڑے Compeign صرف ایک دکھاوا ہے اوراپنی لالچ کی وجہ سے معاشرے کو بیوقوف بنائے ہوئے ہیں؟
آپ کو پتہ ہے جب پہلی بار کمپیوٹر بنا تو یہ ۲۰ فٹ لمبا چوڑا تھا؟ مشکل سے کمرے میں آتا تھا۔ آگے ایجادات بڑھیں تو ایک نے کہا میں اسکو ڈیسک ٹاپ پر لائوں گا؟ آگیاْ دوسرے نے کیا میں اسکو گود میں لائوں گا تو لیپ ٹاپ آگیا؟ تیسرے نے کہا میں اسکو پام ٹاپ پر لائوں گا؟
ہتھیلی تک موبائل کی صورت میں آگیا؟ ابھی بس نہیں ہوئی جناب آگے بہت جلد ایک سکرین آپ کی آنکھوں کے آگے لگا دی جائے گی اور آپ دنیا کے سارے اچھے برے کام اپنے آپ بنا روک ٹوک نظارہ کر سکیں گے۔ انسانوں پر آنے والا عذاب کیا ہوگا اللہ کی پناہ۔ڈاکٹر اقبال علیہ رحمہ نے کہا تھا ؟ مت کر خاک کے پتلے پہ غرور و بے نیازی اتنی خود کو خودی میں جھانک کر دیکھ تجھ میں رکھا کیا ہے!
٭ڈاکٹر محمد بشیر ماگرے پروفیسر جغرافی، ریٹائرڈ کالج پرینسیپل وارڈ نمبر ۳ ڈی سی کالونی راجوری جموں کشمیر
