سری نگر،03 جون :
وادی کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے خلاف سری نگر اور جموں میں کشمیری پنڈتوں، غیر سرکاری تنظیموں اور این جی اوز کی جانب سے دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرئے کئے گئے۔
کشمیری پنڈت ملازمین نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ اُنہیں فوری طورپر وادی سے جموں ٹرانسفر کیا جائے۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ کولگام میں بینک منیجر اور چاڈورہ بڈگام میں غیر مقامی مزدور کی ہلاکت کے خلاف سری نگر اور جموں میں دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔
انہوں نے بتایا کہ جموں کے پریس کلب کے باہر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ٹارگیٹ ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔
نامہ نگار نے بتایا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جمعے کے روز پانما چوک جموں میں دھرنا دیا اور مطالبہ کیا کہ کشمیری پنڈت ملازمین کو فوری طورپر وادی سے جموں ٹرانسفر کیا جائے۔
مظاہرین میں شامل سریندر کمار نامی شہری نے بتایا کہ کشمیر میں حالات دن بدن بد سے بدتر ہوتے جار ہے ہیں اور ان حالات میں وہاں پر قیام کرنا خطرے سے خالی نہیں۔
انہوں نے کہاکہ آئے روز شہری ہلاکتوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں جس وجہ سے اقلیتوں سے وابستہ کنبے خوف و دہشت کے سائے میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ کشمیری پنڈت ملازمین اور دوسرے ہندوں کو فوری طورپر کشمیر سے جموں ٹرانسفر کیا جائے۔
احتجاج میں شامل خواتین ملازمین نے بتایا کہ آئے روز ہلاکتوں کو دیکھتے ہوئے وہ کشمیر نہیں جاسکتے ہیں لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ اُنہیں جموں میں ہی تعینات کریں تاکہ انسانی جانوں کو تحفظ مل سکے۔
مظاہرین نے سرکار سے سوالیہ انداز میں کہاکہ کشمیر کا کون سا علاقہ ہے جو محفوظ ہے ؟
انہوں نے بتایا کہ بندوق بردار اسکولوں ، محکمہ مال اور اب بینک میں زبردستی داخل ہو کر ہندوں پر فائرنگ کر رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہاکہ وہ کشمیر کے مقامی لوگوں کے ساتھ پچھلے کئی برسوں سے پُر امن طریقے سے اپنی زندگی گزار رہے تھے تاہم اب جبکہ ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ان حالات میں کشمیر میں رہنا کسی بھی صورت میں صحیح نہیں ہوگا لہذا حکومت کو جلداز جلد اس حوالے سے کوئی ٹھوس فیصلہ لینا چاہئے۔
